نئی دہلی: ہندوستان کے وزیر دفاع منوہر پاریکر کا کہنا ہے کہ پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کی ایف آئی آر کا پاکستان میں اندراج کافی نہیں ہے، بلکہ ہندوستان کے اطمینان کے لیے حملے کی سنجیدہ طریقے سے تحقیقات اور قانونی کارروائی ہونی چاہیے.

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران منوہر پاریکر نے کہا 'مقدمے کا اندراج صرف ایک قدم ہے، حملے کی سنجیدہ تحقیقات ہونی چاہئیں، ہماری کوششیں اس سلسلے میں ہیں کہ وہ (پاکستان) ہمارے اطمینان کے لیے قانونی کارروائی کرے'.

گذشتہ جمعے کو پنجاب پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے گجرانوالہ میں پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کے مبینہ حملہ آوروں اور ان کے معاونین کے خلاف ایک ایف آئی آر درج کی تھی.

مزید پڑھیں:پٹھان کوٹ حملے کا مقدمہ پاکستان میں درج

یاد رہے کہ گذشتہ ماہ 2 جنوری کو پاکستانی سرحد سے محض 50 کلومیٹر دور پٹھان کوٹ میں ہندوستانی ایئر فورس کے ایئربیس پر دہشت گردوں کی جانب سے حملہ کیا گیا تھا جس کے خلاف چار روز تک آپریشن جاری رہا۔

دہشت گردوں کے حملے میں ہندوستانی فوج کے 7 اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ آپریشن میں 6 حملہ آور بھی مارے گئے تھے.

حملے کی ذمہ داری کشمیری علیحدگی پسند گروہوں کے اتحاد یونائیٹڈ جہاد کونسل (یو جے سی) نے قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا.

دوسری جانب ہندوستان نے الزام لگایا تھا کہ دہشت گردوں کے سہولت کار پاکستان میں موجود ہیں، جبکہ کالعدم تنظیم جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو پٹھان کوٹ ایئربیس حملے کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا گیا کہ مسعود اظہر کے بھائی رؤف اور دیگر پانچ افراد بھی حملے میں ملوث تھے۔

اس سلسلے میں پاکستان کو چند فون نمبرز بھی فراہم کیے گئے جس پر پاکستان نے ہندوستان کو تحقیقات کی یقین دہانی کرائی اور فراہم کی گئی معلومات کی بنا پر پاکستانی اداروں نے تحقیقات کا آغاز کیا، وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے اس سلسلے میں ایک تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دی گئی.

تاہم تحقیقات کے بعد پاکستان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ ہندوستان کی جانب سے فراہم کردہ موبائل نمبرز 'غیر رجسٹر اور جعلی شناخت کے حامل ہیں'۔

جس پر ہندوستانی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے پاکستان پر 'سونے کا ڈرامہ' کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ وہ پٹھان کوٹ ایئربیس پر ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کی تحقیقات میں سنجیدہ نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پٹھان کوٹ حملہ: پاکستان پر 'غیر سنجیدگی' کا الزام

پاریکر نے کہا کہ ہندوستانی حکومت مسلسل پاکستان کو حملوں سے متعلق شواہد دیتی رہی ہے۔ 'اگر کوئی سنجیدہ ہے تو اسے لازمی کارروائی کرنا چاہیے'۔

منوہر پاریکر پر گذشتہ برس اسی طرح کے تند و تیز بیانات کی وجہ سے 6 ماہ کی پابندی عائد کردی گئی تھی، جنھوں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ 'ہندوستان دہشت گرد گروپوں کو اپنی زبان میں جواب دے گا'، جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ 'جن لوگوں نے ہندوستان کو تکلیف پہنچائی، انھیں اس کی قیمت ادا کرنی پڑے گی'.

ہندوستانی وزیر دفاع کا مزید کہنا تھا، 'یہ کب، کیسے اور کس طرح ہوگا، اس کا تعین ہم اپنی سہولت سے کریں گے'.


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

تبصرے (0) بند ہیں