صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی مقامی عدالت نے بیٹی کو قتل کرنے کا جرم ثابت ہونے پر باپ کو موت کی سزا سنادی۔

لاہور کے ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج اصغر خان نے دونوں جانب کے دلائل سننے کے بعد کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایسے سفاک شخص کو معاف نہیں کیا جانا چاہیے جس نے اپنی بیٹی کو معمولی بات پر شدید تشدد کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کردیا۔

مزید پڑھیں: لاہورمیں پسند کی شادی پر بیٹی قتل

عدالت نے مجرم خالد کو موت کی سزا کے ساتھ 5 لاکھ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ سال لاہور میں شاد باغ کے علاقے عامر روڈ پر قائم ایک گھر میں خالد محمود نامی شخص نے گول روٹی نہ بنانے پر اپنی 22 سالہ بیٹی پر قینچی کے متعدد وار کئے تھے۔

والد کے تشدد اور قینچی کے متعدد وار سے لڑکی شدید زخمی ہوگئی تھی جو بعد ازاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک گئی۔

یہ بھی پڑھیں: غیرت کے نام پر والدین کے ہاتھوں حاملہ بیٹی قتل

واضح رہے کہ شاد باغ تھانے کی پولیس نے ملزم خالد محمود کو اس کی اہلیہ اور بیٹی کی والدہ کی مدعیت میں قائم مقدمے کے اندراج کے بعد گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا تھا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں غیرت کے نام پر قتل کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں تاہم یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا جس میں باپ نے اپنی نوجوان بیٹی کو معمولی سی چپقلش کے بعد تشدد کا نشانہ بنایا اور قتل کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں