واشنگٹن: امریکی حکام نے کہا ہے کہ اگر ضروری ہوا تو امریکی افواج عراقی دارالحکومت بغداد پر اپنے فوجی دستوں اور سفارتکاروں کی حفاظت کے لیے خودکار مسلح طیارے ڈرون کا استعمال کرسکتی ہے۔

یہ اقدام امریکا کے 180 فوجی دستوں کی تعیناتی کے بعد سامنے آیا ہے، جو عسکریت پسندوں کی پیش قدمی روکنے کے لیے حالیہ دنوں میں فوجی مشاورت کے بعد عراقی حکومت کی مدد کے لیے تعینات کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ حکومت مخالف شدت پسندوں نے دارالحکومت کے شمالی و مغربی علاقوں پر قبضہ کر لیا ہے۔

نام نہ ظاہر کرنے کی شرط کے ساتھ ایک سینئر امریکی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا ’’گزشتہ چوبیس سے اڑتالیس گھنٹوں سے ہم نے یہ آپریشن شروع کردیا ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ بغداد میں امریکیوں کی حفاظت کی خاطر احتیاطی تدبیر کےطور پر چند ڈرون پروازوں کا حکم دیا گیا تھا۔

اے ایف پی کے مطابق پینٹاگون نے اعتراف کیا ہے کہ خودکار بغیر پائلٹ کے طیارے اور پائلٹ کے ساتھ اُڑنے والے طیارے عراق کے اوپر نگرانی کے لیے پرواز کر رہے ہیں، ان میں سے کچھ پر بم اور میزائل بھی نصب ہیں۔

پینٹاگون کے ترجمان جان کربے نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا ’’ان میں سے کچھ مسلح طیاروں کی پرواز کی وجہ فوج کے تحفظ کے نکتہ نظر سے تھا، اب ہم نے کچھ فوجی مشیر اس ملک میں بھیجے ہیں، جن کا مقصد سفارتخانے سے باہر کام کرنا ہوگا۔‘‘

انہوں نے کہا کہ اوبامہ نے فضائی حملوں سے انکار نہیں کیا ہے، لیکن فی الوقت امریکی افواج عراقی افواج کی حالت اور جنگی میدان میں اس کے مخالفین پر توجہ مرکوز کررہی ہے۔

یہ مسلح روبوٹ طیارے دیگر پائلٹ اور بغیر پائلٹ کے امریکی طیاروں کے علاوہ ہیں، جو تقریباً تیس سے پینتیس پروازیں روزانہ کر رہے ہیں۔ واشنگٹن کے یہ اقدامات زمینی صورتحال کی بہتر تصویر حاصل کرنے کی ایک کوشش ہے۔

نگرانی کی یہ کوشش بغداد کی درخواست پر کی جارہی ہے، جس میں ایف-18 مسلح جیٹ فائٹر طیارے خلیجِ عرب میں کھڑے جارج ایچ ڈبلیو بش طیارہ بردار بحری جہاز سے پرواز کر رہے ہیں۔

برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ عراق کے مختلف سیاست دانوں اور سفارت کاروں کے مطابق جیسے جیسے عراقی فوجیں شدت پسندوں کے سامنے بے بس ہوتی جارہی ہیں اس پر بغداد میں شدید مایوسی پائی جاتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ شدت پسندوں کے جنگجو عراقی فوجیوں سے بہتر تربیت یافتہ معلوم ہوتے ہیں اور ان کے پاس ناصرف لڑنے کا بہتر تجربہ ہے بلکہ ان کے پاس عراقی فوج سے بہتر اسلحہ بھی موجود ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں