• KHI: Partly Cloudy 24.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 15°C
  • KHI: Partly Cloudy 24.6°C
  • LHR: Partly Cloudy 17.2°C
  • ISB: Partly Cloudy 15°C

پاناما لیکس: تحقیقاتی کمیشن کے قیام کے خلاف درخواست

شائع November 5, 2016

اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کے خلاف درخواست دائر کردی گئی، جس میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) بنانے کی مجاز نہیں۔

سپریم کورٹ میں بیرسٹر ظفر اللہ کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ چیف جسٹس پاناما لیکس کے معاملے پر کمیشن بنانے کی حکومتی درخواست پہلے ہی رَد کر چکے ہیں۔

مزید کہا گیا کہ چیف جسٹس نے حکومت کو تحقیقات کے لیے قانون سازی کی تجویز دی تھی اور اس سلسلے میں انکوائری کمیشن بل 2016 پارلیمنٹ میں زیرالتواء ہے، لہذا اس صورت میں عدالت پارلیمنٹ کے اختیار میں مداخلت کیسے کر سکتی ہے۔

درخواست گزار کا کہنا ہے کہ عدالت کو سیاسی خاندان کے تنازع میں اختیار سماعت نہیں ہے اور اس طرح تو کوئی بھی مخالف فریق عدلیہ کو سیاسی انتقام کے لیے استعمال کرسکتا ہے۔

مزید پڑھیں:پاناما لیکس کیس : سپریم کورٹ کا ایک رکنی کمیشن کے قیام کا فیصلہ

یاد رہے کہ رواں ماہ 3 نومبر کو سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے فیصلہ سنایا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کے خلاف پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے ایک رکنی کمیشن قائم کیا جائے گا جو پاناما پیپرز میں سامنے آنے والے انکشافات کی تحقیقات کرے گا۔

فیصلے کے مطابق پاناما گیٹ کمیشن کی سربراہی سپریم کورٹ کا جج کرے گا اور اسے سپریم کورٹ کے اختیار حاصل ہوں گے۔

ایک رکنی کمیشن کے قیام کا حتمی فیصلہ 7 نومبر کو سپریم کورٹ کی جانب سے ٹی اور آرز اور وزیراعظم کے بچوں کے جوابات کا جائزہ لینے کے بعد کیا جائے گا۔

پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے پاکستان تحریک انصاف،جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاناما لیکس: سپریم کورٹ نے فریقین سے ٹی او آرز مانگ لیے

اس سے قبل یکم نومبر کو مذکورہ درخواستوں پر سماعت کے بعد سپریم کورٹ نے حکومت اور تحریک انصاف سے تحقیقاتی کمیشن کے ٹی او آرز پر تحریری جواب طلب کیا تھا۔

یکم نومبر کو سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ کمیشن کی سربراہی کون کرے گا اور اس میں کون ہوگا اس کا فیصلہ عدالت کرے گی اور دوسرے فریق کی رضامندی کے بعد عدالت کمیشن کے قیام کا فیصلہ کرے گی۔

عدالت نے قرار دیا تھا کہ مجوزہ کمیشن کو سپریم کورٹ کے مساوی اختیارات حاصل ہوں گے اور کمیشن عدالت عظمٰی ہی کو رپورٹ پیش کرے گا۔

یہاں پڑھیں: پاناما لیکس: 'سپریم کورٹ کیلئے تحقیقات کروانا مشکل ہوگا'

عدالت نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر فریقین ٹی او آرز پر متفق نہ ہوئے تو عدالت اپنے ٹی او آرز طے کردے گی۔

یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں آف شور کمپنیوں کے حوالے سے کام کرنے والی پاناما کی مشہور لاء فرم موزیک فانسیکا کی افشا ہونے والی انتہائی خفیہ دستاویزات سے پاکستان سمیت دنیا کی کئی طاقتور اور سیاسی شخصیات کے مالی معاملات عیاں ہوئے تھے۔

ان دستاویزات میں روس کے صدر ولادی میر پوٹن، سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان، آئس لینڈ کے وزیر اعظم، شامی صدر اور پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سمیت درجنوں حکمرانوں کے نام شامل تھے۔

مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کا 2 نومبر کا دھرنا یوم تشکر میں تبدیل

پاناما انکشافات کے بعد اپوزیشن اور حکومت کے درمیان تعلقات کشیدہ صورت حال اختیار کرگئے تھے اور وزیراعظم کے بچوں کے نام پاناما لیکس میں سامنے آنے پر اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے پاناما لیکس کی تحقیقات نہ ہونے پر 2 نومبر کو اسلام آباد دھرنے اور 'لاک ڈاؤن' کی کال دی تھی، تاہم سپریم کورٹ میں مذکورہ کیس کی سماعت کے بعد انھوں نے دھرنا منسوخ کرکے 2 نومبر کو 'یوم تشکر' منانے کا اعلان کردیا تھا۔

تبصرے (4) بند ہیں

dR.aFZAAL MaLik Nov 05, 2016 09:16pm
پارلیمنٹ کے بعض سرد خانوں میں تو سود کے خاتمے کیلئے بہت سی سفارشات بھی پڑی ہیں تو کیا عدالت کسی سود کے معاملہ کو بھی نہ دیکھے ؟ پاکستان ایک ایسے دوراہے پر کھڑا ہے جہاں قانون انصاف اور جنگل میں سے ہمیں مہذب طریقہ اپنانے کی ضرورت ہے ۔ قانون بن رہے ہوتے ان پر عمل درآمد ہورہے ہوتے اور عوام کو ان سے کسی قسم کا کوئی فائدہ مل رہا ہوتا تب تو شاید ٹھیک تھا لیکن اب بدقسمتی سے پارلیمنٹ میں قوانین ہی صرف اپنے مفاد میں اپنی چوریاں چھپانے کیلئے اور جاگیردار اشرافیہ کے حق میں بنیں تو پھر ایسے حالات میں اعلیٰ عدلیہ کا نوٹس لینا بنتا ہے۔ اس سے قبل کہ عوام سڑکوں پر آ جائیں حکمرانوں کو دوبارہ کنٹینرز لگانے پڑیں پڑھے لکھے لوگوں قوم کے نمائندوں ایم این ایز اور ایم پی ایز تک کی کوئی عزت نہ ہو سب کے ساتھ بدتمیزی کی جائے اور انہیں اٹھا اٹھا کر گاڑیوں میں پٹخا جائے چاہے وہ خواتین ہی کیوں نہ ہوں تو پھر اعلیٰ عدلیہ کا نوٹس لینا بنتا ہے ۔ کیا آپ چاہتے ہیں کہ عدلیہ انصاف نہ دے تو پھر انقلاب فرانس کی طرح کیا عوام خود انصاف مہیا کرنا شروع کر دیں ؟؟ جہاں کسی جاگیردار اشرافیہ ایم این اے کسی کی عزت محفوظ نہ رہی ؟
dR.aFZAAL MaLik Nov 05, 2016 10:49pm
قانون اور انصاف کی عملداری ہونی چاہئے ۔ اگر آج تک کبھی عوام کے بھلے کا کوئی کام نہیں ہوا تو اب اگر امید لگی ہے کہ کرپٹ لوگ اپنے انجام کو پہنچیں گے تو اسکے خلاف سازشیں شروع ہو گئی ہیں ۔ اس سے قبل کہ عوام سڑکوں پر آ کر خود انصاف شروع کر دیں سپریم کورٹ کو انصاف کرنا چاہئے
IsrarMuhammadKhanYousafzai Nov 06, 2016 01:49am
وکیل صاحب کی درخواست درست اور قانونی ھے کیونکہ پاناما لیکس کے انکشاف کے. فوراً بعد حکومت نے اس بارے میں درخواست جمع کرائی تھی اور سپریم کورٹ سے استدعا کی گئی تھی کہ کورٹ اس حوالے سے تحقیقات کریں لیکن سپریم کورٹ اس وقت وہ درخواست مسترد کردی تھی یاد رہے کہ اُس درخواست کے ساتھ ٹی وہ ار بھی دی گئی تھیں وکیل صاحب کی یہ بات بھی درست ھے کہ اسمبلی میں اس حوالے سے قانونی سازی بھی جاری ھے
dR.aFZAAL MaLik Nov 06, 2016 05:42am
جنگل کا قانون بنانا ہے تو عوام کو سڑکوں پر آنے دو وہ خود فیصلہ کر لیں گے لیکن اگر قانون انصاف اور اخلاقیات کی کچھ اہمیت ہے تو اب اعلیٰ عدلیہ کو فیصلہ کرنا ہو گا

کارٹون

کارٹون : 17 دسمبر 2025
کارٹون : 16 دسمبر 2025