17 مارچ کو ورلڈ کپ فائنل، 18کو کوچ کی پراسرار موت
پاکستان میں اس وقت بین الاقوامی کرکٹ کے دروازے بند ہیں لیکن صورت حال ہمیشہ سے ایسی نہیں تھی اور پاکستان میں ورلڈکپ سمیت دنیا کے تمام بڑے مقابلے منعقد ہوا کرتے تھے۔
17 مارچ 1996 پاکستان کی تاریخ کا ایک ایسا دن ہے جب قذافی اسٹیڈیم لاہور میں کرکٹ ورلڈ کپ کا تاریخی فائنل کھیلا گیا۔
پاکستان نے 1992 کے ورلڈکپ میں عمران خان کی قیادت میں چمپیئن بننے کا اعزاز حاصل کیا تھا جس کے بعد 1996 کے عالمی کپ کے فائنل کی میزبانی بھی چمپیئن ٹیم کو دی گئی تھی۔
سری لنکا کی ٹیم نے اس ورلڈکپ میں کرکٹ کے پنڈتوں کی تمام پیش گوئیوں کو غلط ثابت کرتے ہوئے نہ صرف فائنل تک رسائی کی بلکہ آسٹریلیا جیسی مضبوط ٹیم کو شکست دے کر پہلی مرتبہ چمپیئن کا تاج بھی پہن لیا۔
پاکستان میں اس سے قبل ورلڈکپ 1987 کے میچز بھی کھیلے گئے تھے تاہم پہلی مرتبہ 1996 میں قذافی اسٹیڈیم کو ورلڈکپ کے فائنل کی میزبانی کا اعزاز حاصل ہوا۔
قذافی اسٹیڈیم لاہور میں سری لنکا نے ٹاس جیت کر مارک ٹیلر کی قیادت میں فائنل کھیلنے والے آسٹریلوی ٹیم کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔
یہ پڑھیں: 'ورلڈکپ تک رسائی کیلئے دورہ ویسٹ انڈیز اہم ہے'
آسٹریلیا نے کپتان ٹیلر کی 74 رنز کی اننگز کی بدولت مقررہ 50 اوورز میں 7 وکٹوں پر 241 رنز بنائے جس میں رکی پونٹنگ کا حصہ 45 رنز کا تھا جبکہ مائیکل بیون نے 36 رنز بنائے تھے۔
سری لنکا کی جانب سے اروینڈا ڈی سلوا نے 3 وکٹیں حاصل کیں۔
ورلڈ کپ کے آغاز سے قبل کمزور تصور کی جانے والی سری لنکا کی ٹیم نے مطلوبہ ہدف ڈی سلوا کی شاندار بلےبازی کی بدولت صرف 3 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔
ڈی سلوا نے ناقابل شکست 107 رنز بنائے جبکہ کپتان ارجنا راناٹنگا نے 47 رنز بنا کر ٹیم کے لیے فاتحانہ رن بھی لے لیا۔
ڈی سلوا کو 107 رنز کی بلےبازی کے علاوہ 3 اہم وکٹیں اور 2 کیچ تھامنے پر ورلڈکپ 1996 کے فائنل کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
ورلڈکپ 2007، باب وولمر کی پراسرار موت
انضمام الحق کی قیادت میں پاکستانی ٹیم ورلڈکپ 2007 میں شرکت کے لیے ویسٹ انڈیز پہنچی تو اس ٹیم کے ہیڈ کوچ باب وولمر تھے جن کے بارے میں کہاجاتا ہے کہ کھلاڑیوں کے ساتھ ان کے تعلقات نہایت مشفقانہ تھے۔
پاکستانی ٹیم نے اس ورلڈکپ میں اپنی ناقص کارکردگی کے سلسلے کو جاری رکھا اور 17 مارچ کو ورلڈکپ کی تاریخ کا ایک بڑا اپ سیٹ ہوا جب آئرلینڈ کی نوآموز ٹیم نے سابق چمپیئن پاکستان کو شکست دے کر ایونٹ سے باہر کردیا۔
18 مارچ 2007 کو باب وولمر اس شکست کے 24 گھنٹے بعد ہوٹل کے کمرے میں بے ہوش پائے گئے اور انھیں ہسپتال منتقل کردیا گیا جہاں وہ جانبر نہ ہوسکے۔
یہ بھی پڑھیں:آفریدی ورلڈکپ کیلئے قومی بلائنڈ ٹیم کے سفیر مقرر
58 سالہ باب وولمر کا تعلق انگلینڈ سے تھا جبکہ ان کی پیدائش 14 مئی 1948 کو ہندوستان کی ریاست اترپردیش کے شہر کانپور میں ہوئی تاہم انھوں نے پروفیشنل کرکٹ انگلینڈ کی جانب سے کھیلی۔
باب وولمر کی موت پر چہارسو چہ مہ گوئیاں ہوئیں جبکہ جمیکا پولیس نے چار روز بعد تفتیش شروع کردی اور ایک مہینے کے اندر اس نتیجے پر پہنچاگیا کہ پاکستانی کوچ کی موت طبعی تھی۔
باب وولمر نے 1975 سے 1981 کے دوران انگلینڈ کی جانب سے 19 ٹیسٹ اور 6 ایک روزہ میچ کھیلے اور ٹیسٹ میں 2 نصف سنچریوں اور 3 سنچریوں کی مدد سے ایک ہزار 59 رنز بنائے جبکہ 4 وکٹیں حاصل کیں۔