'طیارے پر فائرنگ میں طارق گیدڑ گروپ ملوث'

اپ ڈیٹ 27 جون 2014
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا بوئنگ طیارہ پی کے-756 کی پرواز پر اس وقت فائرنگ کی گئی تھی، جب وہ پشاور کے باچہ خان ایئرپورٹ پر 196 مسافروں کو لے کر ریاض سے لینڈ کرنے والا تھا۔ —. فوٹو ظاہر شاہ شیرازی
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کا بوئنگ طیارہ پی کے-756 کی پرواز پر اس وقت فائرنگ کی گئی تھی، جب وہ پشاور کے باچہ خان ایئرپورٹ پر 196 مسافروں کو لے کر ریاض سے لینڈ کرنے والا تھا۔ —. فوٹو ظاہر شاہ شیرازی

پشاور: سیکورٹی حکام نے بتایا ہے کہ پشاور میں پاکستان انٹرنیشنل ائیر لائن کی ایک پرواز پر فائرنگ میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان کا طارق گیدڑ گروپ ملوث ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ درہ آدم خیل سے تعلق رکھنے والے اس گروپ کے سربراہ خالفا ہیں۔

ایک سرکاری عہدے دار نے دعوی کیا ہے کہ انہیں اس حملے سے متعلق کچھ اہم معلومات ملی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پشاور کے قریبی علاقے سلیمان خیل میں ایک سکول کی چھت سے ائیر بس کو منگل کی رات اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ باچا خان انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر اتر رہی تھی۔

عہدے دار نے مزید بتایا کہ سکول گرمیوں کی چھٹیوں کی وجہ سے بند جبکہ اس کا چوکیدار ڈیوٹی سے غیر حاضر تھا۔

انہوں نے بتایا کہ حملہ آوروں نے فائر رینج کو بڑھانے کے لیے اے کے-47 کے ساتھ اضافی بیرل اور طیارے کو یقینی ہدف بنانے کے لیے ٹریسر گولیوں کا استعمال کیا ۔


تفتیش میں پیش رفت


پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کی پرواز پر ہونے والے حملے کی تفتیش میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے اور پولیس نے سلمان خیل کے علاقے سے مختلف بور کے گولیوں کے خول برآمد کیے ہیں۔

تحقیقاتی آفسر کے مطابق امکان ظاہر کیا ہے کہ برآمد ہونے والے خول پی آئی اے کے طیارے پر فائر کیے گئے تھے۔

انہوں نے بتایا خول ایس ایم جی اور جی تھری کے ہیں۔

تحقیقاتی آفسر کا کہنا تھا کہ گولیوں کےخول سلمان خیل میں ایک نالے کے قریب سے ملے ہیں۔

حکام کے مطابق اس کیس تفتیش میں مزید شواہد بھی اکھٹے کیے جارہے ہیں۔

دوسری جانب، واقعہ کے بعد پشاور ائیر پورٹ کے اطراف سیکورٹی میں مزید اضافہ کر تے ہوئے شیخ محمدی اور مشوگگر سمیت فنل ایریا میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی جبکہ پولیس پستہ کھر اعلاقے میں دن رات گشت جاری رکھے ہوئے ہے۔

کسی بڑے ناخوشگوار واقعہ یا دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے فوج نے ضلعی انتظامیہ کو کوئیک رسپانس فورس کے آٹھ اضافی یونٹ بھی فراہم کر دئیے۔

ایک عہدے دار کا کہنا تھا کہ ان اضافی سیکورٹی انتظامات کے بعد باچا خان انٹرنیشنل ائیر پورٹ پر معمول کے آپرشینز بحال ہو چکے ہیں۔

پولیس نے واقعہ کے بعد نودے بالا، پستہ کھرا اور سلیمان خیل سےپوچھ گچھ کے لیے حراست میں لیے جانے والے دو سو سے زائد لوگوں کو رہا کر دیا۔

بتایا جاتا ہے کہ خفیہ اداروں کی جانب سے ملنے والی معلومات کے بعد تحقیقات کا دائرہ پھیلا دیا گیا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Riyaz Jun 27, 2014 10:50pm
بس یہیں رہہ گیا تہا كہ ایك ہوائی جہاز پر گولی چلائی جائے اور بیگناہوں كو جاں بحق كرنے كا ایك نیا طریقہ استعمال كیا جائے . یہ ایك اور ثبوت ہے كہ دہشتگردوں كو نا پاكستان كی پروا ہے اور نہ پاكستانی عوام كی . اگر ان كو ذرا سا پاكستان كا خیال ہوتا تو یہ كبھی ایسی حركت نہ كرتے جس سے ملك تباہ ہو جائے اور عوام بلاوجہ مارے جائیں . اگر ان كو پاكستان كا خیال ہوتا تو اس ملك كو اپنے غیر ملكی شدت پسند باداروں كے كہنے سے برباد نہ كرتے اور اس ملك كے اچھائی كے بارے میں سوچتے اور اس كی آبادی كے لئے كام كرتے