کوچنگ سے انکار، وسیم اکرم سابق کھلاڑیوں پر برہم

اپ ڈیٹ 08 مئ 2016
وسیم اکرم نے ممکنہ طور پر عاقب جاوید اور محسن خان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
وسیم اکرم نے ممکنہ طور پر عاقب جاوید اور محسن خان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

قومی ٹیم کے سابق کپتان وسیم اکرم نے پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) کے مقرر کردہ طریقہ کار کے تحت قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کے عہدے کی درخواست دینے سے انکار کرنے والے سابق کرکٹرز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

پی سی بی نے وقار یونس کی جانب سے ہیڈ کوچ کے عہدے سے استعفیٰ دیے جانے کے بعد کوچ کی تقرری کیلئے ایک کمیٹی تشکیل دی تھی۔

2012 میں عبوری طور پر قومی ٹیم کے ہیڈ کوچ کا عہدہ سنبھالنے والے سابق اوپنر محسن حسن خان نے کہا تھا کہ وسیم اکرم اور رمیز راجہ جیسے اپنے جونیئرز پر مشتمل پینل کو انٹرویو نہیں دیں گے اور اپنی صلاحیتیں ان پر ثابت کرنے کی ضرورت نہیں، وہ براہ راست چیئرمین پی سی بی کو درخواست دیں گے۔

سابق باؤلر اور متحدہ عرب امارات کے سابق کوچ عاقب جاوید نے کوچ کے تقرر کیلئے قائم کی گئی کمیٹی پر جانبداری کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ کمیٹی پہلے ہی غیر ملکی کوچ کے تقرر کیلئے اپنا ذہن بنا چکی ہے۔

وسیم اکرم نے مقامی چینل سے گفتگو کے دوران اس رویے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس طرح کی ذہنیت اور رویہ ہے، ایک سابق کھلاڑی کہتا ہے کہ میں درخواست دوں گا اور براہ راست چیئرمین سے بات کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ جب کسی کی اس طرح کی ذہنیت ہو گی تو ہم کیسے توقع کر سکتے ہیں کہ وہ ٹیم کے ساتھ کیسے اچھا کام کرے گا؟۔

یاد رہے کہ پی سی بی نے آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے سابق کوچ مکی آرتھر کو ہیڈ کوچ کے عہدے پر فائض کر دیا ہے جبکہ ہیڈ کوچ کے دیگر امیدواروں میں اسٹورٹ لا، اینڈی مولز اور ڈین جونز شامل تھے۔

اس موقع پر وسیم اکرم نے کہا کہ پاکستان کرکٹ کی تقدیر بدلنے کیلئے مکی آرتھر کو کچھ وقت درکار ہے۔

'کوئی یہ توقع نہ رکھے کہ وہ فوراً بہتر لے آئیں گے کیونکہ اس وقت قومی ٹیم ایک روزہ درجہ بندی میں نویں نمبر پر موجود ہے'۔

پاکستان اور کوچ مکی آرتھر کا اگلا امتحان جولائی میں شیڈول دورہ انگلینڈ ہو گا جہاں گرین شرٹس کو چار تیسٹ، پانچ ایک روزہ اور ایک ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنا ہے۔

وسیم اکرم نے اسے خصوصاً بلے بازوں کیلئے ایک مشکل دورہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ انگلینڈ سے توقع نہ رکھیں کہ وہ ہمارے لیے سیدھی وکٹیں یار کرے گا، ڈیوک بال وہاں گھاس کی حامل وکٹوں پر سیم اور سوئنگ ہوتی ہے اور یہ ہمارے بلے بازوں کیلئے بہت بڑا امتحان ہو گا۔

تاہم اس موقع پر انہوں نے انضمام الحق کی زیر سربراہی قائم نئی سلیکشن کمیٹی کی جانب سے احمد شہزاد اور عمر اکمل کو دورہ انگلینڈ کے ممکنہ کھلاڑیوں کے کیمپ سے باہر کرنے سے اتفاق نہیں کیا۔

وسیم اکرم نے کہا کہ اگر ہم مکمل طور پر ڈسپلن کی بنیاد پر کھلاڑیوں کو ڈراپ کریں گے تو پھر میں آپ کو بتا دوں کہ پھر شاید میں بھی کئی میچوں میں پاکستان کیلئے نہیں کھیل پاتا۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اگر کسی کھلاڑی کا کوئی مسئلہ ہے تو ٹیم مینجمنٹ اور کپتان کو چاہیے کہ اسے حل کریں اور کھلاڑیوں سے پرفارمنس لیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں