حکومت نے مارچ میں مردم شماری کی تحریری یقین دہانی کرادی
اسلام آباد: وفاقی حکومت کی جانب سے مردم شماری 15 مارچ 2016 کو شروع کرانے کی تحریری یقین دہانی کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے مردم شماری میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا۔
سپریم کورٹ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مردم شماری میں تاخیر کے حوالے سے ازخود نوٹس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران ایڈیشنل اٹارنی جنرل رانا وقار نے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ کو تحریری یقین دہانی میں کہا کہ مردم شماری 15 مارچ سے شروع ہوکر 2 ماہ میں مکمل کرلی جائے گی۔
مزید پڑھیں:مردم شماری مارچ 2017 میں کروانے کا حکم
جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ امید ہے حکومت اپنی یقین دہانی پر عملدرآمد کرائے گی۔
عدالت عظمیٰ کا مزید کہنا تھا کہ اگر حکومت نے اپنی دی گئی یقین دہانی پر من و عن عملدرآمد نہ کیا تو وہ توہین عدالت کی مرتکب ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:سرحد پر کشیدگی مردم شماری کی راہ میں رکاوٹ
مذکورہ کیس کی یکم دسمبر کو ہونے والی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے 2 ماہ میں مردم شماری مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکومت سے کہا تھا کہ وہ تحریری طورپر یقین دہانی کرائے کہ مردم شماری 15 مارچ سے شروع 15 مئی کو ختم ہوگی۔
دوسری جانب گذشتہ دنوں سینیٹ میں مردم شماری میں تاخیر پر پیش کی گئی تحریک پر بحث کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر محسن عزیز نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں مردم شماری ہر دس سال بعد ہوتی تھی، لیکن اب یہ 1998 سے زیر التوا ہے۔
مزید پڑھیں: ملک میں مردم شماری موخر کرنے کا فیصلہ
ان کا کہنا تھا کہ مردم شماری اقتصادی منصوبہ بندی کے لیے ضروری ہے اور کئی اقتصادی معاملات کا انحصار مردم شماری پر ہے۔
پی ٹی آئی سینیٹر نے مردم شماری میں تاخیر کو حکومت کی سب سے بڑی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’اگر مردم شماری کو فوجی جوانوں کی دستیابی سے جوڑا گیا تو یہ مزید کئی سال تک نہیں ہوسکی گی، حکومت نے 2016 میں مردم شماری کا وعدہ کیا تھا جسے اس نے پورا نہیں کیا'۔











لائیو ٹی وی