افغانستان: عسکریت پسندوں کے حملے، 10 افراد ہلاک

07 جولائ 2014
افغان پولیس اہلکار،فائل فوٹو۔۔۔۔
افغان پولیس اہلکار،فائل فوٹو۔۔۔۔

کابل: شمالی افغانستان میں پیر کو باغیوں کی طرف سے ایک گھر پر راکٹ حملے میں پانچ بچے ہلاک ہو گئے، جبکہ ایک دوسرے حملے میں پانچ پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔

افغانستان میں صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے نتائج کے ممکنہ اجرا کے ساتھ ہی طالبان نے سیکورٹی فورسز پر حملے میں اضافہ کر دیا ہے۔

ترجمان، صوبائی پولیس سربراہ سید سرور حسینی کے مطابق، راکٹ شمالی صوبہ قندوز کے ضلع علی ۤآباد کے ایک گھر پر آ کر گرا جس کے نتیجے میں پانچ بچے ہلاک اور چھ دیگر شہری زخمی ہو گئے۔

پیر کو افغان صدر حامد کرزئی کے دفتر سے جاری ایک بیان میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا کہ 'شہریوں خصوصاً بچوں کی ہلاکت ایک غیر انسانی فعل اور اسلام کے خلاف ہے۔'

دوسری جانب صوبائی پولیس ترجمان رؤف احمد نے کہا ہے کہ مغربی صوبے ہیرات میں پولیس موبائل پر عسکریت پسندوں کے حملے میں ضلع شیر احمد کے پولیس سربراہ اور دیگر چار پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔

حملے میں ایک افسر زخمی بھی ہوا تاہم ابھی تک دونوں حملوں کی کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Jul 08, 2014 02:04pm
بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور افغانستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے . انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان اور دوسری دہشت گر جماعتوں کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔ اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام سے کھلی بغاوت ہے. طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں۔ بچوں کی ہلاکت ایک خلاف اسلام ،غیر انسانی اور ملا عمر کی ہدایت کے منافی فعل ہے جس میں ملا عمر نے بچوں کے ہلاک کرنے کی ممانعت کی تھی۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ اور نہ ہی عورتوں اور بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔