کراچی میں پر اسرار بیماری سے متاثرہ مریضوں کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہونے لگا جبکہ مبینہ طور پر 'چکن گونیا' کی موجودگی کے لیے لیبارٹری ٹیسٹ کا انتظار کیا جارہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملیر کے سندھ گورنمنٹ ہسپتال میں مبینہ طور پر چکن گونیا کے ایک ہزار کیسز لائے لگے جبکہ نجی ہسپتال میں آنے والے مریضوں کی تعداد کا اندازہ اس سے کہیں زیادہ لگایا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: کراچی میں پراسرار بیماری کا حملہ

مذکورہ ہسپتال کے 8 اسٹاف ممبران پُر اسرار بیماری سے حال ہی میں صحت یاب ہوئے ہیں جبکہ مذکورہ مرض سے کوئی ہلاکت بھی سامنے نہیں آئی ہے۔

ملیر میں قائم سندھ گورنمنٹ ہسپتال کی میڈیکل سپریٹنڈنٹ ڈاکٹر ریحانہ صبا باجوہ نے ڈان سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ 'ان کے ہسپتال میں اتوار کے روز تیز بخار اور جوڑوں کے درد کی شکایت میں مبتلا 1000 مریض لائے گئے'۔


چکن گونیا کیا ہے؟

ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) کی ویب سائٹ کے مطابق چکن گونیا ایک وبائی مرض ہے اور مچھر کے کاٹنے کے باعث انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔

اس بیماری میں تیز بخار اور جوڑوں میں درد کی شکایات سامنے آتی ہیں۔

اس کے علاوہ دیگر علامات میں پٹھوں میں درد، سر درد، متلی، تھکاوٹ اور خارش بھی شامل ہیں۔


انھوں نے بتایا کہ 200 بستر والے ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

ڈاکٹر ریحانہ صبا باجوہ کے مطابق ہسپتال میں کراچی کے مختلف علاقوں سے مریض لائے گئے تھے، جن میں ملیر، گڈاپ، مراد میمن گوٹھ، گلشن حدید، قائد آباد، کورنگی اور شاہ فیصل کالونی شامل ہیں جبکہ شارع فیصل سے کسی مریض کو نہیں لایا گیا۔

چکن گونیا کی اہم معلومات


• یہ مرض مچھر کے کاٹنے سے انسان میں پھیلتا ہے۔

• اس مرض کی علامات میں تیز بخار، جوڑوں کا درد، پٹھوں کا درد، سر درد، متلی، تھکاوٹ اور خارش شامل ہیں۔

• جوڑوں کا درد اکثر کمزروی کا باعث بنتا ہے اور اس مدت میں ہر مرحلے میں مختلف ہوسکتا ہے۔

• اس مرض کی کچھ علامات ڈینگی وائرس سے مشابہت رکھتی ہیں اور جن علاقوں میں ڈینگی کا مرض عام ہیں ان میں یہ مرض غلط طور پر تشخیص بھی ہوسکتا ہے۔

• اس مرض کا علاج موجود نہیں تاہم علامات کے علاج سے مرض میں کمی آتی ہے۔

• چکن گونیا کے مرض میں اضافے کی وجہ انسانی رہائشی علاقوں میں مذکورہ وائرس سے متاثرہ مچھروں کی افزائش ہے۔

• مرض شاذ و نادر ہی مہلک ہے۔

• چکن گونیا افریقہ، ایشیا اور برصغیر کے علاقوں میں موجود ہے۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ 'متعدد مریضوں میں جوڑوں کا درد اس قدر شدید تھا کہ وہ چل بھی نہیں سکتے تھے'۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا یہ کیسز وبائی مرض 'چکن گونیا' کے ہیں تو ان کا کہنا تھا کہ 'ہم اس وقت تک یہ نہیں کہہ سکتے جب تک اس کی درست طریقے سے تشخیص نہیں ہوجاتی، ماہرین صحت کی ایک ٹیم پیر کے روز ہسپتال کا دورہ کرکے مذکورہ مرض کی تشخیص کے حوالے سے اقدامات کرے گی'۔

ڈاکٹر نے بتایا کہ گذشتہ ماہ نومبر کے دوسرے ہفتے سے ایسے مریض ہسپتال لائے گئے تھے جن کو تیز بخار کے ساتھ گھٹنوں میں درد کی شکایت تھی اور ابتدا میں ہم سمجھے کہ یہ ڈینگی یا ملیریا ہے تاہم صورت حال اس وقت انتہائی تشویش ناک ہوگئی جب متاثرہ مریضوں کی تعداد 500 سے 1500 تک پہنچ گئی اور اس وائرس سے متاثر ہونے والوں میں ہمارے ہسپتال کے 20 ڈاکٹروں سمیت اسٹاف کے 80 ممبران بھی شامل ہوگئے۔

انھوں نے اعلیٰ حکام سے شہر میں فوری طور پر صفائی مہم کے آغاز کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ متاثرہ افراد کے پلیٹلیٹ کی سطح معمول کے مطابق تھی جبکہ ڈینگی میں یہ کم ہوجاتی ہے اور نہ ان مریضوں میں سے کوئی خون کی الٹیاں کررہا تھا جیسا کہ ڈینگی کے کیسز میں اکثر ہوتا ہے۔

ادھر ملیر میں قائم المصطفیٰ ویلفئر سوسائٹی ہسپتال کے اسٹاف نے بتایا کہ ہمارے پاس اس وائرس کی تشخیص کرنے کا طریقہ کار موجود نہیں، مریضوں کو 'پیراسٹامول' دوا کے طور پر دی جاتی ہے اور وقت کے ساتھ ان کی صحت میں بہتری دیکھی جارہی ہے۔

ہسپتال کے ڈاکٹر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کسی حکومتی عہدیدار نے ان کے ہسپتال کا دورہ نہیں کیا۔

ادھر ڈائریکٹر ہیلتھ سروسز ڈاکٹر عبدالوحید پنور کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے مذکورہ مرض کی وجہ کے اعلان میں کچھ وقت لگ سکتا ہے۔

حال ہی میں سعود آباد میں قائم سندھ گورنمنٹ ہسپتال کا دورہ کرنے والے عبدالوحید پنور کا کہنا تھا کہ واضح طور پر متاثرہ افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا مریضوں میں موجود مرض کی علامات ایسی ہیں جو ڈینگی کے مرض میں نہیں پائی جاتیں، جوڑوں کا درد اس قدر سنگین ہے کہ مریض ہل بھی نہیں سکتا، اور یہ مرض ہر عمر کے لوگوں کو متاثر کررہا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کراچی میں پُر اسرار وائرس کے پھیلنے کا نوٹس لیتے ہوئے حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔

گذشتہ روز ڈان ڈاٹ کام نے یہ رپورٹ کیا تھا کہ کراچی کے علاقے ملیر میں مبینہ طور پر 'چکن گونیا' نامی بیماری کی اطلاع کے بعد سندھ کے محکمہ صحت (ہیلتھ ڈپارٹمنٹ) نے علاقے میں تیز بخار اور جوڑوں کے درد کے حوالے سے سامنے آنے والی رپورٹس کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔

صوبائی محکمہ صحت نے یہ فیصلہ ملیر کھوکھراپار نمبر 2 کے ایک نجی ہسپتال کے میڈیکل سپریٹنڈنٹ کی جانب سے حکام کو دی جانے والی اطلاع کے بعد کیا ہے جس میں بتایا گیا کہ علاقے میں مچھر کے کاٹنے سے ہونے والی مبینہ طور پر 'چکن گونیا' بیماری کی اطلاع ہے جس سے مریض کو تیز بخار اور جوڑوں میں درد کی شکایت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں