'پانچویں باؤلرکی کمی پاکستان کیلئے نقصان دہ'

03 اگست 2016
محمد حفیظ کافی عرصے سے پارٹ ٹائم باؤلر کے طورپر کامیاب تھے—فوٹو:رائٹرز
محمد حفیظ کافی عرصے سے پارٹ ٹائم باؤلر کے طورپر کامیاب تھے—فوٹو:رائٹرز

کراچی:پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق آف اسپنر اور موجودہ سلیکٹر توصیف احمد کا کہنا ہے کہ قومی ٹیم میں پانچویں باؤلرکے نہ ہونے سے دیگر باؤلرز کی کارکردگی بھی متاثرہوئی۔

لارڈز میں 20 سال بعد فتح پاکستان کے لیے بڑا اعزاز تھا جہاں بلے بازوں نے اچھی کارکردگی دکھائی تھی اور سب کچھ مضبوط نظر آرہا تھا۔

مصباح کی قیادت میں پاکستان ٹیم 5 سال بعد اولڈ ٹریفوڑد پہنچی تو انھیں لارڈز کے برعکس حالات کا سامنا کرنا پڑا تھا جہاں یاسر شاہ سمیت دیگر باؤلرز ناکام رہے تھے۔

لارڈز میں پاکستان کے کامیاب باؤلراور میچ کے بہترین کھلاڑی یاسر شاہ نے اولڈ ٹریفورڈ میں بدترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور باؤلنگ کے کئی بدترین ریکارڈز قائم کئے تھے۔

مزید پڑھیں: یاسر شاہ کے نام کئی بدترین ریکارڈز

پاکستان ٹیم دونوں میچوں میں اپنے 4 باؤلرز کے ساتھ میدان میں تھی اور پانچویں باؤلر کی کمی شدت سے محسوس کی گئی جس کے لیے اظہرعلی کو آزمایا گیا۔

توصیف احمد کا کہنا تھا کہ 'پاکستان نے واضح طورپر ایک اضافی باؤلر کی کمی محسوس کی جو اچھی باؤلنگ کرسکے اور اس کا اثر دیگر باؤلرز کی کارکردگی پر بھی پڑا'۔

ان کا کہنا تھا کہ انگلینڈ کی کنڈیشنز ایسی نہیں ہیں جہاں دو اسپنرز کو باؤلنگ اٹیک میں شامل کیا جائے اور پاکستان محمد حفیظ جیسے پارٹ ٹائم باؤلرز پر انحصار کررہا ہے۔

سابق آف اسپنر نے کہا کہ 'محمد حفیظ بڑے عرصے سے ہمارے پانچویں باؤلر کے طورپر کھیل چکے ہیں لیکن بعد میں ان کے ایکشن کے مسائل کی وجہ سے نقصان ہوا'۔

توصیف احمد کا ماننا ہے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں جو ثقلین مشتاق اور سعید اجمل کے معیار کے ہوں اور اسی ٹیلنٹ کی تلاش کے لیے کوچز اور سلیکٹرز کام کررہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ثقلین اور سعید اجمل خاص تھے اور وہ اپنے 'دوسرا' اور ورائٹی کے ساتھ ساتھ تیزی ٹرن کی صلاحیت رکھتے تھے اور انھوں نے آتے ہی دنیا میں اپنی ٹرن اور ورائٹی کے ذریعے شہرت حاصل کی'۔

پاکستان کی بہترین آف اسپنرز کے متبادل کے تلاش میں تاحال ناکامی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ دونوں عظیم باؤلرز کے کیریر کے آخر میں ایکشن کو خراب قرار دیا گیا جو نئے ٹیلنٹ کی تلاش میں ایک رکاوٹ ہے۔

34 ٹیسٹ میچوں میں 93 وکٹیں حاصل کرنے والے توصیف کا کہنا تھا کہ 'ہم کوچز نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں اس مسئلے کے حل کے لیے کام کر رہے ہیں اور ہم انھیں آرتھو ڈوکس ایکشن کے ساتھ گیند کو ٹرن کرنا سکھاتے ہیں جبکہ دوسرا جیسی گیند ثانوی سبق ہے'۔

توصیف احمد آف اسپن کے شعبے میں پاکستان کے روشن مستقبل کے لیے پرامید ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ڈومیسٹک کرکٹ میں کئی پرجوش آف بریک اسپنر موجود ہیں لیکن ان کو تیار کرنے میں وقت لگے گا'۔

یہ خبر3 اگست کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں