اسلام آباد: بلیک لسٹ میں موجود امریکی شہری میتھیو کریگ بیرٹ نے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو بیان دیا کہ وہ پاکستان میں مستقل قیام کرنے کی غرض سے امریکا سے واپس آیا تھا۔

خیال رہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے بلیک لسٹ میں موجود ایک امریکی شہری کو ہفتہ 6 اگست کو دوبارہ پاکستان میں داخل ہونے پر اسلام آباد سے گرفتار کیا تھا جس کے بعد ان کے خلاف پاکستان کسٹم ایکٹ اور فارن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔

ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ امریکی شہری نے زبردستی پاکستان میں داخل ہونے کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ بلیک لسٹ ہونے کے باوجود ان کے خلاف کوئی مقدمہ درج نہیں گیا گیا تھا، جس کی وجہ سے ہوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ نے انھیں پاکستان کا ویزا جاری کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے تفتیش کے دوران امریکی شہری سے کئی سوالات پوچھے کہ وہ اپنی بیوی بنوشا خان کے بغیر مستقل طور پر پاکستان کیوں منتقل ہونا چاہتا تھا اور اس نے 24 گھنٹے کے اندر اندر 4 سال کا ملٹی پل ویزا کیسے حاصل کرلیا۔

اس واقعے کے بعد جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) بنائی گئی جو امریکی شہری کو ویزے کے اجراء کے خلاف تحقیقات کرے گی۔

مذکورہ امریکی شہری کو ایئرپورٹ پر ایف آئی اے کے سب انسپکٹر راجہ آصف اور ان کے بیٹے احتشام الحق نے غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے کلیئر کیا، جس کے بعد دونوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔

حکام کا کہنا تھا کہ ڈیوٹی پر موجود اہلکار احتشام الحق کو گرفتار کر لیا گیا جب کہ ان کے والد سب انسپکٹر راجہ آصف فرار ہو گئے۔

یاد رہے کہ میتھیو بیرٹ کو مئی 2011 میں جھنگ بھارتر کے علاقے میں حساس تنصیبات کی تصاویر لیتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا اورپولیس نے ان کے قبصے سے حساس مقامات کے نقشے بھی برآمد کیے تھے۔

اُس وقت میتھیو بیرٹ کے ویزے کی معیاد کی مدت 11 دسمبر 2011 تک تھی تاہم انھیں 4 جون 2011 میں انٹیلی جنس ایجنسی کی درخواست کے بعد فوری طور پر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: بلیک لسٹ امریکی شہری اسلام آباد سے گرفتار

امریکا واپس جانے کی بجائے میھتیو بیرٹ روپوش ہوگئے تھے، جنھیں ویزے کے معیاد کی مدت ختم ہونے کے بعد اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون کے علاقے میں ان کی رہائش گاہ سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ادھر ایف آئی اے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر امیگریشن ندیم ظفر کو مبینہ طور پر میتھیو بیرٹ کو کلیئر کرانے پر معطل کردیا گیا، ندیم ظفر کو اس سے قبل 2009 میں مبینہ طور پر غیر ملکیوں کے ساتھ روابط رکھنے پر معطل کیا گیا تھا، اُس وقت وہ ایف آئی اے میں انسپکٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے۔

بعدازاں ندیم ظفر چھٹیاں لے کر متحدہ عرب امارات چلے گئے اور 2013 میں وطن واپسی کے بعد ایف آئی اے سے دوبارہ وابستہ ہوگئے۔

جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم

7 اگست کو جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق اسلام آباد ایئر پورٹ میں امریکی شہری کے دوبارہ پاکستان میں داخل ہونے کی تحقیقات کے لیے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) انویسٹی گیشن ریٹائرڈ کیپٹن محمد الیاس کی سربراہی میں جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی۔

جے آئی ٹی کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) کے مطابق ٹیم امریکی باشندے کو بلیک لسٹ قرار دیئے جانے کے بعد انھیں دوبارہ پاکستانی ویزا جاری کرنے کے حوالے سے تفتیش کرے گی۔

امریکی باشندے کو ویزہ جاری کرنے کے معاملے پر جے آئی ٹی ہوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ اور ایف آئی اے کے افسران کے خلاف بھی تحقیقات کرے گی۔

جے آئی ٹی ہوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل، وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور ایف آئی اے سے کسی بھی افسر یا کسی بھی شخص کا ریکارڈ حاصل کرسکتی ہے۔

واقعے کی تحقیقات مکمل کرکے 7 دن کے اندر جے آئی ٹی رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔


یہ خبر 9 اگست 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Faisal Hussain Aug 09, 2016 11:01am
Wao, great expertise of our agencies. 1st he captured with illegal activities, no case no judgement and no punishment. Just release him. Now again he came and enter with vise. Great. Can we (Pakistani, even top of the line gentlemen) do the same in America?