جماعت اسلامی جمہوریت میں سب سے آگے

22 فروری 2016
رپورٹ میں جماعت اسلامی کو 56 فیصد اسکور کے ساتھ پاکستان کی بڑی جمہوری جماعت قرار دیا گیا — اے ایف پی فوٹو
رپورٹ میں جماعت اسلامی کو 56 فیصد اسکور کے ساتھ پاکستان کی بڑی جمہوری جماعت قرار دیا گیا — اے ایف پی فوٹو

پاکستان کی حکمران جماعت مسلم لیگ نواز کو مسلسل دوسرے سال جمہوری لحاظ سے سب سے کمزور جماعت قرار دیا گیا ہے جب کہ جماعت اسلامی کا داخلی جمہوریت کے لحاظ سے پہلا نمبر برقرار ہے.

پاکستان انسٹیٹوٹ آف لیجسیٹو ڈویلپمنٹ اینڈ ٹرانسپیرنسی (پلڈاٹ) کی پاکستان کی بڑی سیاسی جماعتوں کی داخلی جمہوریت پر 2015 کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی پاکستان کی سب سے زیادہ جمہوری جبکہ ن لیگ سب کم جمہوری جماعت رہی۔

رپورٹ میں 8 منتخب سیاسی جماعتوں کو 100 میں سے مجموعی طور پر 40 اسکور ملا جبکہ 2014 میں یہ نمبر 43 تھے۔

رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں کو پارلیمنٹ میں پارٹی کا موقف طے کرنے، موروثی قیادت کی حوصلہ شکنی، اختلاف رائے کو برداشت کرنے، الیکشن کمیشن میں گوشوارے جمع کرانے، اعلیٰ قیادت کی جمہوری تبدیلی، جماعتی انتخابات، کمزور داخلی ڈھانچے وغیرہ جیسے نکات کو مدنظر رکھ کر اسکور دیئے گئے۔

اس حوالے سے بروقت انتخابات کے ذریعے قیادت کی باقاعدہ تبدیلی، شوری کے باقاعدہ اجلاس اور موروثی قیادت کی حوصلہ افزائی نہ کرنے جیسے عوامل کے باعث رپورٹ میں جماعت اسلامی کو 56 فیصد اسکور کے ساتھ پاکستان کی بڑی جمہوری جماعت قرار دیا گیا۔

رپورٹ میں نیشنل پارٹی کو 47 فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر رکھا گیا جو کہ 2014 میں چوتھے نمبر پر تھی جس کی وجہ پارٹی قیادت میں باقاعدگی سے تبدیلی اور موروثی قیادت سے دوری کو قرار دیا گیا۔

پاکستان تحریک انصاف 44 فیصد نمبر لے کر دوسرے سے تیسرے نمبر پر جاگری جبکہ مسلم لیگ نواز میں پارٹی اجلاسوں کا باقاعدگی سے نہ ہونا، داخلی انتخابات نہ ہونا وغیرہ جیسے عوامل اسے کمزور ترین جمہوری جماعت بنانے کا باعث بنے اور اس کا اسکور 31 فیصد رہا۔

ن لیگ کے بعد 33 فیصد اسکور کے ساتھ ایم کیو ایم اور جمعیت علمائے اسلام مشترکہ طور پر دوسرے نمبر پر کمزور ترین جمہوری جماعتیں قرار دی گئیں۔

عوامی نیشنل پارٹی 40 کے ساتھ چوتھے اور پیپلز پارٹی 36 فیصد کے ساتھ پانچویں نمبر پر رہی۔

رپورٹ کے مطابق سیاسی جماعتوں کی داخلی جمہوریت اور عوامی مقبولیت میں کوئی تعلق نہیں، جیسے ن لیگ، ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی مقبول جماعتیں ہیں جبکہ جماعت اسلامی اور نیشنل پارٹی کی عوامی مقبولیت بہت کم ہے اور یہ رجحان تشویشناک ہے۔

رپورٹ کے مطابق زیادہ تر جماعتوں میں انتخابات محض رسمی کارروائی ہوتی ہے اور وہ اپنے قائدین کی مرہون منت ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں