ڈیرہ غازی خان: مقتولہ قندیل بلوچ کے والد کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کے قتل کا مرکزی ملزم انہیں جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے قندیل بلوچ کے والد عظیم نے کہا کہ قندیل کے قتل سے دو روز قبل ان کا اپنی بیٹی کے ہمراہ کراچی جانے کا منصوبہ تھا، تاہم قاتلوں نے ہماری پوری زندگی تباہ کردی۔

انہوں نے کہا کہ قندیل کے قاتل تقریباً 2 لاکھ روپے کے زیورات اور 40 ہزار روپے نقدی بھی چرا کر لے گئے، جس کے بعد ان کے پاس اپنی بیٹی کی میت آبائی گاؤں لانے والی ایمبولینس کو دینے کے لیے بھی پیسے نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ماڈل قندیل بلوچ 'غیرت کے نام' پر قتل

ان کا کہنا تھا کہ انہیں اور ان کی اہلیہ کو قندیل کے قتل میں ملوث ایک ملزم ظفر سے جان کا خطرہ ہے، جو اب تک آزادی سے گھوم پھر رہا ہے۔

انہوں نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ قندیل کو قتل کرنے کے لیے ظفر نے وسیم کو اکسایا تھا اور وسیم کے ہمراہ حق نواز کو اس کام کے لیے بھیجا تھا۔

قندیل بلوچ کے والد عظیم نے کہا کہ انہیں قندیل کے قتل سے متعلق کیس کے حوالے سے کوئی آگاہی فراہم نہیں کی گئی اور اس حوالے سے جاننے کے لیے اخبارات ہی ان کا واحد ذریعہ تھا۔

مزید پڑھیں: قتل کیس: قندیل بلوچ کے کزن نے پولیس کو گرفتاری دیدی

انہوں نے اب تک کیس کا چالان مکمل نہ ہونے پر بھی حیرانگی کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ قندیل کے قتل کے بعد وہ شدید مالی مشکلات سے دوچار ہیں اور ان کا کوئی ذریعہ معاش نہیں ہے۔

یاد رہے کہ مشہور ماڈل قندیل بلوچ کو گذشتہ ماہ 15 جولائی کو ملتان میں واقع ان کے گھر میں قتل کردیا گیا تھا، جس کے بعد پولیس نے ماڈل کے بھائی وسیم کو مرکزی ملزم قرار دے کر گرفتار کیا تھا اور بعد ازاں ان کے کزن حق نواز کو بھی گرفتار کرلیا گیا تھا۔

وسیم اور حق نواز نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ انھوں نے قندیل بلوچ کی لاش کو دریا میں پھینکنے کا منصوبہ بنایا تھا، تاہم وہ لاش کو کار میں منتقل نہیں کرسکے کیونکہ پڑوسی کی وفات کے باعث سڑک پر کافی لوگ موجود تھے۔

یہ بھی پڑھیں: قندیل بلوچ کا قتل:ایف آئی آر ’ناقابل معافی‘ جرم میں تبدیل

تفتیش کے دوران اس بات کا بھی انکشاف ہوا کہ قتل کے وقت وسیم نے قندیل کے ہاتھ پاؤں پکڑے جبکہ حق نواز نے ان کا گلا دبایا۔

حق نواز اس وقت پولیس کی تحویل میں ہے جبکہ وسیم کو جوڈیشل ریمانڈ پر ڈسٹرکٹ جیل بھیجا جاچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں