پاناما لیکس: تحقیقات شعیب سڈل سےکرانے کا مطالبہ

اپ ڈیٹ 19 اپريل 2017
شعیب سڈل — فوٹو : بشکریہ وفاقی ٹیکس محتسب رپورٹ
شعیب سڈل — فوٹو : بشکریہ وفاقی ٹیکس محتسب رپورٹ

اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی پیشکش کو قبول کرتے ہوئے پاناما لیکس کے دعوؤں کی تحقیقات کیلئے شیعب سڈل کو آزاد تحقیقاتی کمیشن کا سربراہ مقرر کرنے کا مطالبہ کردیا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق عمران خان کا کہنا تھا کہ 'شیعب سڈل وائٹ کالر کرائم کی تحقیقات میں پیشہ ورانہ ساکھ اور مہارت رکھتے ہیں'۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ شعیب سڈل کو پاناما لیکس کے دعوؤں کی تحقیقات کیلئے ایک آزاد اور خودمختار جوڈیشل کمیشن کا سربراہ مقرر کرتے ہوئے مکمل اختیارات دیئے جائیں۔

خیال رہے کہ اس سے قبل عمران خان نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ماناپا لیکس کے دعوؤں کی تحقیقات موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں عدالتی کمیشن کے ذریعے کروانے کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: 2سابق ججزکاجوڈیشل کمیشن کی سربراہی سےانکار

اس سے قبل پاناما لیکس کے ذریعے وزیراعظم نواز شریف کے اہلخانہ کی آف شور کمپنیوں سے متعلق معلومات سامنے آنے کے حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ حکومت وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے اس معاملے کی تحقیقات کروانے کے لیے تیار ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ عمران خان ایف آئی اے میں جس بھی افسر یا افسران کی ٹیم کا نام لیں گے، اسی کو بااختیار تحقیقاتی ٹیم بنا دیا جائے گا، لیکن اب صرف الزام تراشی نہیں ہونی چاہیے، کیونکہ کوئی بھی واقعہ ہوتا ہے تو قوم کے ذہن کو مفلوج کر دیا جاتا ہے۔

وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے خود اس بات کی تحقیقات اس لیے شروع نہیں کی کیونکہ ایسا کرنے پر کہا جاتا کہ ایف آئی اے وزیر داخلہ کے ماتحت ہے، اس لیے وفاقی وزیر نے اپنی مرضی کے شخص کو تحقیقاتی افسر بنا دیا ہے لیکن اب عمران خان نے مطالبہ کیا ہے تو میں ان کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ تحقیقاتی افسر یا ٹیم نامزد کریں۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما پیپرز: پاکستانیوں کے متعلق انکشافات

چوہدری نثار نے کہا کہ پاناما لیکس کے ذریعے سامنے آنے والی معلومات فی الحال صرف الزام ہے، روس، برطانیہ، ارجنٹائن سمیت دیگر ممالک کا کہنا ہے کہ یہ سب معلومات جھوٹ ہیں، صرف وزیراعظم پاکستان نے نوٹس لے کر خود تقریر کی اور جوڈیشل کمیشن بنانے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی خواہش تھی کہ کمیشن کی سربراہی کوئی سابق چیف جسٹس کریں اور جوڈیشل کمیشن کے لیے حکومت نے سپریم کورٹ کے 2 سابق چیف جسٹس صاحبان سے رابطہ بھی کیا لیکن اپوزیشن کی جانب سے الزامات اور شور شرابے پر ان جج صاحبان کی جانب سے اجتناب کیا گیا، کوئی سابق چیف جسٹس خود کو ان الزام تراشیوں کا حصہ نہیں بنانا چاہتے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن کے قیام میں اس لیے تاخیر ہوئی کیوںکہ اعلیٰ ترین جج صاحبان کی جانب سے اجتناب کیا گیا، جبکہ حکومت نے غیر مشروط طور پر کمیشن کی سربراہی کی پیشکش کی تھی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اپوزیشن طوفان بد تمیزی کم کرے تاکہ کوئی شریف آدمی اور اعلیٰ ترین جج آ کر حقیقت قوم کے سامنے لے کر آئے کہ آف شور کمپنیاں اور پاناما لیکس کیا چیز ہے۔

مزید پڑھیں: شریف خاندان کی 'آف شور' کمپنیوں کا انکشاف

واضح رہے کہ 5 روز قبل انٹرنیشنل کنسورشیم آف انوسٹیگیٹیو جرنلسٹس (آئی سی آئی جے) نے بیرون ملک ٹیکس کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور قانونی مدد فراہم کرنے والے ادار موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات میں پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقت ور سیاسی شخصیات کے 'آف شور' مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

پاناما لیکس میں بتایا گیا کہ کس طرح دنیا بھر کے امیر اور طاقت ور لوگ اپنی دولت چھپانے اور ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک اثاثے بناتے ہیں۔

ویب سائٹ پر موجود معلومات کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں مریم، حسن اور حسین کئی کمپنیوں کے مالکان ہیں یا پھر ان کی رقوم کی منتقلی کے مجاز تھے‘۔

وزیر اعظم کے بچوں کے علاوہ دیگر کئی سیاست دانوں اور کاروباری شخصیات کا نام بھی ان معلومات میں سامنے آیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’آف شور‘ اکاؤنٹس کیا ہیں؟

یہ معلومات سامنے آنے کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ذریعے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

بعد ازاں وزیراعظم نواز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر قوم سے سرکاری ٹی وی پر خطاب میں سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطح کا جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا۔

اس اعلان کے بعد قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے پاناما لیکس پر وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے قائم کردہ جوڈیشل کمیشن مسترد کرتے ہوئے بین الاقوامی ماہرین سے آڈٹ کروانے کا مطالبہ کردیا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad khan Apr 10, 2016 01:44am
پاناما پیپر کے حوالے سے حکومتی حکمت عملی درست جاری ھے پاناما پیپر کا مسئلہ حطرناک ھے اس کی تحقیق ضروری ھے لیکن حکومت اس سے نکل انے میں کامیاب ھوجائیگی کیونکہ اپوزیشن جماعتوں کا موقف ایک نہیں چودھری نثار کے اچانک اعلان کے بعد اپوزیشن میں اختلافات انا شروع ھوچکے ھیں پیپلز پارٹی اور اے این پی نے شعیف سڈل کی سربراہی میں تحقیقات پر اعتراض کردیا ھے بلکہ یہ بھی کہا ھے کہ عمران کی مرضی کا کمیشن قبول نہیں ھوگا چودھری نثار نے بال اپوزیش کے ہاتوں میں دے دیا ھے