لاہور: پنجاب کے ضلع کھاریاں کے ایک چھوٹے سے گاؤں کی ایک خاتون اسکول ٹیچر نے ان کے ذاتی فیس بک اکاؤنٹ کو ہیک کرکے اس پر ان کی قابل اعتراض تصاویر اَپ لوڈ کرنے والے شخص سے عدالت کے باہر تصفیہ کرنے سے انکار کردیا۔

منگل 29 نومبر کو لاہور کے ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں مذکورہ خاتون سائبر کرائم کے مرتکب ملزم کے خلاف ٖڈٹ گئیں، جس کے بعد جج نے ملزم (یاسر لطیف) کو خاتون کا فیس بک اکاؤنٹ ہیک کرکے اس پر قابل اعتراض تصاویر اَپ لوڈ کرنے کے الزام میں 2 سال قید کے ساتھ ساتھ 30 ہزار جرمانے کی سزا بھی سنادی۔

اگرچہ ملک میں سائبر کرائم بل منظور ہوکر قانون کی شکل میں لاگو ہوچکا ہے تاکہ اس کیس میں سزا الیکٹرانک ٹرانزیکشن آرڈیننس کے تحت دی گئی، کیونکہ کیس رواں برس مئی میں درج کروایا گیا تھا۔

خاتون کو کیس واپس لینے کے حوالے سے اپنے علاقے کے بڑوں اور ملزم کے اہلخانہ کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، تاہم انھوں نے مقدمہ واپس لینے سے انکار کردیا، کیس جیتنے کے بعد ان کا کہنا تھا کہ آخر کار انھیں انصاف مل گیا۔

مزید پڑھیں:کراچی: 'سائبر کرائم' میں ملوث 4 ملزمان کی گرفتاری

فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ خاتون شادی شدہ ہیں اور انھوں نے مقدمہ واپس لینے کے لیے تمام تر دباؤ کے باوجود بہادری سے کیس لڑا اور عدالت کے باہر مصالحت سے انکار کردیا۔

مذکورہ عہدیدار کے مطابق، 'خاتون نے دیگر متاثرہ افراد کے لیے بھی مثال قائم کردی ہے کہ وہ خاموش نہ رہیں'۔

ایف آئی اے عہدیدارکے مطابق خاتون کا کہنا تھا، 'وہ بہت مشکل دن تھے جب فیس بک اکاؤنٹ ہیک کرکے اس پر میری قابل اعتراض تصاویر اپ لوڈ کرنے والے شخص یاسر لطیف کے خلاف مقدمہ درج کرانے کے لیے میں نے ایف آئی اے سے رابطہ کیا، اس دوران ایسے بھی لمحات آئے جب میں نے مختلف اندرونی و بیرونی دباؤ کے باعث کیس واپس لینے کے بارے میں سوچا، تاہم پھر میں نے کیس کی پیروی کا فیصلہ کیا، خدا کا شکر ہے کہ میری زندگی سے کھیلنے والے ملزم کو وہی سزا ملی، جس کا وہ مستحق ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:سائبر کرائم : آپ کو کیا معلوم ہونا چاہیے

عہدیدار کا کہنا تھا کہ یاسر خاتون کے ہی علاقے کا رہائشی ہے، جس نے پہلے ان کا اکاؤنٹ ہیک کیا اور پھر انھیں دھمکی دی کہ اگر انھوں نے اس سے تعلقات نہ رکھے تو وہ ان کی 'قابل اعتراض' تصاویر فیس بک پر اپ لوڈ کردے گا۔

ایف آئی اے عہدیدار کے مطابق، 'خاتون کے انکار پر ملزم نے ان کی تصاویر اپ لوڈ کردیں، انھوں نے یہ سب کچھ برداشت کیا لیکن اس کے مطالبے کے آگے ہار نہیں مانی، انھوں نے ایف آئی اے لاہور سے رابطہ کیا، جس نے واقعے کی تحقیقات کیں اور یاسر کو گرفتار کرلیا جو پیشے کے اعتبار سے ایک پینٹر ہے'۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ایف آئی اے نے بالآخر یاسر پر فرد جرم عائد کردی، جس نے عدالت کے سامنے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا۔

مزید پڑھیں:سائبر کرائم بل آزادی پر خطرناک حملہ کیوں ہے؟

ایف آئی اے پنجاب کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عثمان انور نے تحقیقات کو سراہا اور کہا کہ اس طرح کے واقعات کے متاثرہ افراد کو ایف آئی اے سے رجوع کرنا چاہیے۔

واضح رہے کہ نئے سائبر کرائم قانون کے تحت کسی شخص کی قابل اعتراض تصاویریا ویڈیوز کو بلیک میل کرنے یا ہراساں کرنے کے لیے انٹرنیٹ پر اَپ لوڈ کرنے والے شخص کو 5 سال قید یا 50 لاکھ روپے تک جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

یہ خبر 30 نومبر 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Nov 30, 2016 02:13pm
Good job. thats the way.