سعودی عرب: سات ماہ میں 99 افراد کے سر قلم
سعودی حکام نے قتل کے الزام میں ایک شخص کو سزائے موت دے دی ہے جس کے ساتھ ہی رواں سال سعودی عرب میں تختہ دار پر لٹکائے جانے والوں کی تعداد 99 ہو گئی ہے۔
وزارت داخلہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ حسن بن مبارک الامری پر اپنے ساتھی سعودی شہری جہران الاسا کو ایک تنازع پر قتل کرنے کا الزام تھا۔
حسن نے جنوب مغربی ساحلی شہر قنفذہ میں جہران کو قتل کیا۔
سعودی عرب میں قتل، منشیات کی اسمگلنگ، مسلح چوری، ریپ اور مرتدوں کو سزائے موت دی جاتی ہے جہاں اکثر افراد کے تلوار سے سر قلم کیے جاتے ہیں۔
لیکن رمضان کے مقدس مہینے کی حرمت کو مدنظر رکھتے ہوئے اس ماہ میں کسی بھی شخص کو سزائے موت نہیں دی گئی تھی لیکن اتوار کو دوبارہ سے سزائے موت دینے کا عمل دوبارہ شروع کردیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق سعودی حکومت نے گزشتہ سال کم از کم 158 افراد کو سزائے موت دی تھی اور ایران اور پاکستان کے بعد یہ کسی بھی ملک میں تختہ دار پر لٹکائے جانے والوں کی سب سے بڑی تعداد تھی۔
ایمنسٹی کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے کے بعد سزائے موت کی شرح نسبتاً زیادہ ہے۔
سعودی عرب میں عام طور پر قتل اور منشیات کی اسمگلنگ کے جرم میں لوگوں کو سزائے موت دی جاتی ہے لیکن رواں سال دہشت گردی کے الزام میں ماہ جنوری کے ایک دن 47 افراد کو موت کی سزا دی گئی۔