لاہور: ہندوستان پولیو وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے پاکستان پر سفری پابندیاں لگانے والا پہلا ملک تھا۔

یاد رہے کہ دسمبر، 2013ء اسلام آباد میں ہندوستان کے ہائی کمشنر نے اعلان کیا تھا کہ تیس جنوری، 2014ء کے بعد پاکستان سے انڈیاسفر کرنے والے تمام لوگوں کو روانگی سے کم از کم چھ ہفتے قبل پولیو کے قطرے پینا ضروری ہوں گے۔

ہندوستانی ہائی کمشنر نے پاکستانی حکومت سے کہا تھا کہ وہ انڈیا جانے کے خواہش مند مسافروں کے لیے پولیو سرٹیفکیٹ جاری کرنے کے بھی انتظامات کرے۔

اس کے یہ علاوہ یہ بھی کہا گیا تھا کہ پولیو سرٹیفکیٹس پاکستان میں عالمی ادارۂ صحت کے اجازت یافتہ طبّی مراکز سے بھی حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

چونکہ پاکستان اُس وقت ان ضروریات کو پورا کرنے کے قابل نہیں تھا، چنانچہ ہندوستانی حکام نے سفری پابندیوں کے نفاذ کی تاریخ کو یکم فروری سے چودہ فروری تک توسیع دے دی، اور پھر بعد میں اس کو 15 مارچ تک بڑھا دیا، تاکہ صحت کے حکام کو ضروری انتظامات کرنے کا وقت مل جائے۔

اس کے بعد جارجیا نے اسی طرح کی پابندیاں پاکستان سے یورپی ممالک سفر کرنے والے افراد پر عائد کی تھیں۔

اگرچہ حکومتِ پنجاب نے صوبے بھر میں ہندوستان جانے والے مسافروں کی سہولت کے لیے خصوصی ویکسینیشن کاؤنٹرز قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم عالمی ادارۂ صحت کی جانب سے اصولی ہدایات جاری ہونے میں تاخیر سے صحت کے حکام اور مسافروں کے درمیان الجھن پیدا ہوگئی تھی۔

بالآخر حکومت نے بعض سرکاری ہسپتالوں اور بین الاقوامی ایئرپورٹس پر 15 مارچ سے پہلے گیارہ کاؤنٹرز قائم کردیے، جہاں 19 گریڈ کے افسران کو تعینات کیا گیا، جو بیرون ملک جانے والوں کو پولیو ویکسینیشن کے سرٹیفکیٹ جاری کر رہے ہیں۔

محکمہ صحت کے حکام نے ڈان کو بتایا کہ آج سفری پابندیاں دنیا بھر کے لیے مؤثر ہیں، ان گیارہ کاؤنٹرز کو ان مراکز کے وسیع تر نیٹ ورک میں شامل کردیا گیا ہے، جہاں سے ویکسینیشن کے سرٹیفکیٹس حاصل کیے جاسکتے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں