الطاف حسین یونیورسٹی کا نام تبدیل، ایم کیو ایم کی حمایت

اپ ڈیٹ 27 مارچ 2017
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (پاکستان) نے سندھ کابینہ کی منظوری کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی جانب سے کراچی اور حیدرآباد میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی کے نام پر قائم کی جانے والی الطاف حسین یونیورسٹی کا نام تبدیل کرنے کے بل کی حمایت کردی۔

اسپیکر اسمبلی آغا سراج درانی کی زیرصدارت ہونے والے سندھ اسمبلی کے اجلاس میں الطاف حسین یونیورسٹیوں کے نام تبدیل کرنے کا بل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سنیئر رکن نثار کھوڑو نے پیش کیا۔

اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فیصل سبزواری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں نہایت افسوس ہوتا ہے کہ ہمارے مضبوط موقف اور جدوجہد کے باوجود 70 برسوں میں بارہا ہمارے بزرگوں اور ہم لوگوں کو شک کی نگاہ سے دیکھا جاتا رہا لیکن خیر یہ ہمارا ملک ہے، ہماری سرزمین ہے اور اس کو بنانا اور چلانا ہمارا کام ہے'۔

فیصل سبزواری کا کہنا تھا کہ 'سندھ کے دل حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کی حکومت ہے، جس کے پاس پیسے بھی ہیں اور اختیارات بھی، لہذا اسے چاہیے کہ یہاں پبلک یونیورسٹی بنائے'۔

ساتھ ہی انھوں نے مذکورہ بل کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ 'وقت ہے کہ حکومت سندھ پبلک سیکٹر یونیورسٹی کا قیام عمل میں لائے اور اسے کسی بھی ایسے کسی فرد کے نام سے منسوب نہ کیا جائے، جو کھل کر یا چھپ کر پاکستان کی سالمیت کے خلاف بات کرے'۔

بعدازاں نثار کھوڑو نے کہا کہ کراچی میں بنائی جانے والی یونیورسٹی کا نام 'عبد الستار ایدھی' کے نام پر رکھا جائے گا۔

اس سے قبل سندھ کابینہ نے الطاف حسین کے نام پر قائم ہونے والی یونیورسٹیوں کے نام کی تبدیلی کا فیصلہ کیا تھا۔

وزیراعلیٰ ہاؤس سے جاری ہونے والے بیان میں ترجمان کا کہنا تھا کہ اب ان یونیورسٹیوں کا نام فاطمہ جناح یونیورسٹی رکھا جائے گا۔

واضح رہے کہ دسمبر 2014 میں سندھ اسمبلی نے کراچی اور حیدر آباد میں متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کے بانی الطاف حسین کے نام سے ایک، ایک یونیورسٹی کے قیام کے بل کی منظوری دی تھی۔

ان نجی یونیورسٹیوں کو ملک ریاض کی والدہ کے نام سے تشکیل دیئے جانے والے اختر سلطانہ میموریل ٹرسٹ کے تحت چلایا جائے گا اور بورڈ آف گورنرز میں ٹرسٹ کے چار نمائندے اور پانچ نامور شخصیات شامل ہوں گی۔

مزید پڑھیں: الطاف حسین یونیورسٹی کے قیام کا بل منظور

تاہم گذشتہ برس 22 اگست کو بانی ایم کیو ایم کے پاکستان مخالف بیانات کے بعد سندھ کابینہ نے ان یونیورسٹیوں کے نام کی تبدیلی کا فیصلہ کیا۔

سندھ کابینہ کے آج ہونے والے اجلاس میں ان یونیورسٹیوں کا نام تبدیل کرکے فاطمہ جناح یونیورسٹی کرنے پر اتفاق کیا گیا، جسے دوبارہ سندھ اسمبلی بھیجا گیا اور اس پر اراکین سے منظوری لی گئی۔

کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت سکندر مہیندرو نے بتایا کہ یونیورسٹیوں کے نام کی تجویز مشترکہ تھی۔

انھوں نے کہا کہ 'الطاف حسین نے جو بیان دیئے تھے، ان کے بعد میرے خیال میں ایسے آدمی کے نام ہر اگر یونیورسٹی بنائی گئی تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم بھی اپنا فرض ٹھیک طرح سے ادا نہیں کر رہے'۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ 'ہمارے ضمیر نے ہم پر دباؤ ڈالا کہ پاکستان کے خلاف بات کرنے والے شخص کو اتنی اہمیت نہیں دینی چاہیے'۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان مخالف تقریر: الطاف حسین نے کیا کہا. . .

یاد رہے کہ 22 اگست 2016 کو کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کیمپ میں بیٹھے ایم کیو ایم کارکنوں سے خطاب کے دوران الطاف حسین نے نہ صرف پاکستان مخالف نعرے لگائے تھے بلکہ ملک کو پوری دنیا کے لیے ایک 'ناسور' بھی قرار دیا تھا، جس کے بعد کارکن مشتعل ہوگئے اور انھوں نے ریڈ زون کے قریب ہنگامہ آرائی کی، اس دوران کچھ کارکن نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے دفتر میں گھس گئے اور وہاں نعرے بازی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی جب کہ فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہوگیا۔

دوسری جانب اگلے ہی روز یعنی 23 اگست کو الطاف حسین نے اپنی تقریر میں پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ بشمول آرمی چیف، ڈی جی رینجرز میجر اور پاکستان کے خلاف الفاظ استعمال کرنے پر معافی مانگ لی تھی۔

مزید پڑھیں:پاکستان مخالف تقریر: الطاف حسین نے معافی مانگ لی

اس واقعے کے بعد ڈاکٹر فاروق ستار نے بانی ایم کیو ایم سے لاتعلقی کا اعلان کرتے ہوئے پارٹی معاملات پاکستان سے چلانے کا اعلان کیا، جبکہ پارٹی منشور میں بھی تبدیلی کردی گئی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں