طالبان جوڈیشل کمیشن کا قیام چاہتے ہیں: مولانا اشرفی

31 مارچ 2014
مولانا اشرافی کے مطابق طالبان نے تجویز دی کہ زیرِ حراست غیرجنگجوؤں کی حقیقت کی جانچ ایک جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جائے۔
مولانا اشرافی کے مطابق طالبان نے تجویز دی کہ زیرِ حراست غیرجنگجوؤں کی حقیقت کی جانچ ایک جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کی جائے۔

اسلام آباد: پاکستان علما کونسل کے سربراہ مولانا طاہر اشرافی نے گزشتہ روز اتوار کو دعویٰ کہا کہ کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے حکومت کو یہ تجویز پیش کی تھی کہ وہ ایک کمیشن قائم کرے تاکہ زیرِ حراست غیر جنگجووں کے بارے میں حقائق سامنے آسکیں۔

انہوں نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'طالبان کی تجاویز میں ایک یہ تجویز بھی تھی کہ ٹی ٹی پی کے قیدیوں پر ایک عدالتی کمیشن قائم ہونا چاہیے۔'

ان کا کہنا تھا کہ طالبان کی جانب یہ سے تجویز گزشتہ ہفتے وزیرستان میں ہونے والی حکومت کے ساتھ پہلی براہ راست ملاقات کے دوران پیش کی گئی۔

مولانا اشرفی نے حکومت پر زور دیا کہ پاکستان علماء کونسل کے پلیٹ فارم سے ایک جوڈیشل کمیشن قائم کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'اگرچہ حکومت کا مؤقف ہے کہ ٹی ٹی پی کا کوئی بھی غیر عسکری قیدری ان کی حراست میں نہیں ہے۔‘

انہوں نے طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق سے فون پر بات چیت کے بعد حکومت سے کہا کہ طالبان کی تجویز پر غور کرتے ہوئے ایک کمیشن قائم کرنا چاہیے تاکہ اس کی پوزیشن واضح ہوسکے۔

اس موقع پر انہوں مولانا سمیع الحق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ قیدیوں کے مسئلے پر جلد ہی پیش رفت ہوجائے گی۔

اسی دوران حکومتی کمیٹی کے ایک رکن اور افغانستان میں پاکستان کے سابق سفیر رستم شاہ کا کہنا تھا کہ طالبان نے قیدیوں کی رہائی سے متعلق کوئی باضابطہ مطالبہ پیش نہیں کیا ہے اور نہ ہی انہوں نے اس سلسلے میں اپنی کسی خواہش کا اظہار کیا۔

مولانا اشرافی کا کہنا تھا کہ طالبان قیدیوں کا معاملہ بظاہر آسان نہیں ہے، کیونکہ طالبان کا کہنا ہے کہ ان کے پاس اپنے قیدیوں کی حراست کا ثبوت ہے، جبکہ سیکیورٹی فورسز اس دعوے کو مسترد کرچکے ہیں۔

لیکن، انہوں نے امید ظاہر کی کہ مصالحتی عمل مستقبل میں آگے بڑھے گا اور ٹی ٹی پی کی جانب سے اعلان کردہ جنگ بندی برقرار رہے گی۔

جب ان سے یہ سوال کیا گیا کہ میڈیا رپورٹ کے مطابق طالبان نے سابق وزیراعظم اور صوبہ پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے بیٹوں کو بازیاب کرنے سے انکار کردیا ہے، تو ان کا کہنا تھا کہ یہ رپورٹس حقیقت پر مبنی نہیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ سختی سے ان رپورٹس کومسترد کرتے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان شوری نے شکایت کی کہ ٹی ٹی پی اور حکومت کے درمیان مذاکراتی عمل کے دوران سندھ میں پیپلز پارٹی کی حکومت نے طالبان پر تنقید کی اور کہا کہ سندھ کی جیلوں میں قید ٹی ٹی پی کے بیمار قیدیوں کا علاج کروایا جائے۔

طالبان قیادت کا مؤقف تھا کہ حکومت اور خاص طور پر وزیراعظم نواز شریف کا رویہ بہت مثبت ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان، حکومت، آرمی اور خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی نے بہت سے معاملات پر اتفاق کیا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں