• KHI: Partly Cloudy 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.7°C
  • ISB: Cloudy 21.1°C
  • KHI: Partly Cloudy 26.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 20.7°C
  • ISB: Cloudy 21.1°C

افغان مہاجرین کی جبراً واپسی:’ایچ آر ڈبلیو‘ کی رپورٹ مسترد

شائع February 15, 2017

اسلام آباد: پاکستانی دفتر خارجہ نے افغان مہاجرین سے متعلق ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے اسے ’غلط اور زمینی حقائق کے برعکس‘ قرار دے دیا۔

دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق رپورٹ میں مقصدیت کی کمی تھی۔

بیان میں کہا گیا کہ ’دلیلوں کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور مہاجرین پر دباؤ کے بے بنیاد الزامات مایوس کن اور غیر ذمہ دارانہ ہیں، جبکہ اس سے مہاجرین اور میزبان برادیوں کے درمیان ہم آہنگی اور خیر سگالی کے جذبے میں کمی آئی گی اور ان کی باوقار رضاکارانہ واپسی کے مقصد کو بھی نقصان پہنچے گا۔‘

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’یہ افسوسناک بات ہے کہ رپورٹ میں اس بڑے نقطہ نظر اور تاریخی پس منظر کو نظر انداز کیا گیا، جس میں پاکستان اور اس کے عوام نے لاکھوں افغان مہاجرین کی کشادہ دل سے میزبانی کی۔‘

بیان کے مطابق ’گزشتہ کئی سالوں سے افغان مہاجرین کے حوالے سے بین الاقوامی تعاون اور توجہ ماند پڑ گئی ہے اور پاکستان اتنی بڑی ذمہ داروں اپنے کاندھوں پر اٹھائے ہوئے ہے۔‘

مہاجرین کے حوالے سے پاکستان کے مثالی کردار کو عالمی برادری نے تسلیم اور اس کی تعریف کی، جبکہ افغانستان اور اقوام متحدہ نے اعلیٰ ترین سطح پر بھی اس کا اعتراف کیا۔

یہ بھی پڑھیں: افغان مہاجرین کی 'جبراً واپسی': یو این ایچ سی آر پر تنقید

بیان میں کہا گیا کہ ’پاکستان کا ماننا ہے کے افغان مہاجرین کی باعزت اور باوقار واپسی افغانستان اور خطے میں پائیدار امن و استحکام کو فروغ دینے سے منسلک ہے اور اس مقصد کے لیے بھی پاکستان کے موقف کو عالمی برادری وسیع طور پر تسلیم کرتی ہے۔

واضح رہے کہ دو روز قبل ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان کی جانب سے افغان مہاجرین کے انخلاء کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین (یو این ایچ سی آر) کو اس انخلاء میں سہولت فراہم کرنے میں ملوث قرار دیا تھا۔

ہیومن رائٹس واچ کی 76 صفحات پر مشتمل 'پاکستانی دباؤ، اقوام متحدہ کی مدد: افغان مہاجرین کی جبری واپسی' کے نام سے شائع کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ’ہزاروں افغان باشندوں کو پاکستان سے وطن واپسی پر مجبور کیا جارہا ہے جس سے ان افراد میں غربت، بیروزگاری اور انتشار کی شرح میں اضافہ ہوگا اور یہ اُن 5 لاکھ سے زائد متاثرین کا حصہ بن جائیں گے جو افغانستان میں موجود ہیں۔‘

ہیومن رائٹس واچ میں محقق گیری سمپسن کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ 'کئی دہائیوں تک افغان مہاجرین کی میزبانی کے بعد 2016 کے دوران پاکستان کی جانب سے حالیہ دور میں دنیا کے سب سے بڑا مہاجرین مخالف کریک ڈاؤن کا آغاز کیا گیا تاکہ ان پر واپس جانے کے لیے دباؤ ڈالا جاسکے۔‘

رپورٹ میں اقوام متحدہ کے ادارے کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ ’مہاجرین کے لیے کام کرنے والے ادارے نے پاکستان سے افغانستان لوٹنے والے مہاجرین کی گرانٹ کو دگنا کرکے 400 ڈالر کردیا، جس سے مہاجرین کے انخلاء کی رفتار مزید تیز ہوگئی۔‘

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025