کراچی: شہر قائد کے دکانداروں اور تاجروں کا کہنا ہے کہ وہ عید الفطر کے حوالے سے اپنی دکانوں میں ذخیرے کے لیے 90 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں، جبکہ لاہور میں 45 ارب روپے کی سرمایہ کاری کی توقع ہے۔

ان مصنوعات میں تیار گارمنٹس، کڑھائی والے سوٹ، ہوجری، چوڑیاں، کاسمیٹکس، خواتین کے پَرس، مہندی، پَردے، فرنیچر، کٹلری اشیا، جوتے، کھلونے، مصنوعی زیورات اور بچوں کی بائی سائیکل وغیرہ شامل ہیں۔

کراچی اور لاہور کے تاجروں کو عید کی خریداری کے حوالے سے مجموعی طور پر بالترتیب 70 ارب اور 35 ارب روپے سے زائد کی اشیا کی فروخت کی امید ہے۔

مجموعی خریداری میں بچوں کی مصنوعات کی 70 سے 80 فیصد کی خریداری متوقع ہے۔

تاہم مختلف آمدنی گروپس کے اخراجات کے طور طریقوں کے حوالے سے واضح فرق پایا جاتا ہے۔

پاکستان میں ایک طرف جہاں غریب شخص کی قوت خرید ایک ہزار سے 2 ہزار ہوتی ہے، تو وہیں اشرافیہ سے تعلق رکھنے والے گھرانوں میں 40 سے 50 ہزار روپے فی کس عید کی شاپنگ کے لیے خرچ کیے جاتے ہیں۔

آل کراچی تاجر اتحاد کے صدر عتیق میر نے رواں سال ملک بھر میں تقریباً 280 ارب روپے کی عید کی خریداری کا اندازہ ظاہر کیا ہے، جس میں 20 کروڑ کی آبادی والے ملک کی 30 فیصد آبادی عید کی خریداری کی قوت نہیں رکھتی، جبکہ بقیہ 70 فیصد عوام اوسطاً 2 ہزار روپے فی شخص کے حساب سے خریداری کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کلفٹن، ڈیفنس، طارق رڈ اور جامع کلاتھ سمیت کراچی کے اکثر شاپنگ سینٹرز افطار کے بعد کھلتے ہیں، اگرچہ ابھی خریدار کم اور مارکیٹوں میں تفریح کی غرض سے آنے والے زیادہ ہیں، لیکن امید ہے کہ 11 رمضان سے خریداری میں تیزی آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں بالخصوص امن و امان کی صورتحال بہتر ہونے، بھتہ خوری میں خاطر خواہ کمی آنے اور آبادی بڑھنے کے باعث خریداری میں اضافہ ہوگا۔

رمضان سے قبل خریدای تاجروں کی امیدوں سے کئی گنا کم رہی تھی۔

آن لائن شاپنگ

کمپیوٹر اور اسماٹ فونز کے ذریعے شاپنگ میں بھی تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔

آن لائن مارکیٹ کیمو ڈاٹ پی کے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا تھا کہ اب اس کے کُل آرڈرز میں تقریباً نصف آرڈرز ملک کے دور دراز اور کم ترقی یافتہ شہروں سے آرہے ہیں، جبکہ کراچی، لاہور، اسلام آباد اور روالپنڈی کا اس کی کُل فروخت میں حصہ تقریباً 46 فیصد بنتا ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ سب سے زیادہ فروخت ہونے والوں میں فیشن، صحت، بیوٹی، الیکٹرانک اشیا اور موبائل فونز شامل ہیں۔

یہ خبر 16 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں