ایوارڈز شوز ہوں اور کوئی تنازع کھڑا نہ ہو، ایسا تو ہو نہیں سکتا، پاکستان کے مشہور لکس اسٹائل ایوارڈز کی نامزدگیاں بھی اس سال کچھ تنازعات کا شکار رہیں۔

اداکار احمد علی بٹ کو فلم ’جوانی پھر نہیں آنی‘ کے لیے بہترین اداکار کے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تاہم وہ اس سے خوش نظر نہیں آئے۔

احمد علی نے ایوارڈز جیوری سے درخواست کی کہ ان کا نام بہترین اداکار کے زمرے سے نکال کر بہترین معاون اداکار کے زمرے میں ڈالا جائے۔

اداکار نے فیس بک پر ایک اسٹیٹس لگایا جس میں ان کا کہنا تھا ’میں لکس اسٹائل کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے مجھے ’جوانی پھر نہیں آنی‘ کے لیے بہترین اداکار کے زمرے میں نامزد کیا تاہم میرے خیال سے فلم میں میرا کردار معاون اداکار کا تھا، میری درخواست ہے کہ اس معاملے پر نظر ثانی کی جائے اور میری نامزدگی کو تبدیل کیا جائے‘۔

دوسری جانب اداکار علی سفینا جنہیں اس ایوارڈ میں بہترین معاون اداکار کے لیے نامزد کیا گیا تھا، کا ماننا ہے کہ ان کی فلم ’جلیبی‘ میں ان کا کردار مرکزی تھا اور انہیں بہترین اداکار کے لیے نامزد کرنا چاہیے۔

ان کا ٹوئٹر پر کہنا تھا ’جو مرکزی کردار ادا کرتا ہے اسے معاون اداکار کے زمرے میں نامزد کردیا گیا جبکہ جو معاون کردار ادا کررہا ہے اسے بہترین اداکار کے زمرے میں نامزد کردیا گیا‘۔

جیوری کی جانب سے نظر ثانی کرنے کے بعد انہوں نے احمد علی بٹ کی نامزدگی بہترین اداکار سے بہترین معاون اداکار کے زمرے میں منتقل کردی اور ان کی جگہ فلم ’رونگ نمبر‘ کے اداکار دانش تیمور کو بہترین اداکار کے لیے نامزد کرلیا گیا۔

تاہم علی سفینا کو مایوسی کا سامنا ہی کرنا پڑا کیوں کہ ان کی نامزدگی تبدیل نہیں کی گئی۔ اس سال بہترین معاون اداکار کے زمرے میں 6 نامزدگیاں شامل ہیں۔

نامزدگیوں کی فہرست یہاں دیکھیں:

بہترین فلمی اداکار

عدنان سرور (شاہ)

دانش تیمور (رونگ نمبر)

حمید شیخ (مور)

ہمایوں سعید (جوانی پھر نہیں آنی)

سرمد سلطان کھوسٹ (منٹو)

بہترین معاون اداکار

احمد علی بٹ (جوانی پھر نہیں آنی)

علی سفینا (جلیبی)

جاوید شیخ (ورونگ نمبر)

شاز خان (مور)

واسع چودہری (جوانی پھر نہیں آنی)

یاسر حسین (کراچی سے لاہور)


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں