اسلام آباد: پاکستان کا کہنا ہے کہ بلوچ رہنما براہمداغ بگٹی کی جانب سے انڈین شہریت کی درخواست بلوچستان میں ہندوستانی مداخلت اور دہشت گردی میں مالی امداد کا ثبوت ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہندوستان، پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہے اور ہندوستانی خفیہ ایجنسی 'را' کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی گرفتاری اور ہندوستانی وزیراعظم کے بلوچستان کے حوالے سے بیان اس بات کے ناقابل تردید ثبوت ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے یوم آزادی پر وزیراعظم نریندر مودی کا بیان پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہے، جبکہ تحقیقات مکمل ہونے پر کلبھوشن یادیو کے اعترافات پر مبنی ڈوزیئر اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو فراہم کیے جانے کا فیصلہ کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ گذشتہ دنوں ہندوستانی میڈیا میں اس حوالے سے خبریں سامنے آئی تھیں کہ بلوچستان ری پبلکن پارٹی (بی آر پی) کے رہنما براہمداغ بگٹی نے جلد ہندوستان میں سیاسی پناہ کی درخواست دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

مزید پڑھیں:براہمداغ بگٹی کا ہندوستان میں سیاسی پناہ لینے کا فیصلہ

سوئٹزرلینڈ میں جلا وطنی کاٹنے والے بلوچ رہنما براہمداغ کا کہنا تھا کہ ’ہم بنگلہ دیش، ہندوستان اور افغانستان کی مدد سے چین کو عالمی عدالت انصاف میں لے جائیں گے‘۔

واضح رہے کہ اس سے قبل براہمداغ بگٹی نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے یوم آزادی کے خطاب میں بلوچستان کے معاملے کو اٹھانے پر ان کا شکریہ بھی ادا کیا تھا۔

یاد رہے کہ براہمداغ بگٹی کا یہ دعویٰ ہے کہ جب پاک فوج نے 2006 میں کوئٹہ کے قریب کوہلو کے مقام پر کارروائی کی تو وہ بھی وہاں موجود تھے تاہم وہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے تھے لیکن ان کے دادا نواب اکبر خان بگٹی اس حملے میں ہلاک ہوگئے تھے۔

'وزیراعظم نے کشمیریوں کا مقدمہ اچھے انداز میں پیش کیا'

ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں فورسز کے مظالم پر بھی بات کی اور کہا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں عروج پر پہنچ گئی ہیں اور وہاں چهرہ گن کا استعمال جاری ہے، لہذا اقوام متحدہ کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کا نوٹس لے اور بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں کشمیر کا دورہ کریں۔

نفیس زکریا نے کہا کہ وزیراعظم نے کشمیریوں کا مقدمہ اچھے انداز میں پیش کیا اور کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ثبوت اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کو دے دیئے، جبکہ وزیراعظم نے فیکٹ فائنڈنگ مشن ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر بھیجنے کا بھی مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:نواز-بان کی مون ملاقات: کشمیر میں ہندوستانی مظالم کے ثبوت پیش

ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے سیکریٹری جنرل دونوں نے کشمیر میں ہندوستانی افواج کے مظالم کی مذمت کی ہے اور دونوں سیکریٹری جنرل نے کشمیر میں ماورائے عدالت قتل عام کی تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

'فوجی مشقیں معمول کے مطابق ہیں'

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک امن دوست ملک ہے اور پاکستان کی مسلح افواج اورعوام ملکی سالمیت کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی فضائیہ کی مشقیں معمول کے مطابق ہیں اور شمالی علاقوں میں فضائی حدود کی بندش معمول کی فضائی مشق کا حصہ ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی فضائی حدود کی بندش اور پاک فضائیہ کی جانب سے کی جانےوالی مشقوں کے تناظر میں یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ پاکستان کی مسلح افواج ہندوستان پر ممکنہ حملے کی تیاری کررہی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:فضائیہ کی مشقیں اور پاک-ہند ممکنہ جنگ کی افواہیں

اگرچہ حکام اس بات پر اصرار کررہے ہیں کہ یہ سرگرمیاں پہلے سے طے شدہ ہیں تاہم اس کے باوجود سماجی رابطوں کی ویب سائٹ اور میڈیا پر اس حوالے سے چہ مگوئیاں جاری ہیں جبکہ اس کا اثر اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی صورت میں بھی نظر آیا۔

واضح رہے کہ یہ مشقیں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب کشمیر کے علاقے اوڑی میں ہندوستانی فوجی اڈے پر حملے کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے اور ان کی وجہ سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع ہوا۔

اس حوالے سے پاک فضائیہ کے ترجمان کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ نہایت اہمیت کی حامل پاک فضائیہ کی تربیتی مشقیں 'ہائی مارک 2016' بھرپور انداز میں جاری ہیں۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ہائی مارک کے نام سے پاک فضائیہ باقاعدگی سے اندرون اور بیرون ملک ہونے والی تربیتی مشقوں میں حصہ لیتی ہے۔

'ہندوستان اوڑی حملے کے قابل قبول ثبوت فراہم کرے'

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کی جانب سے غیر ذمہ دارانہ بیانات کے بعد خطے میں صورتحال تبدیل ہوئی ہے۔

نفیس زکریا نے اوڑی حملے کے حوالے سے ہندوستانی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے بے بنیاد اور جھوٹے الزامات کی کوئی حیثیت نہیں، وہ قابل قبول ثبوت فراہم کرے۔

مزید پڑھیں:ہندوستان کا پاکستان پر دہشت گرد ریاست ہونے کا الزام

یاد رہے کہ 18 ستمبر کو ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کے ضلع بارہ مولہ کے قصبے اوڑی میں قائم ہندوستانی فوجی مرکز پر مسلح افراد کے حملے کے نتیجے میں 18 فوجی اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے، جبکہ 4 حملہ آوروں کو بھی ہلاک کردیا گیا تھا۔

اس حملے کے فوری بعد ہندوستان نے اس حملے کا الزام پاکستان پر عائد کردیا تھا، جس کی پاکستان کی جانب سے تردید کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں