2016 کے سنسنی خیز ٹیسٹ میچ

اپ ڈیٹ 03 جنوری 2017
میچ میں فتح کے بعد قومی ٹیم انوکھے انداز میں فتح کا جشن مناتے ہوئے سیلیوٹ کر کے پاک فوج کے تربیت کاروں کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے۔  میچ میں دس وکٹیں لینے والے یاسر شاہ کو بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ فوٹو رائٹرز
میچ میں فتح کے بعد قومی ٹیم انوکھے انداز میں فتح کا جشن مناتے ہوئے سیلیوٹ کر کے پاک فوج کے تربیت کاروں کو خراج تحسین پیش کر رہی ہے۔ میچ میں دس وکٹیں لینے والے یاسر شاہ کو بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ فوٹو رائٹرز

سال 2016 تمام تر خوشیوں اور اچھے برے واقعات کے ساتھ اختتام پذیر ہوا جہاں کرکٹ کے میدانوں میں بھی کئی یادگار مقابلے دیکھنے کو ملے، کہیں کسی ٹیم کو حیران کن فتح ملی تو کسی ٹیم نے عمدہ کارکردگی سے شکست کو فتح میں بدل دیا۔

یہاں ہم سال 2016 میں کھیلے گئے چند ایسے ہی یادگار ٹیسٹ میچز کا ذکر کر رہے ہیں جن کی یادیں شائقین کے ذہنوں میں اگلے کئی برسوں تک تازہ رہیں گی۔

انگلینڈ اور ہندوستان کے درمیان سیریز کا پانچواں ٹیسٹ میچ شروع ہوا تو کسی کو اس میں خاص دلچسپی نہ تھی کیونکہ ہندوستان پہلے ہی 3-0 سے سیریز اپنے نام کر چکا تھا لیکن اس میں چند ایسی یادگار اننگز کھیلی گئیں جو اپنی مثال آپ ہیں۔

پاکستان بمقابلہ انگلینڈ، لارڈز

پاکستانی ٹیم چھ سال کے طویل وقفے کے بعد انگلینڈ پہنچی تو لارڈز کے میدان پر چھ سال قبل ہونے والے اسپاٹ فکسنگ کی بازگشت پھر سے سنائی دینے لگی اور اس اسکینڈل کے اثرات سے نکل کر کارکردگی دکھانا مصباح الحق الیون کا سب سے بڑا امتحان تھا۔

لارڈز میں فتح کے بعد قومی ٹیم نے انوکھے انداز میں فتح کا جشن مناتے ہوئے سیلیوٹ کر کے پاک فوج کے تربیت کاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ فوٹو رائٹرز
لارڈز میں فتح کے بعد قومی ٹیم نے انوکھے انداز میں فتح کا جشن مناتے ہوئے سیلیوٹ کر کے پاک فوج کے تربیت کاروں کو خراج تحسین پیش کیا۔ فوٹو رائٹرز

پاکستانی ٹیم پر دباؤ یوں بھی زیادہ تھا کہ اسپاٹ فکسگ اسکینڈل میں سزا یافتہ محمد عامر اس ٹیم کا حصہ تھے اور اسی لارڈز کے گراؤنڈ سے ٹیسٹ کرکٹ میں واپسی کر رہے تھے جہاں پر انہوں نے اسپاٹ فکسنگ کے جرم کا ارتکاب کیا تھا اور سزا کے حقدار قرار پائے تھے۔

مصباح الحق کی عمدہ سنچری کی بدولت پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 339 رنز بنائے اور پھر یاسر نے چھ وکٹیں لے کر انگلینڈ کو 272 رنز پر آؤٹ کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

پہلی اننگز میں 67 رنز کی برتری لینے والی پاکستانی ٹیم کی بیٹنگ لائن دوسری اننگز میں ناکامی سے دوچار ہوئی اور کرس ووکس نے پانچ وکٹیں لے کر پاکستانی ٹیم کو 215 رنز پر پویلین لوٹا دیا۔

انگلینڈ کو فتح کیلئے 283 رنز کا ہدف ملا لیکن یاسر شاہ ایک بار پھر انگلش کھلاڑیوں کی راہ میں حائل ہو گئے اور چار اہم وکٹیں لے کر پاکستان کو 75 رنز کی جیت سے ہمکنار کرایا اور یوں مہمان ٹیم نے 6 سال قبل 2010 میں لگے داغ کو کسی حد تک دھو ڈالا۔

میچ میں دس وکٹیں لینے پر یاسر کو بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

سری لنکا بمقابلہ آسٹریلیا، پلے کیلی

عالمی نمبر ایک آسٹریلیا کی ٹیم تین ٹیسٹ میچوں کی سیریز کیلئے سری لنکا پہنچی تو میزبان ٹیم کی ابتر صورتحال کو دیکھتے ہوئے واضح طور پر فیورٹ قرار دیا گیا اور آسٹریلیا نے پہلے ٹیسٹ میچ کی پہلی اننگز میں صرف 117 رنز پر سری لنکا کی بساط پلیٹ کر یہ بات درست بھی ثابت کردی۔

جواب میں سری لنکن اسپنرز کے خلاف آسٹریلین بلے باز بھی زیادہ ثابت قدمی سے بیٹنگ نہ کر سکے لیکن 203 رنز بنا کر مشکل وکٹ پر 84 رنز کی برتری حاصل کی۔

دوسری باری میں بھی سری لنکن ابتدائی بلے بازوں نے سبق نہ سیکھا لیکن کشال مینڈس آسٹریلین باؤلنگ کے سامنے ڈٹ گئے اور 176 رنز کی عمدہ باری کھیل کر اپنی ٹیم کو 353 رنز کے قابل قدر مجموعے تک رسائی دلائی۔

میچ میں فتح کے بعد کپتان اینجلو میتھیوز کی زیر قیادت سری لنکن کھلاڑی پویلین لوٹ رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی
میچ میں فتح کے بعد کپتان اینجلو میتھیوز کی زیر قیادت سری لنکن کھلاڑی پویلین لوٹ رہے ہیں— فوٹو: اے ایف پی

آسٹریلیا کو میچ میں فتح کیلئے 268 رنز کا ہدف ملا لیکن بظاہر آسان نظر آنے والے ہدف کے تعاقب میں آسٹریلین بلے باز رنگنا ہیراتھ کے سامنے بے بسی کی تصویر بن گئے اور پوری ٹیم 161 رنز پر آؤٹ ہو کر 106 رنز سے شکست کھا بیٹھی۔ اس سیریز میں سری لنکا نے 3-0 سے کلین سوئپ کیا اور آسٹریلیا عالمی نمبر ایک کے منصب سے محروم ہو گیا تھا۔

پاکستان بمقابلہ ویسٹ انڈیز، دبئی

پاکستان نے اظہر علی کی ٹرپل سنچری کی بدولت 579 رنز بنا کر پہاڑ جیسا مجموعہ ترتیب دیا اور جواب میں ویسٹ انڈین ٹیم 357 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی اور 222 رنز کی برتری حاصل کرنے کے باوجود فالوآن کرانے کے بجائے خود بیٹنگ کو ترجیح دی۔

تاہم جواب میں بشو نے آٹھ وکٹیں لے کر پاکستانی بیٹنگ لائن کو تباہ کردیا اور پوری ٹیم 123 رنز بنا کر زمین بوس ہو گئی اور یوں ویسٹ انڈیز کو میچ میں فتح کیلئے 346 رنز کا ہدف ملا۔

اظہر علی نے پاکستان کی طرف سے ٹرپل سنچری بنائی اور یہ اعزاز حاصل کرنے والے چوتھے پاکستانی بنے— فوٹو: اے ایف پی
اظہر علی نے پاکستان کی طرف سے ٹرپل سنچری بنائی اور یہ اعزاز حاصل کرنے والے چوتھے پاکستانی بنے— فوٹو: اے ایف پی

ایک مشکل نظر آنے والے ہدف کے تعاقب میں ڈیرن براوو نے شاندار سنچری اسکور کر کے پاکستان کو شکست کے خطرے سے دوچار کردیا لیکن اپنی ٹیم کو فتح کے قریب پہنچا کر براوو یاسر شاہ کو انہی کی گیند پر کیچ دے بیٹھے اور پاکستان نے اپنے پہلے ڈے نائٹ ٹیسٹ میچ میں سنسنی خیز مقابلے کے بعد 56 رنز سے فتح اپنے نام کر لی تھی۔

جنوبی افریقہ بمقابلہ آسٹریلیا، پرتھ

پرتھ میں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان کھیلے گئے میچ میں جنوبی افریقہ نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کی تو کوئنٹن ڈی کوک کے 84 رنز کی بدولت مہمان ٹیم بمشکل 442 رنز بنا سکی۔

جواب میں آسٹریلن اوپنرز نے اپنی ٹیم کو 158 رنز کا عمدہ آغاز فراہم کیا لیکن 97 رنز بنانے والے ڈیوڈ وارنر کے آؤٹ ہونے کے بعد آسٹریلین ٹیم سنبھل نہ سکی اور پوری ٹیم 244 رنز بنا کر آؤٹ ہو گئی، جنوبی افریقی باؤلنگ کی خاص بات یہ تھی کہ ڈیل اسٹین ایک کھلاڑی کے آؤٹ ہونے کے بعد زخمی ہو کر پویلین لوٹ گئے تھے اور اس صورتحال میں کگیسو ربادا اور ورنن فلینڈر نے عمدہ باؤلنگ سے ٹیم کو میچ میں واپس لائے۔

جنوبی افریقی کپتان فاف ڈیو پلیسی پانچ وکٹیں لینے پر فاسٹ باؤلر کگیسو ربادا کا سر چوم رہے ہیں— فوٹو رائٹرز
جنوبی افریقی کپتان فاف ڈیو پلیسی پانچ وکٹیں لینے پر فاسٹ باؤلر کگیسو ربادا کا سر چوم رہے ہیں— فوٹو رائٹرز

دوسری اننگز میں جین پال ڈومینی اور ڈین ایلگر کی سنچریوں کی بدولت جنوبی افریقہ نے 540 رنز پر اننگز ڈکلیئر کر کے آسٹریلیا کو 539 رنز کا مشکل ہدف دیا۔

عثمان خواجہ نے دوسری اننگز میں 97 رنز بنا کر اپنی ٹیم کیلئے کچھ مزاحمت کی لیکن بقیہ کوئی کھلاڑی کگیسو ربادا کی تیز رفتار باؤلنگ کا سامنا نہ کر سکا جنہوں نے پانچ وکٹیں لے کر اپنی ٹیم کو 177 رنز سے کامیابی دلائی اور میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔ یہ سیریز جنوبی افریقہ نے 2-1 سے جیتی تھی۔

انگلینڈ بمقابلہ بنگلہ دیش، چٹاگانگ

اسپنر مہدی حسن نے ڈیبیو پر عمدہ باؤلنگ کی ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرنے والی انگلش ٹیم کو 293 رنز پر ٹھکانے لگا دیا اور جواب میں بنگلہ دیش نے ایک موقع پر چار وکٹ کے نقصان پر 221 رنز بنا کر پوزیشن مستحکم کر لی تھی لیکن پھر یکدم 27 رنز کے اضافے سے چھ وکٹیں گرنے سے بنگلہ دیش کو پہلی اننگز میں 45 رنز کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا۔

انگلینڈ کی دوسری اننگز کی کہانی بھی پہلی اننگز سے مختلف نہ تھی اور 60 رنز پر آدھی ٹیم پویلین میں موجود تھی لیکن بین اسٹوکس اور جونی بیئر اسٹو نے نصف سنچریاں بنا کر اپنی ٹیم کو معقول مجموعے تک رسائی دلائی اور بنگلہ دیش کو فتح کیلئے 285 رنز کا ہدف دیا۔

بنگلہ دیش کیخلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں فتح کے بعد انگلش کھلاڑی جشن منا رہے ہیں— فوٹو اے ایف پی
بنگلہ دیش کیخلاف پہلے ٹیسٹ میچ میں فتح کے بعد انگلش کھلاڑی جشن منا رہے ہیں— فوٹو اے ایف پی

اتار چڑھاؤ سے بھرپور اس مقابلے میں بنگہ دیش 140 رنز پر آدھی ٹیم سے محروم ہو گیا لیکن مشفیق الرحیم اور صابر رحمان نے چھٹی وکٹ کیلئے قیمتی شراکت قائم کر کے ٹیم کا اسکور 227 تک پہنچا دیا لیکن مشفیق کے آؤٹ ہوتے ہی یکدم مزید دو کھلاڑی آؤٹ ہو گئے۔

صابر نے تیج الاسلام کے ساتھ اسکور کو 263 رنز تک پہنچا کر اپنی ٹیم کو فتح کے بالکل قریب پہنچا دیا لیکن دوسرے اینڈ سے بین اسٹوکس نے یکے بعد دیگرے دو وکٹیں لے کر اپنی ٹیم کو سنسنی خیز مقابلے کے بعد 22 رنز کی فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

انگلش فاسٹ باؤلر اسٹورٹ براڈ بنگلہ دیش کی شکست پر مایوس میزبان کھلاڑی صابر رحمان کو دلاسہ دیتے ہوئے— فوٹو اے پی
انگلش فاسٹ باؤلر اسٹورٹ براڈ بنگلہ دیش کی شکست پر مایوس میزبان کھلاڑی صابر رحمان کو دلاسہ دیتے ہوئے— فوٹو اے پی

ہندوستان بمقابلہ انگلینڈ، چنئی

ہندوستانی کپتان ویرات کوہلی اور رویندرا جدیجا میچ میں فتح پر جشن منا رہے ہیں— فوٹو: اے پی
ہندوستانی کپتان ویرات کوہلی اور رویندرا جدیجا میچ میں فتح پر جشن منا رہے ہیں— فوٹو: اے پی

انگلینڈ نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے معین علی کے 146 رنز کی بدولت پہلی اننگز میں 477 رنز بنائے تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ اس مرتبہ ہندوستانی ٹیم کو مشکلات سے دوچار کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

لیکن جواب میں نوجوان لوکیش راہل کے 199 اور کرُن نائر کے 303 رنز کی بدولت ہندوستان نے اپنی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا 759 رنز کا مجموعہ اسکور بورڈ پر سجایا اور 282 رنز کی برتری حاصل کی۔

میچ کے آخری دن بھی وکٹ بیٹنگ کیلئے انتہائی سازگار تھی اور میچ ڈرا ہونے کے قوی امکانات نظر آتے تھے لیکن رویندرا جدیجا نے عمدہ باؤلنگ کرتے ہوئے سات وکٹیں لے کر 207 رنز پر پوری انگلش ٹیم کو ٹھکانے لگا کر اپنی ٹیم کو اننگز اور 75 رنز کی فتح سے ہمکنار کرا دیا۔

سیریز 4-0 سے جیتنے والی ہندوستانی ٹیم کا ٹرافی کے ساتھ گروپ فوٹو— فوٹو: اے پی
سیریز 4-0 سے جیتنے والی ہندوستانی ٹیم کا ٹرافی کے ساتھ گروپ فوٹو— فوٹو: اے پی

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا، برسبین

نیوزی لینڈ میں ٹیسٹ سیریز میں کلین سوئپ شکست کے بعد پاکستانی ٹیم آسٹریلیا پہنچی تو میزبان نے 429 رنز بنا کر ان کا استقبال کیا۔

جواب میں آؤٹ آف فارم بیٹنگ لائن 142 رنز پر ڈھیر ہو کر 287 رنز کے بھاری خسارے سے دوچار ہوئی تاہم اسمتھ نے فالو آن کرانے کے بجائے مزید 202 رنز بنا کر مہمان ٹیم کو جیت کیلئے 590 رنز کا ریکارڈ ہدف دیا۔

اسد شفیق نے 137 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی— فوٹو: اے ایف پی
اسد شفیق نے 137 رنز کی شاندار اننگز کھیلی تھی— فوٹو: اے ایف پی

پاکستان کے ابتدائی بلے بازوں کی کارکردگی پچھلی اننگز سے کچھ مختلف نہ تھی اور 173 رنز پر آدھی بیٹنگ لائن پویلین لوٹ چکی تھی جس کے بعد پاکستانی کی میچ میں شکست صاف نظر آتی تھی لیکن پھر اسد شفیق آسٹریلین باؤلرز کے خلاف ڈٹ گئے۔

انہوں نے پہلے سرفراز اور پھر ٹیل اینڈرز کے ساتھ عمدہ شراکتیں قائم کی اور پاکستان کو فتح کی دہلیز تک پہنچا کر ناممکن کو کسی حد تک ممکن کر دکھایا لیکن ایک ایسے موقع پر جب وہ وکٹ پر مکمل سیٹ نظر آ رہے تھے، مچل اسٹارک کی باؤنسر نے ان کی اننگز کے خاتمے کے ساتھ ساتھ پاکستانیوں کے ارمانوں کا بھی خون کردیا۔

اسد شفیق سال کے اس بہترین ٹیسٹ میچ میں پاکستان کو 39 رنز کی شکست سے تو نہ بچا سکے لیکن 137 رنز کی بہترین انگز کھیلنے پر انہیں میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں