ہونولولو: امریکی ریاست ہوائی کی وفاقی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سفری پابندیوں سے متعلق نئے حکم نامے پر عمل درآمد سے پہلے ہی اسے معطل کردیا۔

اس سے پہلے جاری کیے جانے والے ایگزیکٹو آرڈر کو بھی امریکی عدالت نے معطل کیا تھا۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نیا حکم نامہ رواں ماہ 6 مارچ کو جاری کیا تھا، جس میں پرانے حکم نامے کے برعکس عراق کے شہریوں پر سفری پابندیوں کو ہٹایا گیا تھا۔

نئے حکم نامے میں امریکا کے مستقل رہائشی (گرین کارڈ ہولڈرز) اور پہلے سے قانونی ویزہ رکھنے والوں سے بھی سفری پابندیاں ہٹائی گئی تھیں۔

نئے ایگزیکٹو آرڈر کے مطابق شام، ایران، لیبیا، صومالیہ، یمن اور سوڈان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کے امریکا میں داخلے پر 90 دن کی پابندی برقرار رہے گی اور انہیں اس عرصے کے دوران امریکی ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سفری پابندیاں : ٹرمپ کا نیا حکم نامہ جاری

نئے حکم نامے کے مطابق شامی شہریوں پر بھی امریکا میں داخلے پر غیر معینہ مدت کے لیے پابندی نہیں ہوگی جیسا کہ ٹرمپ کے پہلے حکم نامے میں تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے حکم نامے کو امریکی ریاست ہوائی نے رواں ماہ 9 مارچ کو ہونولولو کی وفاقی عدالت میں چیلنج کیا تھا۔

ریاست کی جانب سے دائر کی جانے والے درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے سفری پابندیوں سے متعلق نئے حکم نامے سے ریاست کی مسلم آبادی، سیاحت اور غیر ملکی طلبا کو نقصان پہنچے گا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی ڈسٹرکٹ جج ڈیریک واٹسن نے نئے حکم نامے پر عمل درآمد شروع ہونے سے پہلے ہی حکم نامے کو معطل کردیا۔

جج ڈیریک واٹسن کا اپنے مختصر فیصلے میں کہنا تھا کہ ریاست ہوائی نے درخواست کی ہے کہ اگرانہیں ریلیف نہ ملا تو ریاست کو ناقابل تلافی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

جج نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ انصاف اورعوامی مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے ریاست ہوائی کو ریلیف فراہم کیا جاتا ہے۔

خیال رہے کہ ریاست ہوائی کے علاوہ بھی ریاست میری لینڈ اور ریاست واشنگٹن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے حکم نامے کے خلاف درخواست دائر کر رکھی ہے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے حکم نامے کے خلاف بھی درخواست دائر

دیگر ریاستوں کی جانب سے دائر درخواستوں پر کسی وقت بھی عدالتوں کا فیصلہ سامنے آسکتا ہے۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے نئے حکم نامے پر آج سے عمل شروع ہونا تھا، مگر عدالت نے حکم نامے پر عمل درآمد شروع ہونے سے ایک گھنٹہ قبل ہی اسے معطل کردیا۔

اس سے پہلے جنوری 2017 کے آخری ہفتے میں جاری کیے گئے ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کو بھی ریاست واشنگٹن کی درخواست پر سان فرانسسکو کی عدالت نے معطل کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے کو معطل کرنے کے لیے نظر ثانی کی درخواست بھی دائر کی تھی، جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا، جس کے بعد امریکی صدر نے ترامیم کے ساتھ نیا حکم نامہ جاری کیا، جسے بھی عدالت نے معطل کردیا۔

تبصرے (0) بند ہیں