اسلام آباد: پاکستانی دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس نے امریکا میں مقیم ہندوستانی شہریوں کی جانب سے دائر کی گئی بے بنیاد پٹیشن کو خارج کرکے ذمہ دار قدم اُٹھایا ہے۔

یاد رہے کہ بھارتی نژاد امریکی شہریوں نے وائٹ ہاؤس کے ویب پیج 'We The People' پر داخل کی گئی ایک آن لائن پٹیشن میں موقف اپنایا تھا کہ 'پاکستان کو دہشت گردوں کا کفیل ملک قرار دینا امریکا، بھارت اور دیگر کئی ملکوں کے لوگوں کے لیے انتہائی اہم ہے جو پاکستان کے تعاون سے ہونے والی دہشت گردی سے مسلسل متاثر ہورہے ہیں'۔

تاہم وائٹ ہاؤس کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ اس نے اپنی ویب سائٹ پر پاکستان کے خلاف شروع کی جانے والی پٹیشن جعل سازی کے شبہے میں خارج کردی۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو 'دہشت گردی کی کفیل ریاست' قرار دینے کا بل پیش

وائٹ ہاؤس کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا کہ 'پٹیشن کو اس لیے خارج کیا گیا کیوں کہ وہ دستخط کی شرائط پر پوری نہیں اتر رہی تھی اور اب سے پر مزید دستخط نہیں کیے جاسکیں گے'۔

واضح رہے کہ قوانین کے تحت اس پٹیشن پر وائٹ ہاؤس کو غور کرنے پر مجبور کرنے کے لیے ضروری تھا کہ 21 اکتوبر تک اس پر کم سے کم ایک لاکھ لوگوں کے دستخط موجود ہوں۔

جب پٹیشن کو خارج کیا گیا تو اس پر 6 لاکھ 25 ہزار 723 دستخط موجود تھے، تاہم وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ممکن ہے ان میں جعلی دستخط بھی موجود ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کو 'دہشتگردوں کا کفیل' ملک قرار دینے کی کوشش ناکام

دفتر خارجہ میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہندوستان کی ریاستی دہشت گردی کے شواہد موجود ہیں، جسے اقوام متحدہ میں اٹھایا جاچکا ہے اور پاکستانی سفیر جلیل عباس بھی امریکی انتظامیہ کو مقبوضہ کشمیر کے مظالم کے حوالے سے ڈوزیئر فراہم کرچکے ہیں۔

انھوں نے ایک مرتبہ پھر مقبوضہ کشمیر میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھیجنے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ رواں برس 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی انڈین فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں صورتحال کشیدہ ہے اور پولیس سے جھڑپوں اور مظاہروں میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ چھرے لگنے سے 150 سے زائد کشمیری بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔

افغانستان کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان کی فلاح و ترقی کے کیے 500 ملین ڈالرز کا اعلان کیا ہے، کیونکہ افغانستان میں امن و اعتدال پاکستان میں امن و اعتدال کے لیے انتہائی ضروری ہے۔

یاد رہے کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان تعلقات حالیہ کچھ عرصے سے شدید کشیدگی سے دوچار ہیں۔

18 ستمبر کو مقبوضہ کشمیر کے اوڑی فوجی کیمپ پر حملے کے بعد، جس میں 18 بھارتی فوجی ہلاک ہوئے تھے، ہندوستان نے اس کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے اسے عالمی سطح پر تنہا کرنے کی سفارتی کوششوں کا آغاز کیا تھا تاہم پاکستان نے اس الزام کو یکسر مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو بھارت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے کنٹرول لائن کے اطراف پاکستانی علاقے میں دہشت گردوں کے لانچ پیڈز پر سرجیکل اسٹرائیکس کیں جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔

مزید پڑھیں:سرجیکل اسٹرائیکس کابھارتی دعویٰ 'جھوٹا'، 2 پاکستانی فوجی جاں بحق

پاکستان نے ہندوستان کی جانب سے سرجیکل اسٹرائیکس کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ کنٹرول لائن پر سیز فائر کی خلاف ورزی کا واقعہ تھا جس کے نتیجے میں اس کے دو فوجی جاں بحق ہوئے۔

یہ رپورٹس بھی سامنے آئیں کہ پاکستانی فورسز کی جانب سے ایک ہندوستانی فوجی کو پکڑا بھی گیا ہے جبکہ بھرپور جوابی کارراوئی میں کئی انڈین فوجی ہلاک بھی ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں