’او آئی سی‘ وفد کا معصوم کشمیریوں کی ہلاکتوں کا نوٹس
اسلام آباد: اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے انڈیپنڈنٹ پَرماننٹ ہیومن رائٹس کمیشن (آئی پی ایچ آر سی) کے اعلیٰ سطح کے وفد نے آزاد جموں و کشمیر کے دورے کے دوران بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں بارڈر فورسز کی فائرنگ سے 4 شہریوں کی ہلاکت کا نوٹس لیا۔
گزشتہ روز بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں مشتبہ حریت پسندوں اور بھارتی فورسز کے درمیان جھڑپ کے نتیجے میں ایک حریت پسند کی ہلاکت کے بعد بھارت مخالف مظاہروں میں فوج کی فائرنگ سے 3 شہری ہلاک اور 28 زخمی ہوگئے تھے۔
مشتبہ حریت پسند اور فورسز کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ چدورا کے جنوبی ٹاؤن میں ہوا۔
آئی پی ایچ آر سی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ایس کے کاگوا کی سربراہی میں وفد نے مہاجرین کیمپ کا دورہ کیا اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر سے ہجرت کرکے پاکستان آنے والے کشمیری مہاجرین سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں فائرنگ سے تین شہری جاں بحق
دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ وفد نے آزاد جموں و کشمیر کے صدر اور وزیر اعظم سے بھی ملاقاتیں کی، جنہوں نے وفد کو بھارتی فورسز کی جانب سے معصوم کشمیریوں کے حقوق کی جاری خلاف ورزیوں کے حوالے سے بریف کیا۔
او آئی سی کے وفد نے حریت رہنماؤں سے بھی ملاقات کی، جس میں اسے بتایا گیا کہ بھارتی جابر فورسز نے لوگوں کو مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی اور بچوں کو اسکول جانے سے بھی روک رکھا ہے، جبکہ حریت قیادت کو یا تو گرفتار یا نظربند کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: او آئی سی کی بھارت سے کشمیر کے دورے کی نئی درخواست
یاد رہے کہ قبل ازیں انڈیپنڈنٹ پَرماننٹ ہیومن رائٹس کمیشن نے مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے بھی ملاقات کی تھی۔
ملاقات کے دوران سرتاج عزیز نے بھارتی فورسز کی جانب سے کشمیری عوام پر مظالم اور پیلٹ گنز کے استعمال کی شدید مذمت کی تھی، جس کے نتیجے میں اب تک 150 سے زائد کشمیری جاں بحق اور 20 ہزار سے زائد زخمی ہوچکے ہیں، جبکہ کئی لڑکیاں اور بچے پیلٹ گنز کے باعث بینائی سے بھی محروم ہوئے۔











لائیو ٹی وی