بڑھاپے کو دور رکھنے والی 10 عام عادتیں

اپ ڈیٹ 09 مارچ 2016
—اے ایف پی فائل فوٹو
—اے ایف پی فائل فوٹو

بڑھاپا یا عمر میں اضافہ کس فرد کا نہیں ہوتا درحقیقت اس قدرتی عمل کو روکنا انسان کے بس کی بات نہیں اور ایسا ہوکر رہتا ہے۔

ہم جیسے کام کرتے ہیں، سوتے، اپنا فارغ وقت گزارتے اور یہاں تک کہ بڑھاپے کے بارے میں سوچتے ہیں وہ سب ہمارے اندر بڑھاپے کے احساس یا ہم کتنی عمر کے ہوگئے ہیں پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔

تاہم کچھ عام عادات کو اپنا کر آپ ہر عمر میں خود کو جوان صرف سمجھ نہیں سکتے بلکہ نظر بھی آسکتے ہیں۔

منظم شخصیت

جو لوگ منظم انداز میں زندگی گزارتے ہیں وہ لاپروا فطرت رکھنے والے افراد کے مقابلے میں زیادہ طویل زندگی بھی پاتے ہیں کیونکہ وہ اپنی صحت کا بہتر خیال رکھنے کے ساتھ خطرات مول لینے سے گریز کرتے ہیں جبکہ یہی انہیں عمر بڑھنے کے باوجود تندرست رکھتی ہے اور وہ اپنی عمر سے کہیں کم نظر آتے ہیں۔

شاپنگ کو عادت بنالینا

ایک سائنسی تحقیق کے مطابق شاپنگ کو معمول بنالینے سے طویل زندگی کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ جو مرد و خواتین روزانہ بازاروں میں نکل کر خریداری کرتے ہیں ان میں قبل از وقت موت کا خطرہ 28 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔ خریداری کے نتیجے میں سماجی تعلقات میں اضافہ ہوتا ہے، جسمانی فٹنس بہتر ہوتی ہے اور دماغی اہلیت بھی تنزلی کا شکار نہیں ہوتی اور یہ چیز آپ کو سدا بہار جوان رکھتی ہے۔

سالن سے منہ نہ موڑنا

شوربہ والا سالن یا سالن دماغی صلاحیتوں کو بڑھاتا ہے، یہ دعویٰ سنگاپور میں ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آیا ہے۔ تحقیق کے مطابق جو لوگ سال میں محض دو بار بھی سالن کا مزہ لیتے ہیں وہ بھی دماغی کارکردگی کے ٹیسٹ بھی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ درحقیقت سالن میں استعمال کیا جانے والا جز ہلدی اینٹی آکسائیڈنٹ، سوجن و کینسر سے بچاﺅ اور کولیسٹرول میں کمی لانے کی خوبیاں رکھتا ہے۔

انٹرنیٹ استعمال کرنا

انٹرنیٹ پر سرچ کرنا آپ کے دماغ کو متحرک رکھتا ہے، 55 سے 76 سال کی عمر کے افراد پر ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق انٹرنیٹ پر سرچنگ سے ان لوگوں کے دماغ کے ان حصوں میں سرگرمیاں بڑھ گئیں جو زبان، پڑھنے، یاداشت اور دیکھنے وغیرہ کو کنٹرول کرتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ سرفنگ کو معلوم بنالینے سے دماغی حصوں میں نمایاں بہتری آتی ہے جس سے فیصلہ سازی اور پیچیدہ مسائل کو حل کرنے جیسی صلاحیتیں بڑھتی ہیں۔

پوتے پوتیوں کے ساتھ کھیلنا

ایک امریکی تحقیق میں بزرگ اور نوجوان نسل کے باہمی تعلق کے فوائد کا انکشاف کیا گیا ہے، محققین کا کہنا ہے کہ پوتے پوتیوں، نواسے نواسیوں کے ساتھ کھیلنا اور ان سے اچھا تعلق قائم کرنے سے نہ صرف خاندانی رسوم و رواج ان میں منتقل کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے بلکہ انہیں زندگی میں آگے بڑھنے کی عملی صلاحیتوں کے حوالے سے بھی تعلیم دی جاسکتی ہے جو نہ صرف ان بچوں کے کام آتی ہے بلکہ وہ بزرگ بھی خود کو کم عمر محسوس کرنے لگتے ہیں۔

جلد ریٹائرمنٹ نہ لینا

ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ بیشتر طویل عمر پانے والے عملی زندگی میں کامیاب افراد ریٹائرمنٹ کی عمر کے بعد بھی کام کرتے ہیں۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عام لوگوں میں تاثر ہے کہ سخت محنت کے بارے میں سوچنا غیر صحت مند حد تک تناﺅ کا باعث بنتا ہے مگر زندگی میں کامیابی چاہے اس کے لیے ملازمت کتنی ہی محنت کیوں نہ کرنی پڑے، درحقیقت صحت کو بہتر بنانے کا امکان بڑھا دیتی ہے۔ تو اگر آپ کی صحت اچھی ہے تو کبھی بھی عملی زندگی میں مصروفیت کو مکمل طور پر ترک نہ کریں۔

اپنی عمر سے محبت کرنا

اپنی زندگی کے دورانیے کے بارے میں مثبت انداز سے سوچنا اس کا دورانیہ بڑھا سکتا ہے۔ ایک امریکی تحقیق کے مطابق جو لوگ بڑھاپے کو پرامید انداز سے دیکھتے ہیں وہ ایسے افراد سے اوسطاً ساڑھے سات سال زیادہ زندہ رہتے ہیں جو عمر کے اس حصے کے بارے میں مایوس کن خیالات رکھتے ہیں۔ ایسے لوگوں کے اندر مسائل پر قابو پانے کی حکمت عملیاں بہتر ہوسکتی ہیں اور انہٰں مشکل کے وقت دیگر افراد سے مدد مل سکتی ہے۔

مشکلات سے لڑنا

جو لوگ ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں وہ عمر بڑھنے کے باوجود جسمانی طور پر کبھی ہمت نہیں ہارتے۔ ہاورڈ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق زندگی میں مشکلات جیسے تناﺅ، خوف اور ڈپریشن وغیرہ کے نتیجے میں دماغی مسائل بقاءکے لیے ضروری ہیں خاص طور پر جب ہم بڑھاپے کی عمر میں پہنچ جاتے ہیں۔

یہ نہ سوچیں کہ آپ کو کم نیند کی ضرورت ہے

یہ عام خیال ہے کہ بڑھاپے میں چند گھنٹوں کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے مگر طبی سائنس کا کہنا ہے کہ یہ خیال ٹھیک نہیں۔ ماہرین کے مطابق رات کو چھ گھنٹے سے کم نہیں انسانی مزاج پر منفی انداز سے اثر انداز ہوتی ہے، لہذا بستر پر جاکر روزانہ چھ گھنٹے یا اس سے زائد وقت تک سونے کو عادت بنانا چاہئے اور رات گئے تک ٹیلیویژن دیکھنے یا انٹرنیٹ میں مصروف رہنے سے گریز کرنا چاہئے۔

مضبوط عقیدہ یا مذہبی رجحان

سائنسی تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ مذہب کے بارے میں مثبت جذبات جیسے امید، عقیدہ، شکرگزاری، ہمدردی وغیرہ تناﺅ میں کمی لانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں اور ایسے جسمانی کیمیکلز کو کنٹرول کرتے ہیں جو جسمانی تنزلی کا عمل بڑھا دیتے ہیں۔ معمول کی مذہبی عبادات زندگی کے دورانیے مین کئی سال کا اضافہ کرسکتے ہیں جسے ماہرین نے عقیدے کی طاقت یا برادری سے جڑے رہنے کے فوائد یا زندگی میں مقصد کی موجودگی کا احساس قرار دیا ہے۔ اس بارے میں ماہرین زیادہ یقین سے تو نہٰں کہہ سکتے تاہم ان کا کہنا ہے کہ مذہب سے لگاﺅ دماغی و جسمانی صحت پر مثبت انداز سے اثرانداز ہوتا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں