ٹی ٹی پی کا قیامت تک بائیکاٹ کیا جائے: مولانا صوفی محمد

02 مئ 2015
کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی  محمد — اے پی فائل فوٹو
کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ مولانا صوفی محمد — اے پی فائل فوٹو

پشاور: کالعدم تحریک نفاذ شریعت محمدی (ٹی این ایس ایم) کے سربراہ مولانا صوفی محمد جو ان دنوں قید ہیں، کا کہنا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ملا فضل اللہ اور اس کے حواریوں کے اعمال اسلامی احکامات کے خلاف ہیں۔

ڈان کو حاصل ہونے والے مولانا صوفی محمد کے وصیت نامے کی کاپی کے مطابق مولانا صوفی محمد کا کہنا ہے کہ ٹی ٹی پی کے جنگجو مسلم اور مؤمن کی ان شرائط پر پورا نہیں اُترتے جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مسلم اور مؤمن کے مقرر فرمائی ہیں۔

یاد رہے کہ صوفی محمد کو سیکیورٹی فورسز نے 2009 میں پشاور سے گرفتار کیا تھا جس وقت مالا کنڈ میں فوجی آپریشن اپنے آخری مراحل میں تھا۔

مولانا کی گرفتاری اور اب تک کی قید کے دوران یہ ان کی پہلی تحریری وصیت ہے جو سامنے آئی ہے۔

ان کی مذکورہ وصیت کمپیوٹرائزڈ پرنٹ کی صورت میں دسمبر میں لکھی گئی تھی جو اردو اور پشتوں دونوں زبانوں میں موجود ہے اور اس پر ان کے دستخط بھی ہیں۔

مولانا کی مذکورہ وصیت 16 دسمبر کو آرمی پبلک اسکول پر ہونے والے حملے کے چار روز بعد لکھی گئی تھی، جس میں بچوں سمیت 150 لوگ ہلاک ہوئے تھے۔

مولانا نے وصیت میں اپنے داماد ملا فضل اللہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور تحریک نفاذ شریعت محمدیہ کے سینکڑوں رہنماؤں کے قتل اور ان کے مدارس کی بندش کا ذمہ دار بھی ٹھہرایا ہے۔

وصیت میں مولانا نے ٹی این ایس ایم کی جانب سے 2006ء میں جاری کیے جانے والے ان کے 34 صفات پر مشتمل ایک پمفلٹ کا ذکر بھی کیا ہے، جس میں ان کی تنظیم نے ٹی ٹی پی سوات کے بائیکاٹ اعلان کیا تھا۔

انہوں نے اپنی وصیت میں ایک بار بھر ٹی ٹی پی کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اسلام کو جس قدر نقصان اس تنظیم نے پہنچایا ہے وہ غیرمسلموں نے نہیں پہنچایا ہے۔

وصیت کے مطابق ٹی ٹی پی کے لوگ انسانیت کی خصوصیات سے بھی محروم ہیں۔ مولانا نے وصیت میں اپنی اس خواہش کا ایک بار پھر اظہار کیا ہے کہ ٹی ٹی پی کا قیامت تک بائیکاٹ جاری رکھا جائے۔

مولانا صوفی محمد کو 2009 میں ان پر لگائے جانے والے مختلف الزامات کی وجہ گرفتار کیا گیا تھا، ان پر ایک الزام یہ بھی ہے کہ انہوں نے سوات میں دوران تقریر کہا تھا کہ پاکستان میں نافذ عدالتی نظام اور جمہوریت اسلامی احکامات کے خلاف ہیں۔

تبصرے (3) بند ہیں

خان May 02, 2015 09:09am
اس خبر سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ صوفی محمد ان نام نہاد دانشوروں اور سیاستدانوں سے زیادہ عقلمند ہیں جو آپریشن ضرب عضب سے پہلے ہمارے ٹی وی پروگراموں میں نظر آتے تھے اور کھلم کھلا طالبان کی حمایت کرتے تھے۔ وہ تو بھلا ہو پاک آرمی کا جس کی وجہ سے طالبان کے حمایتیوں وقتی طور پر اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور ہو گۓ ہیں۔ نبی کریم اور خلفاء راشدین کے دور میں بھی خوارجیوں کے خلاف سخت کاروائ کی گئ۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ جانتے تھے کہ ریاست کی بقا کیلۓ ایسے لوگوں کا خاتمہ بہت ضروری ہے۔
خان May 02, 2015 09:12am
حکومت کو چاہۓ کہ میڈیا میں موجود دہشتگردوں کے حمایتیوں کے خلاف بھی کاروائ کرے۔ ایسے لوگ منفی پروپوگینڈا کرکے لوگوں میں انتشار پھیلا رہے ہیں اور ریاست کو کمزور کر رہے ہیں۔ طالبان کے ہمایتیوں کے میڈیا پر آنے پر پابندی لگائ جاۓ اگر یہ باز نہیں آتے تو ان میں سے ایک آدھ پر غداری کا مقدمہ چلا کر مثال قائم کی جاۓ تاکہ باقیوں کو نصیحت ہو۔
عامر سجاد گیلانی May 02, 2015 04:00pm
ہاۓ اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا