پشاور: اور کزئی ایجنسی میں عسکریت پسندوں نے 2 سیکورٹی چیک پوسٹوں پر حملہ کر دیا جس کے نتیجے میں پانچ اہلکار زخمی ہوئے جبکہ جوابی کارروائی میں 20 مبینہ عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔

واضح رہے کہ اورکزئی ایجنسی وفاق کے زیر انتظام 7 قبائلی ایجنسوں میں شامل ہے، جو شدت پسندوں کا مضبوط گڑھ تصور کی جاتی ہیں ۔

عسکریت پسندوں نے رات دو بجے کے قریب اور کزئی ایجنسی میں واقع شین درہ اور خزینہ گنڈاؤ سیکیورٹی چیک پوسٹوں پر حملہ کیا، جس کے بعد سیکیورٹی فورسز کی جانب سے فوری طور پر جوابی کارروائی شروع کی گئی۔

فورسز نے کارروائی کے دوران 20 شدت پسندوں کو ہلاک کردیا، جبکہ حملہ آوروں کی جانب سے بھاری اسلحے کے استعمال سے 5 سیکیورٹی اہلکار زخمی ہوگئے۔

زخمی اہلکاروں کو ایجنسی ہیڈ کوارٹر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔

ذرائع کے مطابق عسکریت پسند اپنے 8 سے 10 ساتھیوں کی لاشیں ساتھ لے کر بھی فرار ہوئے ہیں۔


اہم طالبان کمانڈر سمیت 3 'دہشت گرد' گرفتار


دوسری جانب قانون نافذ کرنے والے اداروں نے چارسدہ کے علاقے شبقدر سے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے اہم کمانڈر امان اللہ عرف عرفان خراسانی سمیت تین مبینہ دہشت گردوں کو گرفتار کرلیا۔

گرفتار ہونے والوں میں طالبان کمانڈر امان اللہ عرف عرفان خراسانی، روح اللہ اور سمیع اللہ عرف ابوبکر شامل ہیں۔

گرفتار دہشت گرد ابو بکر سیاسی رہنماؤں پر حملے سمیت متعدد سنگین جرائم میں ملوث تھا۔

ڈی آئی جی مردان سعید وزیر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ امان اللہ عرف عرفان خراسانی کے سر کی قیمت پچاس لاکھ روپے مقرر تھی۔

ملزمان کے قبضے سے ایک سو پچاس کلو بارودی مواد برآمد کرکے تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔


ڈیرہ اسماعیل خان: 7 مبینہ دہشت گردوں کی لاشیں برآمد


خیبر پختونخوا کے علاقے ڈیرہ اسماعیل خان سے 7 افراد کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

ڈیرہ اسماعیل خان میں کوہاٹ کے قریب سے ملنے والی ساتوں لاشیں مبینہ شدت پسندوں کی بتائی جاتی ہیں۔

مزید پڑھیں : نوشہرہ: 6 افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد

ذرائع کے مطابق 2 لاشوں کی شناخت حافظ قمر الزماں اور سہیل کے نام سے ہوئی۔

سیکورٹی ذرائع کا دعویٰ تھا کہ یہ دونوں دہشت گرد ڈیرہ اسماعیل خان میں 9 محرم الحرام 2012 کے بم دھماکوں میں ملوث تھے۔

سیکورٹی ذرائع نے دو لاشوں کی شناخت کی تصدیق کی ہے، تاہم دیگر 5 لاشوں کی شناخت کے حوالے سے تصدیق نہ ہو سکی۔

واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں پختونخوا کے مختلف علاقوں سے لاشیں ملنے کا سلسلہ تیز ہو گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں