دبئی: ایمنسٹی انٹرنیشنل نے الزام عائد کیا ہے کہ سعودی عرب نے یمن میں باغیوں کے خلاف کارروائی کے دوران رہائشی علاقوں پر کلسٹر بموں کا استعمال کیا، جن پر پابندی عائد ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اپنے بیان میں کہا، '15 فروری کو شمالی یمن کے صوبے سادا میں 3 رہائشی اضلاع اور ایک زرعی علاقے میں کی گئی کارروائی کے دوران برازیل ساختہ کلسٹر بم استعمال کیے گئے'۔

ایمنسٹی کے مطابق کارروائی کے دوران 2 افراد زخمی ہوئے۔

واضح رہے کہ اس سے قبل بھی رپورٹس سامنے آچکی ہیں کہ سعودی اتحاد نے اکتوبر 2015 اور گذشتہ برس مئی میں بھی یمن میں کلسٹر بم استعمال کیے تھے۔

مزید پڑھیں:حوثی باغیوں کا میزائل مکہ کے قریب مار گرایا گیا: سعودی اتحاد

بیروت میں واقع ایمنسٹی کے ریجنل آفس کے ریسرچ ڈائریکٹر لین مالوف نے کہا، 'سعودی اتحاد کلسٹر بموں کے استعمال کے اپنے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے دعویٰ کرتا ہے کہ یہ بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہیں جبکہ اس حوالے سے بھی ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ اس تنازع میں انسانی قیمت ادا کی جارہی ہے'۔

مالوف نے کہا، 'کلسٹر بم اندھا دھند ہتھیار ہیں، جو عام انسانوں کی زندگیوں کے لیے ناقابل تصور طور پر نقصان دہ ہیں'۔

ایمنسٹی نے برازیل کو بھی کلسٹر بموں کے حوالے سے کنونشن میں شرکت کی دعوت کی، تاکہ سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کو ان بموں کے استعمال سے روکا جاسکے۔

واضح رہے کہ گذشتہ برس دسمبر میں ہیومن رائٹس واچ نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ سعودی اتحاد نے صوبہ سادا میں 2 اسکولوں کے قریب برازیل ساختہ راکٹ فائر کیے تھے جن میں کالعدم بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا، جس کے نتیجے میں 2 شہری جاں بحق اور ایک بچے سمیت 6 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

کلسٹر بم میں درجنوں چھوٹے چھوٹے بم شامل ہوتے ہیں جو کافی دور تک پھیل جاتے ہیں اور اکثر پھینکے جانے کے کافی عرصے بعد بھی یہ لوگوں کی ہلاکتوں کا باعث بنتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:'یمن میں بیرونی مداخلت مسترد'

سعودی اتحاد نے گذشتہ برس دسمبر میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ اس نے برطانوی ساختہ کلسٹر بموں کا 'محدود استعمال' کیا تھا، تاہم بعد میں ان کا استعمال ترک کردیا تھا۔

واضح رہے کہ حوثی باغی یمن میں حکومت کے خلاف سرگرم عمل ہیں، دوسری جانب سعودی عرب اتحادی فورسز کے ساتھ مل کر یمنی صدر منصور ہادی کی مدد کر رہا ہے اور اس کی جانب سے اکثر وبیشتر حوثی باغیوں کو نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔

سعودی عرب کی سربراہی میں عرب اتحاد نے مارچ 2015 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی کا آغاز کیا تھا۔

یہاں پڑھیں: سعودیہ کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت ختم کرنے کا مطالبہ

اس عرب اتحاد کو امریکا کی بھی حمایت حاصل ہے اور اس میں 9 عرب ممالک شامل ہیں، جنہوں نے فضائی کارروائیوں کے ذریعے حوثی باغیوں کو جنوبی یمن سے دور ہونے پر مجبور کردیا ہے تاہم باغیوں کا اب بھی دارالحکومت صنعا پر قبضہ برقرار ہے جو انہوں نے 2014 میں حاصل کیا تھا۔

عالمی سطح پر یمن کے صدر تسلیم کیے جانے والے منصور ہادی کی حامی ملیشیا اور فورسز نے عدن کو اپنا عارضی بیس بنایا ہوا ہے اور انہیں صنعا پر قابض حوثی باغیوں اور دیگر شدت پسند تنظیموں کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔

اقوام متحدہ کے مطابق مارچ 2015 سے جاری یمن جنگ کے نتیجے میں 7 ہزار سے زائد افراد ہلاک جبکہ 40 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں