اسلام آباد: بھارتی فوج نے جارحیت کا مظاہرہ کرتے ہوئے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کے مختلف سیکٹرز پر پھر بلااشتعال فائرنگ کی، جس کا پاک فوج نے بھرپور جواب دیا۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق بھارتی فورسز نے پہلے لائن آف کنٹرول کے بھمبر سیکٹر کے متعدد علاقوں میں بلااشتعال فائرنگ کی۔

بھارتی اشتعال انگیزی کا پاک فوج کی جانب سے بھرپور جواب دیا گیا اور موثر انداز میں مخالف فوج کی پوزیشنز کو نشانہ بنایا گیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق بعد ازاں بھارتی فورسز نے لائن آف کنٹرول کے کریلا سیکٹر میں بھی بلااشتعال فائرنگ اور گولا باری کی۔

پاک فوج کی جوابی کارروائی میں بھارتی چیک پوسٹس کو نشانہ بنایا گیا اور بھرپور جوابی کارروائی کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: ’7 جوانوں کی شہادت کے دن بھارت کے 11 فوجی مارے گئے‘

گزشتہ دو ماہ سے بھارت کی جانب سے کنٹرول لائن پر بلااشتعال فائرنگ کے واقعات میں شدت آگئی ہے جس کے نتیجے میں متعدد پاکستانی شہری ہلاک و زخمی ہوچکے ہیں جبکہ مویشیوں اور املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

دوسری جانب مقامی لوگ بھی جان بچانے کے لیے محفوظ مقام کی جانب نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔

چند روز قبل لائن آف کنٹرول پر بھارت کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے 7 جوان جاں بحق ہوگئے تھے۔

آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان کے مطابق رات کے آخری پہر میں بھارتی فوج نے ایل او سی کے بھمبر سیکٹر پر بلااشتعال فائرنگ کا سلسلہ شروع کیا جس کے نتیجے میں 7 فوجی اہلکار جاں بحق ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ پاک فوج نے بھرپور جوابی کارروائی کی اور بھارت کی متعدد چیک پوسٹوں کو کامیابی سے نشانہ بنایا گیا۔

بھارتی فوج کی فائرنگ کے نتیجے میں فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر گوتم بمبا والا کو دفتر خارجہ طلب کرکے شدید احتجاج بھی کیا گیا۔

مزید پڑھیں: ایل او سی:بھارتی فائرنگ سے7 پاکستانی فوجی جاں بحق

گزشتہ روز آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا تھا کہ جس دن بھارتی فوج کی بلااشتعال فائرنگ سے 7 جوان جاں بحق ہوئے، اس دن پاک فوج کے جواب میں 11 بھارتی فوجی بھی مارے گئے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے جوانوں کی شہادت کو تسلیم کرتے ہیں، بھارتی فوج بھی مردانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ہلاک فوجیوں کا بتایا کرے، جبکہ ایل او سی پر اب تک 45 سے زائد بھارتی فوجی مارے جاچکے ہیں۔

کشیدہ تعلقات

پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات میں 18 ستمبر کو ہونے والے اڑی حملے کے بعد سے کشیدگی پائی جاتی ہے اور ہندوستان کی جانب سے متعدد بار لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی جاچکی ہے۔

8 نومبر کو بھارتی فورسز کی جانب سے لائن آف کنٹرول کے بٹل سیکٹر پر بلا اشتعال پر فائرنگ کی گئی تھی۔

31 اکتوبر کو ایل او سی کے نکیال سیکٹر میں بھارتی فورسز کی بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں خاتون سمیت 4 افراد جاں بحق اور 6 زخمی ہوگئے تھے۔

اس سے ایک روز قبل 30 اکتوبر کو ورکنگ باؤنڈری پر بھارت نے بلا اشتعال فائرنگ کی تھی جس کے نتیجے میں 4 پاکستانی شہری زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے: سیکریٹری خارجہ

19 اکتوبر کو بھی ہندوستان نے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) پر جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیرالہ سیکٹر پر ایک دن میں متعدد مرتبہ بلا اشتعال فائرنگ کی تھی، جس کے نتیجے میں ایک پاکستانی شہری جاں بحق جبکہ 2 خواتین اور دو بچوں سمیت 5 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

ان واقعات کے بعد حالیہ دنوں میں ہندوستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر کو کئی مرتبہ دفتر خارجہ طلب کرکے سیز فائر معاہدے کی خلاف ورزی پر احتجاج ریکارڈ کرایا گیا اور بھارتی سفارتکار سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بات کی یقین دہانی کرائیں کہ ان واقعات کی تحقیقات کی جائیں گی اور اس کی تفصیلات پاکستان کے ساتھ شیئر کی جائیں گی۔

یاد رہے کہ کشمیر میں ہندوستانی فوجی مرکز پر حملے میں 18 فوجیوں کی ہلاکت کا الزام نئی دہلی کی جانب سے پاکستان پر عائد کیا گیا تھا، جسے اسلام آباد نے سختی سے مسترد کردیا تھا۔

بعدازاں 29 ستمبر کو ہندوستان کے لائن آف کنٹرول کے اطراف سرجیکل اسٹرائیکس کے دعووں نے پاک-بھارت کشیدگی میں جلتی پر تیل کا کام کیا، جسے پاک فوج نے سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہندوستان نے اُس رات لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کی اور بلااشتعال فائرنگ کے نتیجے میں 2 پاکستانی فوجی جاں بحق ہوئے، جبکہ پاکستانی فورسز کی جانب سے بھارتی جارحیت کا بھرپور جواب دیا گیا۔

دوسری جانب رواں برس 8 جولائی کو مقبوضہ کشمیر میں حریت کمانڈر برہان وانی کی ہندوستانی افواج کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے کشمیر میں بھی کشیدگی پائی جاتی ہے اور سیکیورٹی فورسز کے خلاف احتجاج میں اب تک 100 سے زائد کشمیری ہلاک اور ہزاروں زخمی ہوچکے ہیں جبکہ پیلٹ گنوں کی وجہ سے متعدد شہری بینائی سے بھی محروم ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں