اسلام آباد: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے چیئرمین شہریار خان کا کہنا ہے کہ ناصر جمشید کے بکیز کے ساتھ مبینہ روابط تھے اور انھوں نے شرجیل خان اور خالد لطیف سے بکیز کو 'فین' کہہ کر ملوایا۔

سینیٹر مشاہد اللہ کی صدارت میں سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کے اجلاس میں پی سی بی چیئرمین شہریار خان نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) میں اسپاٹ فکسنگ کے معاملے پر تفصیلی بریفنگ دی۔

شہریار خان نے اجلاس کو بتایا کہ شرجیل خان اور خالد لطیف کی مشکوک افراد سے ملاقاتیں ہوئی، جس کے بعد ہم نے خاص طور پر شرجیل پر نظر رکھی اور میچ کے بعد ان کے خلاف کارروائی کی۔

انھوں نے بتایا کہ کھلاڑیوں کے خلاف ایکشن انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے نہیں بلکہ پی سی بی نے لیا تھا، خالد لطیف اور شرجیل خان کے خلاف ثبوت موجود ہیں اور دونوں کو تحریری جواب دینے کے لیے 14روز دیئے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں:‘مشکوک شخص سے ملے لیکن فکسنگ نہیں کی’

ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ اسپاٹ فکسنگ کوئی نئی چیز نہیں، یہ دنیا بھر میں ہوتی ہے اور سب سے زیادہ ٹی 20 کرکٹ میں ہوتی ہے۔

شہریار خان کا مزید کہنا تھا کہ پی ایس ایل کی کامیابی کی وجہ سے موجودہ سیشن پر بکیز کی خاص نظریں تھیں۔

اس موقع پر چیئرمین قائمہ کمیٹی مشاہد اللہ نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ کا معاملہ نہ رکنا تشویش ناک ہے اور یہ ملک کی بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔

مشاہد اللہ کا کہنا تھا کہ کرکٹ بورڈ اگر ماضی میں سخت ایکشن لیتا تو آج یہ واقعات دوبارہ نہ ہوتے، لہذا کرکٹ بورڈ کو سخت قوانین بنانے چاہئیں۔

اس موقع پر حکومتی سینیٹر چوہدری تنویر نے شہریار خان سے سوالات کی بوچھاڑ کر دی اور کرکٹ بورڈ کے آڈٹ، گورننگ بورڈ کے ارکان کو دی جانے والی مراعات کی تفصیلات، پی سی بی ملازمین کی تعداد، تنخواہوں کی تفصیلات اور پی ایس ایل کے پہلے ایڈیشن میں ہونے والے منافع کے حوالے سے تحریری جواب کا مطالبہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پی سی بی کی جانب سے خالد،شرجیل کو چارج شیٹ جاری

اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں شہریار خان کا کہنا تھا کہ 'شرجیل خان اور خالد لطیف نے جو آفیشل بیان دیا ہے وہ پہلے والے بیان سے تھوڑا مختلف ہے، لیکن ہم نے انھیں 14 دن کا ٹائم دیا ہے کہ ان کا حتمی موقف کیا ہے، جس کے بعد ہم غالباً ایک ٹریبیونل قائم کریں گے جو مزید تحقیقات کرے گا'۔

خیال رہے کہ خالد لطیف اور شرجیل خان کو انسداد کرپشن کے قواعد کی خلاف ورزی پر پی ایس ایل حکام نے لیگ کے دوسرے سیزن کے پہلے میچ کے بعد ہی معطل کرکے پاکستان واپس بھیج دیا تھا جبکہ محمد عرفان سمیت چند دیگر کھلاڑیوں سے بھی تفتیش کی گئی تھی۔

بعدازاں پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے دونوں کھلاڑیوں کو چارج شیٹ جاری کی گئی تھی جس کے بعد دونوں کھلاڑیوں نے چارج شیٹ کا جواب تیار کرتے ہوئے فکسنگ کا اعتراف کرنے سے انکار کردیا تھا۔

مزید پڑھیں: پی ایس ایل حکام کے منہ پر طمانچہ

دونوں کھلاڑیوں نے اپنے جواب میں مشکوک شخص سے ملاقات کا تو اعتراف کیا لیکن ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی کیا کہ ناصر جمشید کی معرفت سے وہ شخص فین کی حیثیت سے ملا لیکن فکسنگ کی بات سنتے ہی ہم نے ملاقات ختم کر دی تھی۔

یاد رہے کہ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ یوسف نامی بکی نے ناصر جمشید کے ذریعے دونوں کھلاڑیوں سے ملاقات کی، جس پر پاکستان کرکٹ بورڈ نے 13 فروری کو انسداد کرپشن قواعد کی خلاف ورزی پر انگلینڈ میں مقیم ناصر جمشید کو معطل کردیا تھا، واضح رہے کہ وہ پی ایس ایل کا حصہ نہیں ہیں۔

اس پیشرفت کے بعد ناصر جمشید سمیت دو افراد کو اسپاٹ فکسنگ کے الزام میں برطانیہ میں گرفتار کیا گیا تھا تاہم بعد میں ان کی ضمانت ہو گئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں