اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے ایک تحریکِ التواء کل جمعرات کے روز قومی اسمبلی کے سیکریٹیریٹ میں جمع کرائی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ سیالکوٹ کے قریب ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول کے ساتھ پاکستانی اور ہندوستانی سیکورٹی کے درمیان جاری تصادم پر ایوان میں بحث کی جائے۔

یہ تحریک اراکین قومی اسمبلی شازیہ مری، عمران لغاری، ڈاکٹر نفیسہ شاہ، اعجاز جاکھرانی اور میر عامر خان مگسی کی جانب سے جمع کرائی گئی۔

تحریک التواء کی ایک نقل قائدِ حزبِ اختلاف کی جانب سے میڈیا کو بھی فراہم کی گئی ہے، جس کے مطابق پیپلز پارٹی کے اراکین اسمبلی نے اس تحریک کے ذریعے مطالبہ کیا ہے کہ ایوان میں جاری کارروائی کو ملتوی کرکے فوری طور پر ہندوستانی افواج کی جانب سے ورکنگ باؤنڈری اور ایل او سی پر جاری کشیدگی کے سنجیدہ معاملے پر بحث کی جائے۔

اس تحریک کے مطابق ہندوستانی افواج کی جانب سے شیلنگ اور فائرنگ کے نتیجے میں بارہ سے زیادہ ہلاکتیں ہوچکی ہیں، اس کے ساتھ ساتھ بہت سے پاکستانی شہری پچھلے چند دنوں میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔

تحریک میں کہا گیا ہے کہ ’’دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہورہا ہے اور اگر یہ صورتحال اسی طرح برقرار رہتی ہے تو اس سے دونوں ملکوں کے تعلقات میں بگاڑ پیدا ہوسکتا ہے۔‘‘

واضح رہے کہ عید کی تعطیلات کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا، چنانچہ ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ جھڑپوں میں پاکستان کی جانب تقریباً ایک درجن افراد ہلاک ہوگئے۔

ان جھڑپوں کا آغاز اتوار کو جندروت سیکٹر پر ہوا اور بدھ کی شام تک ایل او سی اور ورکنگ باؤنڈری کے ساتھ کئی دوسرے سیکٹروں تک بھی یہ جھڑپیں پھیل گئیں، جس کے دوران فائرنگ کا تبادلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔

کہا جارہا ہے کہ یہ جھڑپوں کی شدت غیرمعمولی نوعیت کی ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے پہلے ہی قومی سلامتی کونسل کا ایک ہنگامی اجلاس جمعہ کے روز طلب کرلیا ہے، جس میں ہندوستانی افواج کی جانب سے بلااشتعال فائرنگ اور گولے باری کا جائزہ لیا جائے گا۔

وزیراعظم کی زیرِ صدارت اس اجلاس میں وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار، وزیرِ اطلاعات پرویز رشید، وزیراعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز، تینوں مسلح افواج کے سربراہان اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی شرکت کریں گے۔

یاد رہے کہ قومی سلامتی کونسل کی پچھلا اجلاس اگست میں شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن ضربِ عضب پر منعقد ہوا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں