’غیرت کے نام پر قتل میں ملؤث تمام افراد کو گرفتار کیا جائے‘

اپ ڈیٹ 22 مارچ 2014
چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں ایک تین رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں ایک جرگے کے خلاف ازخود نوٹس مقدمے کی سماعت کی۔ —. فائل فوٹو
چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں ایک تین رکنی بینچ نے کراچی رجسٹری میں ایک جرگے کے خلاف ازخود نوٹس مقدمے کی سماعت کی۔ —. فائل فوٹو

کراچی: سپریم کورٹ نے پولیس کو حکم دیا ہے کہ وہ شکار پور میں دو لڑکیوں کوغیرت کے نام پر قتل کیے جانے میں ملؤث تمام افراد کو گرفتار کرلیں۔

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں ایک تین رکنی بینچ نے ایک جرگے کے خلاف ازخود نوٹس مقدمے کی سماعت کی، یہ جرگہ غیرت کے نام پر دو لڑکیوں کے قتل کو جائز قرار دینے کے لیے منعقد کیا گیا تھا۔

میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق مسلم لیگ فنکشنل کے رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر نے دو قبیلوں کے تنازعے کو طے کرنے منعقد ہونے والے اس جرگے کی صدارت کی تھی۔

دونوں فریقوں نے جرگے کا فیصلہ تسلیم کرلیا، لیکن اُن لڑکیوں کے قتل پر کسی کو بھی سزا نہیں دی گئی، جو آپس میں چچازاد بہنیں تھیں۔

سپریم کورٹ کی یہ بینچ جس میں چیف جسٹس کے علاوہ جسٹس خلجی عارف حسین اور جسٹس عامر مسلم ہانی بھی شامل تھے، نے پولیس کو حکم دیا کہ وہ اس معاملے کی شفاف تحقیقات کرے اور ایک ہفتے کے اندر اس کی رپورٹ پیش کرے۔

تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ان لڑکیوں میں سے ایک کے والد عبداللہ مہر نے ایک ایف آئی آر اپنے بھائی ثناءاللہ مہر کے خلاف درج کرائی تھی، ان کے مطابق جنہوں نے ان لڑکیوں کو کسی گھریلو تنازعے کی وجہ سے قتل کردیا تھا۔

تفتیشی افسر نے کہا کہ اہم مشتبہ مجرم کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جارہی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں