کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار کو گرفتاری کے چند گھنٹے بعد رہا کردیا گیا۔

ڈان نیوز کے مطابق فاروق ستار کو قانون نافذ کرنے والے اداروں نے اشتعال انگیر تقریر کے کیس میں گرفتار کیا، جبکہ انہیں شارع فیصل پر پی اے ایف میوزیم کے قریب نجی شادی کی تقریب سے واپسی پر گرفتار کیا گیا تھا۔

گرفتاری کے وقت فاروق ستار کے ہمراہ دیگر لوگ بھی موجود تھے، جنہیں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جانے کی اجازت دے دی تھی۔

ڈی آئی جی ساؤتھ آزاد خان نے بھی ڈاکٹر فاروق ستار کی گرفتاری کی تصدیق کی۔

یہ بھی پڑھیں: ایم کیو ایم پاکستان ایک ہی جماعت ہے،فاروق ستار

فاروق ستار کی گرفتاری کے بعد ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’فاروق ستار کے خلاف مقدمات من گھڑت اور جھوٹے ہیں، جبکہ رابطہ کمیٹی فاروق ستار کی گرفتاری پر جلد بڑا فیصلہ کرے گی اور حتمی لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔‘

تاہم ڈاکٹر فاروق ستار کو گرفتاری کے چند گھنٹے بعد ہی رہا کردیا گیا۔

ترجمان وزیر اعلیٰ ہاؤس کا کہنا تھا کہ ’فاروق ستار کو پولیس نے گرفتار نہیں کیا، ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری ہیں، فاروق ستار کو پولیس گرفتار کرنے گئی تاہم وہ گرفتار ہونے سے قبل ہی فرار ہوگئے۔‘

ترجمان نے کہا کہ ’اگر فاروق ستار نے اب بھی ضمانت نہیں کرائی تو پولیس کے پاس ان کی گرفتاری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوگا۔‘

واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی کی عدالت میں فاروق ستار سمیت ایم کیو ایم کے متعدد رہنماؤں کے خلاف 22 اگست 2016 کی اشتعال انگیز تقریر کے خلاف کیس کی سماعت جاری ہے، جبکہ فاروق ستار کے خلاف کئی دیگر مقدمات بھی درج ہیں، جن میں سے متعدد میں انہیں اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے۔

فاروق ستار کا ان مقدمات کے حوالے سے کہنا تھا کہ ’میں ان کیسز سے نہیں ڈروں گا اور نہ ہی ان کی پیروی کروں گا۔‘

گزشتہ سماعت میں عدالت نے پولیس کو فاروق ستاری کی گرفتاری کا حکم دیا تھا، جبکہ عدالت فاروق ستار سمیت دیگر افراد کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم بھی دے چکی ہے۔

یاد رہے کہ 22 اگست 2016 کو الطاف حسین نے کراچی اور امریکا میں کارکنان سے ٹیلی فونک خطاب میں پاکستان مخالف نعرے لگائے تھے، جس پر 23 اگست کو ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے ہی بانی اور قائد الطاف حسین سے اعلان لاتعلقی کر دیا تھا۔

مزید پڑھیں: 'غدار فاروق ستار' پارٹی سے خارج، ایم کیو ایم لندن

لندن میں مقیم ندیم نصرت، واسع جلیل، مصطفیٰ عزیز آبادی سمیت دیگر نے ایم کیو ایم پاکستان کا فیصلہ ماننے سے انکار کیا اور الطاف حسین کو ہی ایم کیو ایم کا قائد قرار دیا تھا، جس پر ایم کیو ایم پاکستان نے ان افراد کو رابطہ کمیٹی سے نکالتے ہوئے ان کی بنیادی پارٹی رکنیت معطل کر دی تھی۔

ایم کیو ایم لندن نے پاکستان میں ارکان سینیٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے استعفے کا بھی مطالبہ کیا تھا، تاہم کسی بھی رکن نے اس مطالبے کو اہمیت نہیں دی۔

تبصرے (0) بند ہیں