ڈیڑھ ارب ڈالر کی امداد برادر ملک نے دی ہے: صدر ممنون

اپ ڈیٹ 19 مارچ 2014
صدر نے سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالرز کی امداد وصول کرنے پر حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی اسمگلر نے نہیں دیے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
صدر نے سعودی عرب سے ڈیڑھ ارب ڈالرز کی امداد وصول کرنے پر حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ یہ کسی اسمگلر نے نہیں دیے ہیں۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: وزیراعظم نواز شریف کی حکومت کے سعودی عرب کی طرف سے ڈیڑھ ارب ڈالرز کی متنازعہ رقم وصول کرنے پر صدر ممنون حسین نے حکومتی پالیسی پشت پناہی کرتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ اس سے اقتصادی بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

’’یہ امداد کسی اسمگلر کی جانب سے موصول نہیں ہوئی تھی، بلکہ ایک دوست ملک نے فراہم کی ہے اور اس کو ملک اور عوام کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کیا جائے گا۔‘‘ صدر نے یہ بات نیشنل پریس کلب کے نئے عہدے داروں سے ملاقات کے دوران کہی، جنہوں نے منگل کے روز ایوان صدر میں ان سے ملاقات کی تھی۔

وزیراعظم کے مشیر برائے قومی سلامتی و خارجہ امور سرتاج عزیز نے پیر کے روز پارلیمنٹ میں یہ واضح کیا تھا کہ یہ ڈیڑھ ارب ڈالرز کی امداد سعودی عرب کی جانب سے دی گئی ہے۔

صدر نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایک برادر ملک کی جانب سے دی جانے والی امداد پر اس قدر شور شرابہ کیا جارہا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ حکومت ملک کو بحران سے چھٹکارا دلانے کی کوشش کررہی ہے، اور اسی سلسلے میں مختلف اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔

حزب اختلاف نے شام کے حوالے سے پاکستان کی خارجہ پالیسی کی قیمت پر ڈیڑھ ارب ڈالرز کی امداد حاصل کرنے پر حکومت کو سختی کے ساتھ تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

نیشنل پریس کلب کی جانب سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز کے مطابق صدر ممنون حسین کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک کے مابین دوستانہ تعلقات میں سرحدوں کو رکاوٹ نہیں بننا چاہیٔے۔

پریس ریلیز میں صدر کے الفاظ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ’’بعض اوقات بین الاقوامی تعلقات میں منافقت سے بھی کام لینا پڑتا ہے۔‘‘

صدر نے کاہ کہ وزیراعظم نواز شریف کی یہ خواہش ہے کہ پاکستان کو تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کرنے چاہیٔیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’امن کی آشا ایک ادارے کا نعرہ ہے، لیکن وزیراعظم تمام پڑوسی ملکوں کے ساتھ دوستانہ تعلقات چاہتے ہیں۔

صدر نے اپنے چین کے دورے کے بارے میں بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ چین اگلے پانچ برسوں کے دوران پاکستان میں بتیس ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا، جن میں بجلی کی بائیس ہزار میگاواٹ کی پیداوار میں سرمایہ کاری، کراچی میں نیوکلیئر پاور پروجیکٹ، کاشغر سے گوادر اور گوادر سے کراچی تک کا چار ہزار کلومیٹر طویل ٹرین اور سڑک کا منصوبہ، کراچی موٹر وے، گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ، گوادر پورٹ کا ترقیاتی منصوبہ اور لاہور میں اورنج ٹرین پروجیکٹ میں سرمایہ کاری شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ پاکستان اور چین کے مابین کچھ دفاعی معاہدوں پر بھی مستقبل قریب میں دستخط کیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان ایک اقتصادی کوریڈور بن گیا تو اس سے خطے کے بہت سے ملکوں کو فائدہ ہوگا۔

تبصرے (1) بند ہیں

Kamran Mar 19, 2014 08:08am
Oye Sadar, teri haisiyat kya hai... "shahd ki makkhi ke narr". Sharif is drawing the country into the same situation what his forefather "Zia" did.