فریئر ہال میں نصب تاریخی ' مرغا' چوری

25 کلو وزنی پیتل کا مرغا فریئر ہال میں نصب تھا، جس کا کام ہوائی سمتوں کی نشاندہی کرنا تھا—۔فائل فوٹو/ ایفا خالد
25 کلو وزنی پیتل کا مرغا فریئر ہال میں نصب تھا، جس کا کام ہوائی سمتوں کی نشاندہی کرنا تھا—۔فائل فوٹو/ ایفا خالد

کراچی: چیف سیکریٹری سندھ صدیق میمن نے تاریخی عمارت فریئر ہال میں نصب پیتل کا مرغا 'چوری' ہونے کا نوٹس لے لیا ہے.

ترجمان چیف سیکریٹری سندھ نوخیز انور صدیقی کے مطابق مرغا 'چوری' ہونے کا انکشاف گذشتہ روز ہوا، جس پر نوٹس لیتے ہوئے کمشنر اور ایڈمنسٹریٹر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) شعیب صدیقی سے 2 دن میں رپورٹ طلب کرلی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق مجسمے کی گمشدگی کی نشاندہی مشہور دانشور جمیل الدین عالی کے بیٹے راجو جمیل نے کی تھی۔

واضح رہے کہ 25 کلو وزنی پیتل کا مجسمہ فریئر ہال میں نصب تھا، جس کا کام ہوائی سمتوں کی نشاندہی کرنا تھا.

فائل فوٹو/ ایفا خالد
فائل فوٹو/ ایفا خالد

سندھ حکومت نے دو سال قبل فریئر ہال کی عمارت کی خستہ حالی کا نوٹس لے کر اس کی تزئین و آرائش کا فیصلہ کیا تھا۔

اس مقصد کے لیے فریئر ہال کے ٹرسٹیز اور کمیٹی سے اجازت لے کر خطیر رقم مختص کی گئی اور پھر تزئین و آرائش کا کام شروع ہوا۔

تاریخی عمارت کی تزئین و آرائش کے کام میں کئی مرتبہ رکاوٹ بھی آئی، جب اس مقصد کے لیے جاری کیے گئے فنڈ میں خردبرد اور کمی کی شکایات سامنے آئیں۔

1865 میں برطانوی راج کے دوران تعمیر کی گئ فریئر ہال کی عمارت میں زرد، بھورے اور سرخ رنگ کے پتھروں کا استعمال کیا گیا تھا۔

بعد ازاں قیام پاکستان کے بعد اس عمارت کو قومی ورثہ قرار دے کر اس کے نچلے حصے میں لیاقت لائبریری بنادی گئی، یہاں ہر اتوار کو کتابوں کا میلہ بھی لگایا جاتا ہے.

تبصرے (1) بند ہیں

Umair Raja Sep 16, 2015 12:39pm
Form a committee and suspend "murgha" for being absent from his duty