ڈہرکی میں دفعہ 144 کے باوجود ریلی

اپ ڈیٹ 28 جولائ 2016
ڈہرکی: امن ریلی کے  شرکاء'سندھ پولیس زندہ باد' کے بینرز اٹھائے ہوئے ہیں —فوٹو: بشکریہ شمس بھٹو
ڈہرکی: امن ریلی کے شرکاء'سندھ پولیس زندہ باد' کے بینرز اٹھائے ہوئے ہیں —فوٹو: بشکریہ شمس بھٹو

گھوٹکی:ڈہرکی میں قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی اور ہندو تاجر کی ہلاکت کے بعد کشیدہ ہونے والی صورتحال پر قابو پانے کیلئے دفعہ 144 نافذ کی گئی تھی تاہم اس کے باوجود ریلی کا انعقاد کیا گیا۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے سابق مشیر قیوم سومرو کی سربراہی میں ڈہرکی میں یہ امن ریلی نکالی گئی۔

امن ریلی کے شرکاء پریس کلب کی جانب گامزن ہیں—فوٹو: بشکریہ شمس بھٹو
امن ریلی کے شرکاء پریس کلب کی جانب گامزن ہیں—فوٹو: بشکریہ شمس بھٹو

ریلی میں مذہبی تنظیموں اور سیاسی و سماجی تنظیموں کے سیکڑوں افراد نے شرکت کی اور ریلی مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی ڈہرکی پریس کلب پر اختتام پذیر ہوئی۔

اس موقع پر قیوم سومرو نے ڈہرکی پریس کلب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی ہدایات پر اس ریلی میں شامل ہوئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: گھوٹکی میں قرآن پاک نذرِ آتش:احتجاج میں زخمی ہونیوالا ہندو چل بسا

انہوں نے کہا کہ پپلز پارٹی نے ہمیشہ اقلیتوں کے حقوق کی بات کی ہے۔ گھوٹکی کی اقلیتی برادری کو ہر ممکن تحفظ فراہم کیا جائےگا۔

اس موقع پر ڈی آئی جی سکھر فیروز شاھ نے کہا کہ انہوں نے ضلع بھر سے ایک سو کے قریب افراد کو گرفتار کیا ہے جن سے تفتیش کا عمل جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقلیتوں کی تمام تر عبادت گاہوں کو سیکیورٹی کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔

دوسری جانب ڈہرکی شہر میں واقعے کے بعد پیدا ہونے والی کشیدگی اب ختم ہوچکی ہے اور تمام تر کاروباری سرگرمیاں شروع ہو گئی ہیں اورلوگوں میں اعتماد کی فضا قائم ہوئی ہے۔

واضح رہے کہ ڈی آئی جی سکھر فیروز شاہ اور ایس ایس پی گھوٹکی مسعود بنگش کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس میں گھوٹکی ضلع میں دفعہ 144 نافذ کرکے 5 سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد کی تھی لیکن اس کے باوجود ڈی آئی جی سکھر کی قیادت میں ڈہرکی اور میر پور ماتھیلو میں سیکڑوں افراد نے ریلی نکالی۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز گھوٹکی میں ایک ہندو کی جانب سے قرآن کے نسخے کو مبینہ طور پر نذرِ آتش کرنے کے بعد مشتعل افراد کے احتجاج کے دوران گولی لگنے سے زخمی ہونے والا ایک مقامی ہندو تاجر دیوان ستیش کمار ہلاک ہوگیا تھا۔

اس واقعے کے بعد سے علاقے میں کشیدگی تھی اور دکانیں وغیرہ بند کردی گئی تھیں۔


تبصرے (1) بند ہیں

Qalam Jul 28, 2016 08:17pm
دنیا یہ دیکھنا چاھتی ھے کہ اسلام کا مطلب امن انُکو نظر بھی آئے یہ نہی کہ ریلیاں نکالیں اور تقاریر ھوں کہ اسلام امن کا مذھب ھے اور اسلام کے نام پر بے گناھوں کا قتل کیا جائے۔ اگر دفعہ ۱۴۴ نافذ تھی تو یہ ریلی کیسے نکالی گئی؟