لاہور ہائی کورٹ نے تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے مردم شماری میں خواجہ سراؤں کو شامل کرنے کے ساتھ ساتھ قومی شناختی کارڈ میں جنس کا خانہ بھی شامل کرنے کا حکم دے دیا۔

یاد رہے کہ قصور سے تعلق رکھنے والے ایک عام شہری وقار علی نے ایڈووکیٹ شیراز ذکاء کے توسط سے گذشتہ برس نومبر میں اس حوالے سے پٹیشن دائر کی تھی۔

اپنی درخواست میں وقار علی نے موقف اختیار کیا تھا کہ خواجہ سراؤں کو آئین کے مطابق بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں،انھیں بھی شناختی کارڈ میں اپنی جنس کے تعین کی اجازت ہونی چاہیے جبکہ مردم شماری میں بھی انھیں شامل کیا جانا چاہیے۔

پٹیشنر نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ وفاقی حکومت کو خواجہ سراؤں کے لیے قانون سازی کی ہدایات دے۔

چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس منصورعلی شاہ نے مذکورہ درخواست پرسماعت کی۔

ویڈیو دیکھیں:جہلم ضمنی انتخابات: ووٹنگ کیلئے خواجہ سرا بھی سرگرم

سماعت کے دوران وفاقی حکومت کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل نے پیش ہو کر یقین دہانی کرائی کی مرم شماری میں خواجہ سراؤں کو شامل کیا جائے گا۔

عدالت نے موقف سننے کے بعد وفاقی حکومت، نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) اور وزارت داخلہ کو حکم دیا کہ خواجہ سراؤں کو مردم شماری میں شامل کیا جائے جبکہ ان کے لیے شناختی کارڈ میں جنس کا خانہ بھی بنایا جائے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں پاکستان شماریات بیورو کی جانب سے مردم شماری کے شیڈول کا اعلان کیا گیا، جس کے مطابق مردم شماری کا پہلا مرحلہ رواں برس مارچ میں ملک کے چاروں صوبوں میں بیک وقت شروع ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں