اسلام آباد: دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانے کے لیے پاکستان کی سفارتی کوششوں کی وجہ سے ہندوستان گھبرایا ہوا ہے اور بھارتی مظالم اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی بھارتی گھبراہٹ کا نمونہ ہیں۔

اسلام آباد میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ 'ہمسایہ ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہندوستان کی پریشانی کا مظہر ہے۔'

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر 70 برس پرانا اور اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے، 'ہم نے کشمیریوں کی سفارتی، سیاسی اور اخلاقی حمایت کرنے کا عزم کیا تھا اور ہم اسے مستقبل میں بھی جاری رکھیں گے۔'

مزید پڑھیں:بھارتی فورسز کا نہتے کشمیریوں کے خلاف 'سب سے بڑا کریک ڈاؤن'

پریس بریفنگ کے دوران نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ 'وزیراعظم نواز شریف کے کشمیر کے حوالے سے خصوصی نمائندگان کے دورے کامیاب رہے، جنھوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو عالمی سطح پر اجاگر کیا۔'

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں کمی نہیں آئی اور پیلٹ گن کا استعمال اب بھی جاری ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ہندوستان اقوام متحدہ کے انسانی حقوق مشن کو مقبوضہ کشمیر جانے سے روک رہا ہے اور بھارتی میڈیا نے کئی رپورٹس حقائق کے برعکس چلائیں لیکن پاکستانی میڈیا نے حقائق دکھا کر بھارتی میڈیا کو ایکسپوز کیا۔ ان کا کہنا تھا 'پاکستانی میڈیا ذمہ دار کردار ادا کر رہا ہے اور یہی کردار ہونا چاہیئے۔'

یہ بھی پڑھیں:’12 سالہ کشمیری بچے کی ہلاکت بھارتی بربریت کی بدترین مثال‘

ترجمان نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کرانے کے حوالے سے بھارتی رہنماؤں کے بیانات ریکارڈ پر موجود ہیں اور ہندوستان افغانستان کی سرزمین کو بھی پاکستان میں دہشت گردی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔

سرجیکل اسٹرائیکس کے ہندوستانی دعووں کو ایک مرتبہ پھر مسترد کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ 'سرجیکل اسٹرائیکس بھارت کے کئی جھوٹے دعووں میں سے ایک ہے اور ہندوستان کا یہ ڈرامہ بے نقاب ہوچکا ہے، اس جھوٹ کا مقصد مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانا تھا۔'

نفیس ذکریا نے میڈیا بریفنگ کے دوران بتایا کہ 'ملک کے تمام ادارے دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے ایک پیج پر ہیں۔'

یہاں پڑھیں:کشمیر میں ہندوستانی مظالم، ایل او سی کشیدگی پر قرارداد منظور

پاکستان کی سفارتی تنہائی کے تاثر کو رَد کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا 'یہ کہنا کہ پاکستان بین الاقوامی تنہائی کا شکار ہو رہا ہے پروپیگنڈا ہے، پاکستان کے تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں اور اسلام آباد عالمی سطح پر قطعی طور پر تنہا نہیں ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا 'پاکستان انرجی کوریڈور کی اہمیت رکھتا ہے اور وسط ایشیا اور باقی دنیا میں رابطے کا ذریعہ ہے جبکہ پاکستان کے یورپ اور دیگر دنیا سے روابط میں بھی بہتری آ رہی ہے۔'

پاک-ہندوستان کشیدگی— کیا کیا ہوا؟

یاد رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں 8 جولائی کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہانی وانی کی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے جدوجہد آزادی کی نئی لہر اٹھی تھی جو اب تک جاری ہے۔

کشمیر کے مختلف علاقوں میں گذشتہ 3 ماہ سے زائد عرصے سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے لوگوں کو سخت مشکلات کا سامنا ہے، اسکولز، دکانیں، دفاتر اور پٹرول پمپس وغیرہ بند ہیں جبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل ہونے کی اطلاعات ہیں ساتھ ہی کئی اخبارات پر بھی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔

مزید پڑھیں:کشمیر کی التجا: ہماری آنکھیں ہم سے مت چھینیں

ہندوستانی فوج نے وادئ کشمیر میں پیلٹ گنوں سے 700 سے زائد کشمیریوں کو کو بینائی سے محروم کردیا ہے۔

کشمیر سے اظہار یکجہتی اور بھارتی مظالم کے خلاف پاکستان نے عالمی سطح پر آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا اور 21 ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب میں وزیر اعظم نواز شریف نے بھرپور طریقے سے کشمیر میں بھارتی مظالم کا تذکرہ کیا تھا۔

تاہم اس سے قبل 18 ستمبر کو کشمیر کے اُڑی سیکٹر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں