بڑھتے ہوئے پولیو کیسز، مزید سفری پابندیوں کا امکان

اپ ڈیٹ 18 اکتوبر 2014
۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی
۔ —. فائل فوٹو اے ایف پی

اسلام آباد: پولیو کے مزید دو کیسز کی تصدیق کے بعد یہ خوف پیدا ہوگیا ہے کہ ملک میں پولیو سے متاثرہ بچوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے پاکستانی شہریوں پر سفری پابندیوں کتے بارے میں آزاد نگران بورڈ (آئی ایم بی) کی جانب سے سفارشات نہ پیش کردی جائیں۔

بین الاقوامی امدادی اداروں کی جانب سے یہ بورڈ ہر چھ ماہ کے بعد پولیو کے خلاف جنگ کے حوالے سے ممالک کی کارکردگی کی رپورٹ جاری کرتا ہے۔

اس وقت یہ بورڈ پاکستان کی رپورٹ پر کام کررہا ہے، جسے اس مہینے کے آخر تک شایع کردیا جائے گا۔

نئے پولیو کیسز جمعہ کے روز وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقے فاٹا سے رپورٹ کیے گئے، جس کے بعد اس سال پولیو کیسز کی تعداد بڑھ کر 209 تک جاپہنچی ہے۔

ان کیسز کی تصدیق قومی ادارۂ صحت میں قائم پولیو وائرولوجی لیبارٹری کی جانب سے کی گئی۔

باڑہ تحصیل میں اکاخیل گاؤں کی ایک اٹھارہ مہینے کی بچی اور جنوبی وزیرستان ایجنسی کی تحصیل وانا میں گواخوا میں آٹھ مہینے کی لڑکی پولیو سے متاثرہ پائی گئی۔

وزارتِ برائے نیشنل ہیلتھ سروسز کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ ’’ان دونوں بچوں کو پولیو کی ویکسین نہیں دی جاسکی تھی، اس لیے کہ فاٹا میں طالبان کی جانب سے عائد پابندیوں کی وجہ سے جون 2012ء سے پولیو مہم کا انعقاد نہیں کیا جاسکا ہے۔‘‘

یاد رہے کہ نومبر 2012ء میں آئی ایم بی نے پاکستانی شہریوں پر سفری پابندیوں کی سفارش کی تھی، تاکہ دیگر ملکوں میں پولیو وائرس کے پھیلاؤ کو روکا جاسکے۔

اس بورڈ نے بیرون ملک جانے والے پاکستانی شہریوں پر پابندی عائد کی تھی کہ وہ ایک سرٹیفکیٹ پیش کریں، جس میں تصدیق کی گئی ہو کہ انہیں پولیو سے محفوظ رکھنے والی ویکسین دے دی گئی ہے۔

ان سفارشات کا نفاذ اس سال مئی میں ہوا تھا۔

مذکورہ اہلکار نے بتایا کہ پاکستان اس سال پولیو کیسز کے حوالے سے خود اپنا 13 برسوں کا ریکارڈ توڑ چکا ہے۔

واضح رہے کہ 2000ء میں ملک بھر سے زیادہ سے زیادہ 199 کیسز رپورٹ کیے گئے تھے، جبکہ اس سال اب تک 209 کیس سامنے آچکے ہیں۔

انہوں نے کہا ’’آئی ایم بی یہ سفارش بھی کرسکتا ہے کہ پاکستانی شہری جب کسی ملک کے ویزے کی درخواست دیں تو ان کے لیے لازم کردیا جائے کہ وہ پولیو سرٹیفکیٹ بھی پیش کریں۔‘‘

وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے ڈان کو بتایا کہ حکومت ملک سے پولیو کے خاتمے کی کوشش کررہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جمعرات کو وزیراعظم کی زیرِصدارت ایک اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا تھا کہ ایسے علاقوں میں جو پولیو کا گڑھ بن گئے ہیں، پولیو ٹیم کے ساتھ رینجرز کو بھی تعینات کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’’چوبیس اکتوبر کو پولیو ڈے منایا جائے گا۔ کم منتقلی کے موجودہ موسم کے دوران اس وائرس کے خاتمے کے لیے ایک معیاری پولیو مہم شروع کی جائے گی۔‘‘

تبصرے (0) بند ہیں