ماحول میں بجلی سی کوند رہی تھی، دھمال زوروں پر تھا، نیلے رنگ کی ٹائلوں سے سجے صوفی بزرگ لال شہباز قلندر کے مزار پر معروف قوّال غلام فرید صابری 'بھر دو جھولی میری یا محمّد' گا رہے تھے اور لنگر میں 'سندھی بریانی' بانٹی جا رہی تھی-

یہ سنہ 1981 کی بات ہے میں 10 سال کی اس ماحول سے مسحور بیٹھی تھی، میرا دل ڈھول کی تھاپ کے ساتھ ساتھ دھڑک رہا تھا- اس ماحول، موسیقی، مریدوں کے جنون اور لذیذ سندھی بریانی کو میں نے اپنے اندر جذب کرلیا-

مغلئی ٹوئسٹ کے ساتھ یہ پلاؤ، بریانی ایک خاص پکوان ہے-

جیسا کہ مختلف قسم کے پلاؤ اپنی خوشبو سے جانے جاتے ہیں، بریانی کی مختلف اقسام اپنے منفرد چٹپٹے ذائقے کے لئے جانی جاتی ہیں- کراچی میں ایک عمر گزارنے کی وجہ سے میں یہاں کی مصالحے دار سندھی بریانی سے واقف ہوں- کھٹے میٹھے آلو بخارے، مصالحے دار آلو، پودینہ اور کھٹا دہی اس بریانی کو ایک مختلف ذائقہ بخشتا ہے، یہ خطّے کی دیگر بریانیوں کے مقابلے میں زیادہ تیکھی ہوتی ہے اور مصالحوں کا تناسب چاول کے مقابلے میں تھوڑا زیادہ ہوتا ہے-

سندھ کے باورچی تیکھے کھانوں کے لئے جانے جاتے ہیں- ان کی شہرت کا سلسلہ دسویں صدی تک جاتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اس علاقے کی مشہور ڈش 'سندھی بریانی' بھی ذائقے میں سب سے زیادہ تیکھی اور مصالحہ دارتصور کی جاتی ہے-

کہا جاتا ہے کہ 'آٹھ سے دسویں صدی تک بغداد کی خلافت عبّاسیہ کی طاقت عروج پر تھی اور وہ ایک خطیر رقم کھانے پینے پر خرچ کرتے تھے'- ان کی خوش خوراکی پر بے دریغ پیسہ خرچ کیا جاتا اور پوری مسلم دنیا (جیسے ترکی، عرب، مصر) سے باورچی بغداد بلاۓ جاتے، یہ باورچی اپنے مقامی پکوان، شاہی فنِ طباخی (کھانا پکانے کا فن) میں شامل کرتے-'

"حتیٰ کہ سندھ (جسے سات سو تیرہ عیسوی میں فتح کر لیا گیا تھا) سے بھی ہندوستانی خانساماں آۓ- سندھ سے تعلق رکھنے والے باورچی اپنے اعتماد، مہارت اور انتہائی مصالحے دار کھانوں کے لئے مشہور تھے"، لزی کولیں گھم اپنی کتاب 'Curry: A Tale Of Cooks And Conquerors ' میں بریانی کے لئے مخصوص ایک باب میں لکھتی ہیں-

جیساکہ اکثر بریانیوں کے لئے میٹھا دہی استعمال کیا جاتا ہے اس کے برعکس سندھی بریانی کھٹے دہی سے بنائی جاتی ہے، ساتھ ہی لال اور ہری مرچیں اور گرم مصالحے کا بھرپور استعمال کیا جاتا ہے-

پکانے کے طریقہ بھی خطّے کی کئی بریانیوں سے قدرے مختلف ہے- مغلئی پکوانوں کی طرح اس بریانی میں کیوڑا یا عرقِ گلاب استعمال نہیں کیا جاتا-

آج آپ سے جو ترکیب میں بیان کرنے جا رہی ہوں وہ فہمیدہ آنٹی کے کچن کی زینت ہے جن کا تعلق اندرون سندھ سے ہے، تو پیش ہے میرے کچن سے آپکے کچن تک:

اجزاء :

مٹن : 3 پاؤنڈ (ران کا گوشت)

باسمتی چاول- 3 مگ

آلو- درمیانے، 5 عدد

تیل- 8 سے 12 اونس

پیاز- 2 عدد، بڑی کٹی ہوئی

ادرک اور لہسن- 4 چاۓ کا چمچ، پسے ہوۓ

ٹماٹر- 5 سے 6، درمیانے

آلو بخارے- 12 سے 14 عدد

نمک- حسب ذائقہ

لال مرچ پاؤڈر- تین سے چار چاۓ کے چمچ

لونگ- 12 سے 14 عدد

چھوٹی الائچی- 10 عدد

کالی مرچ- 12 سے 141 عدد

زیرہ - 2 چاۓ کے چمچ

دارچینی- 2 ٹکڑے

بڑی الائچی- 5 عدد

تیز پات- 5 سے 6 عدد

کھٹا دہی- 6 سے 8 اونس

ہری مرچ- 6 سے 8 عدد

ہرا دھنیہ- آدھی گڈی

پودینہ- 10 سے 12 پتے

کھانے کا رنگ- زعفرانی، ایک چٹکی

پانی - 8 سے 16 اونس

چاول ابالنے کے لئے:

نمک- حسب ذائقہ

تیز پات- 4 عدد

دار چینی- 4 ٹکڑے

بڑی الائچی- 3 عدد

کالی مرچ- ایک چوتھائی چمچ

لونگ- ایک چوتھائی چمچ

ترکیب:

تیل گرم کرکے کٹی ہوئی پیاز سنہرا ہونے تک تل لیں، اس میں سے تین یا چار کھانے کا چمچ علیحدہ کرلیں گارنش کے لئے- پیاز میں ادرک لہسن، ٹماٹر، آلو بخارے، نمک، لال مرچ، تیز پات، زیرہ اور ثابت گرم مصالحہ شامل کرلیں- پانچ سے دس منٹ فرائی کریں، مسلسل چمچ چلاتے رہیں ساتھ ہی دہی، گوشت اور پانی بھی شامل کردیں-

جب گوشت تین چوتھائی گل جاۓ تو اس میں چھلے ہوۓ آلو بھی ڈال دیں، پندرہ سے بیس منٹ مزید پکائیں یا جب تک گوشت اور آلو گل نہ جائیں- ہرے مصالحے شامل کریں اور تیز آنچ پر بھونیں، بریانی کا قورمہ تیار ہے ایک طرف رکھ دیں-

ایک الگ پتیلی میں پانی ابالیں اور اس میں ثابت گرم مصالحہ اور تیز پات ڈال دیں- پانی ابل جانے پر اس میں پہلے سے بھگوئے ہوۓ چاول ڈال دیں اور ایک کنی رہ جانے تک ابالیں، چاول پوری طرح دم کے دوران تیار ہوگا-

چاولوں سے پانی چھان لیں، دیگچی میں چاولوں کی پہلی تہہ بچھائیں اس پر بریانی کے قورمہ کی تہہ بچھائیں اوپر سے چاولوں کی ایک اور تہہ لگا دیں-

اوپر سے تلی ہوئی پیاز، کھانے کا رنگ، پودینہ، دھنیہ اور ہری مرچ ڈال کر المونیم فوائل اور ڈھکن سے بند کردیں-

پانچ منٹ تک تیز آنچ پر پھر پندرہ منٹ دھیمی آنچ پر دم پر رکھیں پھر دس منٹ انتظار کریں اور مکس کر کے کھانے کے لئے پیش کریں-


ترجمہ : ناہید اسرار

انگلش میں پڑھیں

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں