• KHI: Clear 17.4°C
  • LHR: Clear 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.6°C
  • KHI: Clear 17.4°C
  • LHR: Clear 12.1°C
  • ISB: Partly Cloudy 13.6°C

17سال سے کراچی کی بلیوں کی ’میزبان‘ خاتون

شائع July 14, 2016

کراچی: کوئی ایسا شخص جو پالتو جانور رکھنے کا شوقین نہیں اس کے لیے یہ کہانی خاصی انوکھی ثابت ہوسکتی ہے۔

حال ہی میں، ہم نے ایک خاتون کے بلیوں سے لگاؤ اور درجن بھر بلیوں کو روزانہ کھانا کھلانے کی ویڈیو شیئر کی تھی۔ یہ ویڈیو انٹرنیٹ پر لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی اور سوشل میڈیا پر بلیوں کا راج ہوگیا، شاید لوگوں کو بلیاں کافی پسند ہیں۔

میرے ایڈیٹر کو لگا کہ ان خاتون سے ملنا اور اُن سے اس حوالے پر بات کرنا اچھا خیال ہے۔ مجھے ایسا نہیں لگا تھا لیکن میں انکار نہیں کر سکتا تھا کیوں کہ مجھے اس نوکری پر آئے کچھ ہی ہفتے ہوئے ہیں۔

بس پھر کیا تھا، ایک گرم دن میں 2 کیمرہ مین لے کر کراچی کے علاقے گلشن اقبال پہنچا، جہاں وہ خاتون رہائش پذیر ہیں۔ ہمارا مقصد یہی جاننا تھا کہ سڑک پر موجود بلیوں کو کھانا کھلانے میں خاص بات کیا ہے۔

ہم اس جگہ پر مغرب ہونے سے ایک گھنٹہ قبل ہی پہنچ گئے، وہاں کے چوکیدار نے ہمیں بتایا کہ وہ خاتون مغرب کے فوری بعد بلیوں کو کھانا کھلاتی ہیں۔

اس دوران ہم پارک میں گھومے پھرے، کچھ تصاویر لیں اور کوشش کی کہ ہمیں اردگرد اس حوالے سے کوئی انٹرویو دینے کے لیے مل جائے۔

اس دوران ہم نے ان خاتون کے حوالے سے کچھ لڑکوں سے بات کی، وہ یہ بتاتے ہوئے بے حد خوش تھے کہ وہ کب سے اس خاتون کو سڑک پر بلیوں کو کھانا کھلاتے دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جب بھی وہ بلیوں کے نزدیک سے گزرتے ہیں تو کیسے یہ خاتون انہیں ڈانٹتی تھیں یا وہ ان سے یہ بھی پوچھنے پر خوفزدہ رہتے کہ آخر وہ اتنی ساری بلیوں کو کھانا کھلاتی ہی کیوں ہیں۔

چوکیدار جسے ہم نے آخر کار بات کرنے پر راضی کرلیا تھا، کا کہنا تھا کہ وہ اپنے خاندان کا تیسرا شخص ہے جو اس گھر میں نوکری کررہا ہے، پچھلے دو لوگوں نے بھی اسے بلیوں کی کہانی کے بارے میں بتایا تھا۔ اگر یہ شمار صحیح ہے تو یہ خاتون تقریباً 17 سال سے بلیوں کو کھانا کھلا رہی ہیں۔

جب وہ خاتون اپنے گھر سے پانچ گوشت سے بھرے بیگ لے کر باہر آئیں تو انہوں نے مجھے بتایا کہ کوئی ایک روز بھی ایسا نہیں گزرا جب انہوں نے بلیوں کو کھانا مہیا نہ کیا ہو۔

سورج غروب ہونے کے ساتھ ہی بلیاں بھی سڑک کے پار جمع ہونا شروع ہوگئیں اور جب تک وہ خاتون وہاں پہنچیں تقریباً تین درجن بلیاں یہاں جمع ہوچکی تھیں۔

مجھے ایک جگہ پر اتنی ساری بلیوں کو ایک ساتھ دیکھ کر نہایت عجیب سا محسوس ہوا، لیکن وہ خاتون بالکل پریشان دکھائی نہیں دیں۔

جن لوگوں کا ہم نے انٹرویو کیا تھا ان میں سے ایک کا کہنا تھا کہ یہ بلیاں ان خاتون کے بچوں جیسی ہیں۔ کسی نے کہا یہ انسانوں سے نفرت کرتی ہیں اور انہیں صرف بلیوں سے پیار ہے۔ سب کے پاس اپنی اپنی کہانیاں موجود تھیں۔

ان کی اپنی کہانی کچھ یوں تھی: کئی سال پہلے، انہیں اپنے گھر کے باہر ایک بھوکی بلی ملی اور ان سے یہ بات برداشت نہیں ہورہی تھی کہ ایک بلی بھوک کی وجہ سے مر جائے اس لیے انہوں نے اس بلی کو کھانا کھلایا اور تب سے اب تک یہی کررہی ہیں۔ اس کے بعد بلیوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا رہا، انہوں نے ایک کے ساتھ شروعات کی تھی لیکن وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہزاروں بلیوں کو کھانا کھلاتی رہی۔

یہ خاتون ایک دن بھی نہیں چھوڑتی۔ ان کا دعویٰ تھا کہ وہ افطار کرنے بھی نہیں جاتی یا اس وقت کسی بھی جگہ نہیں جاتی ہیں۔ وہ تو حج اور عمرہ کرنے بھی نہیں گئیں۔

ان کی زندگی میں ایک بار ایسا وقت بھی آیا جب وہ بلیوں کو کھانا دینے نہیں جاسکی کیوں کہ ان کی ٹانگ ٹوٹ گئی تھی اور وہ چل پھر نہیں سکتی تھیں۔ لیکن اُس وقت بھی انہوں نے کسی اور کا انتظام کیا جو کہ ان کی غیر موجودگی میں بلیوں کو کھانا دے سکے۔

وہ کافی تھکی ہوئی نظر آرہی تھیں۔ وہ اب جوان نہیں اور چھڑی کے سہارے چلتی ہیں۔ میں نے ان سے سوال کیا کہ آخر انہیں اس کام کے لیے کس نے متاثر کیا۔ مجھے اس بات پر یقین نہیں آرہا تھا کہ یہ صرف جانوروں سے ان کی محبت کا نتیجہ ہے۔ مجھے لگا کہ شاید یہ ان کی عادت یا زندگی کا مقصد ہے۔

مجھے ان سے کوئی جواب تو نہیں ملا، لیکن انہوں نے یہ ضرور بتایا کہ کئی سالوں سے یہ کام کرنے کے بعد اب وہ کافی تھک چکی ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ دل سے شروع کیا ہوا کام اب مزدوری بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دوسرے بلیوں کا خیال رکھنا شروع کردیں گے تو وہ اس کام کو ختم کردیں گی۔

لیکن کسی کے لیے بھی اتنی ساری بلیوں کو کھانا کھلانا عام بات نہیں اور مجھے نہیں لگتا کہ ان کے علاقے میں کوئی یہ کام کرنے کے لیے دلچسپی لے گا۔ یہ دیکھ کر ایسا بھی لگتا ہے کہ ان خاتون کے اپنے پڑوسیوں کے ساتھ اچھے تعلقات نہیں۔ بہت سے لوگ ان کا مذاق اڑاتے ہیں اگرچہ کبھی کبھار وہ لوگوں سے اپنے بارے میں اچھی باتیں بھی سن لیتی ہیں۔

میں نہیں جانتا کہ یہ خاتون کتنے عرصے تک اس کام کو جاری رکھ سکتی ہیں، لیکن جس دن وہ رکیں تو ان کی گلی کے لوگ انہیں یقیناً یاد کریں گے۔ مجھے ان بلیوں کے بارے میں بھی نہیں معلوم۔ فیس بک پر کئی میمز (مزاحیہ تصاویر) کو دیکھ کر مجھے یہ تو معلوم ہوگیا کہ بلی بہت زیادہ وفادار جانور تو نہیں۔ لیکن میرے خیال سے سچی محبت یہی ہے کہ بغیر توقع رکھے کسی کے لیے کچھ کیا جائے۔ لیکن ایمانداری کی بات کی جائے تو میں چاہتا ہوں کہ یہ خاتون اب کچھ آرام کرلیں۔

تبصرے (2) بند ہیں

Muhammad kashif munir bhatti Jul 14, 2016 05:55pm
Mash Allah Good job in such a busy life + Budget for cats s not easy thing
وقاص محمود Jul 15, 2016 06:14pm
جانوروں سے محبت نہ کرنا جہالت ہے، مجھے افسوس ہوتا ہے جب میں دیکھتا ہوں کہ لوگ اپنے بچوں کو یہ سکھاتے ہیں کہ جانوروں کے قریب مت جاؤ یا انہیں دیکھتے ہی پتھر ہاتھ میں اٹھا لو۔ خاتون کا کام ہم سب کیلئے مشعل راہ ہے۔ کسی جانور کی دیکھ بھال کرنا بہت ذمہ داری کا کام ہے جو یہ خاتون 17 سال سے کر رہی ہیں۔ ان کی خدمات کو سلام ہے

کارٹون

کارٹون : 15 دسمبر 2025
کارٹون : 14 دسمبر 2025