اسلام آباد: پاکستان نے ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو دفتر خارجہ طلب کرکے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے کیرالہ سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ اور بے گناہ شہری کی ہلاکت پر شدید احتجاج کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ کے ایک سینیئر عہدیدار نے ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر جے پی سنگھ کو احتجاجی مراسلہ بھی دیا۔

احتجاجی مراسلے میں ہندوستان پر زور دیا گیا کہ وہ لائن آف کنٹرول کے اطراف رہائش پذیر معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے سے گریز کرے۔

دفتر خارجہ نے بھارت کی جارحیت اور مقبوضہ وادی میں ریاستی دہشت گردی کو کشمیریوں کی نسل کشی قرار دیتے ہوئے کنٹرول لائن کی خلاف ورزیوں کو مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کی کوشش قرار دیا۔

یاد رہے کہ گذشتہ روز ہندوستانی فورسز نے ایک مرتبہ پھر لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ دو خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:ایل او سی: بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ، ایک شہری جاں بحق

دوسری جانب پاکستان نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ (UNMOGIP) کے نمائندوں کو بھی لائن آف کنٹرول پر بھارتی فوج کی جانب سے معصوم شہریوں کو نشانہ بنانے کے حوالے سے مراسلہ دیا۔

دفترخارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا کے مطابق پاکستان نے اقوام متحدہ کے فوجی مبصر گروپ سے مطالبہ کیا ہے کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں۔

ایل او سی کی 90 سے زائد خلاف ورزیاں

اس سے قبل دفتر خارجہ میں ہفتہ وار میڈیا بریفنگ کے دوران ترجمان نفیس ذکریا کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے ایل او سی پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری کے 90 سے زائد واقعات ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:'بھارت نے 2016 میں 90 سے زائد سیزفائر خلاف ورزیاں کی'

انھوں نے کہا کہ بھارت دنیا کی توجہ کشمیر سے ہٹانے کے لیے کئی ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے، مقبوضہ کشمیر میں معصوم شہریوں کی زیرحراست اموات میں اضافہ ہوگیا ہے جب کہ پیلٹ گنوں کے استعمال میں بھی کمی نہیں آئی۔

پاکستان کی سفاری تنہائی میں بھارت کو ناکامی

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ حال ہی میں برکس اجلاس میں پاکستان کے خلاف بھارتی پروپیگنڈا آشکار ہو چکا ہے، 'بھارت کی جانب سے بین الاقوامی فورمز کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا قابل مذمت ہے۔'

ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں 8 مرتبہ سارک کانفرنس ملتوی ہوئی جس میں سے 5 مرتبہ بھارت کی وجہ سے تعطل آیا۔

مزید پڑھیں: ہندوستان کا 19ویں سارک سربراہ کانفرنس میں شرکت سے انکار

نفیس ذکریا نے کہا کہ 'بھارت کا پاکستان کو تنہا کرنے کا دعویٰ مضحکہ خیز ہے ، ہم بھارت کی جانب سے سارک کو اپنے سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی مذمت کرتے ہیں۔'

سندھ طاس معاہدہ

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر نظر رکھے ہوئے ہے اور معاہدے کی کسی بھی خلاف ورزی پر بھرپور قانونی کاروائی کی جائے گی۔

پاکستان،افغانستان میں امن کا حامی

ترجمان دفتر خارجہ نے ایک مرتبہ پھر افغان حکومت اور شدت پسند گروپ حزب اسلامی کے درمیان معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں افغانیوں کے زیراہتمام امن پر یقین رکھتا ہے۔

نفیس ذکریا کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں جنگجو دھڑوں میں مذاکرات افغانستان کا اندرونی معاملہ ہے، تاہم چار ملکی مذاکراتی عمل کے سلسلے میں پاکستان، کابل کو معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں