دہلی گینگ ریپ: دو مجرموں کی سزائے موت روک دی گئی

شائع March 15, 2014
مکیش سنگھ اور پون گپتا کی سزا کو اس وقت تک معطل کر دیا جب تک سپریم کورٹ ان کی اپیل پر فیصلہ نہیں کر لیتی۔فائل فوٹو۔۔۔
مکیش سنگھ اور پون گپتا کی سزا کو اس وقت تک معطل کر دیا جب تک سپریم کورٹ ان کی اپیل پر فیصلہ نہیں کر لیتی۔فائل فوٹو۔۔۔

نئی دہلی: ہندوستان سپریم کورٹ نے ہفتہ کو دہلی گینگ ریپ کے چار مجرموں میں سے دو کی سزائے موت روک دی ہے۔

عدالت نے دو مجرموں مکیش سنگھ اور پون گپتا کی سزا کے خلاف اپیل کی سماعت میں دونوں کی سزا کو معطل کر دیا ہے اور حکام کو جیل اتھارٹی کو مطلع کرنے کی ہدایت کیں ہیں۔

سپریم کورٹ نے مکیش سنگھ اور پون گپتا کی سزا کو اس وقت تک معطل کر دیا جب تک عدالتِ عظمیٰ ان کی اپیل پر فیصلہ نہیں کر لیتی۔

عدالت نے پھانسی کے خلاف اپیل کی سماعت ہنگامی طور پر ہفتہ کو کی، تا ہم فوری طور پر معلوم نہیں ہے کہ موت کی سزا کب دی جانی تھی۔

اس ہفتے کے شروع میں ہائی کورٹ کی طرف سے سزا کو برقرار رکھنے کے فیصلے کے بعد کپتا اور سنگھ نے سزا کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کی تھی۔

گزشتہ سال ستمبر میں گینگ ریپ کے الزام میں چار ملزمان کو موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

جمعرات کو دہلی ہائی کورٹ نے 23 برس کی سائیکوتھراپسٹ طالبہ کے ساتھ گینگ ریپ اور ان کی ہلاکت پر چار ملزمان کی موت کی سزا کو برقرار رکھا تھا، ججوں نے اس واقعے کو ’شاذ ونادر ہی رونما ہونے والے واقعات‘ کہہ کر سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔

دفاع کے وکلاء نے دلیل دی کہ ہائی کورٹ نے مقدمے میں ثبوت کو مناسب طور پر اہمیت نہیں دی۔

سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جرم کی سزا پانے والے دو دیگر ونے شرما اور اکشے ٹھاکر نے ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے لیئے عدالت سے رجوع نہیں کیا۔

پانچوا ملزم جیل میں مردہ پایا گیا تھا جیل انتظامیہ کے مطابق انہوں نے مبینہ خودکشی کی تھی۔

گروپ کا چھٹا رکن جرم میں کمسنی کی بنیاد پر تین سال قید کی سزا کاٹ رہا ہے۔

گزشتہ سال 16 دسمبر 2012ء کی رات کا ہے، جب ہندوستانی دارالحکومت دہلی میں 23 برس کی سائیکوتھراپسٹ طالبہ اور ان کے ساتھی پر چلتی بس میں حملہ کیا گیا تھا۔ نوجوان لڑکی سے ان لوگوں نے اجتماعی جنسی زیادتی کرنے کےبعد دونوں کو سڑک پر پھینک دیا تھا۔

پولیس نے اس کے بعد بس ڈرائیور سمیت پانچ ملزمان کو گرفتار کیا، اس کے علاوہ ایک نابالغ نوجوان کو بھی پکڑا گیا، جس پر سب سے زیادہ ظلم برتنے کے الزام تھے۔

لڑکی کو دہلی کے ہسپتال میں داخل کرایا گیا، لیکن ان کی حالت بگڑتی گئی۔ لوگوں کے بڑھتے ہوئے احتجاج کی وجہ سے انہیں سنگاپور کے ہسپتال میں علاج کے لیے لے جایا گیا، مگر وہاں بھی ان کی حالت بہتر نہیں ہوسکی اور 29 دسمبر کو گینگ ریپ کی شکار اس طالبہ کی موت واقع ہو گئی۔

اس واقعے کے خلاف ہندوستان بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا تھا جس کے بعد مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

دسمبر کی تیئس تاریخ کو دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد اس معاملے کی سماعت اور اس کا جلد از جلد فیصلہ کرنے کے لیے فاسٹ ٹریک کورٹ تشکیل دیا گیا۔ اس سال تین جنوری کو پانچ ملزمان کے خلاف پولیس نے 33 صفحات کی چارج شیٹ دائر کی۔ 21 جنوری 2013 ءکو کیمرے کی نگرانی میں پانچ ملزمان کے خلاف کیس کی سماعت شروع ہوئی تھی۔

ہندوستان میں ہر سال تقریباً 130 افراد کو موت کی سزا سنائی جاتی ہے لیکن گزشتہ 17 سال کے دوران صرف تین افراد کو تختہ دار پر لٹکایا گیا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 3 جولائی 2025
کارٹون : 2 جولائی 2025