کراچی : رئیل اسٹیٹ کی معروف کمپنی بحریہ ٹاؤن کے چیئرمین ملک ریاض نے کراچی کے باغ ابنِ قاسم کی حوالگی پر اپنا مؤقف واضح کردیا۔

ملک ریاض کا کہنا تھا کہ جب تک میئر کراچی سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز باغ ابن قاسم کو بحریہ ٹاؤن کے حوالے کرنے پر راضی نہیں ہوجاتے ان کی کمپنی اس کا انتظام نہیں سنبھالے گی۔

سندھ حکومت کی جانب سے باغ ابن قاسم کو 10 سال کے لیے بحریہ ٹاؤن کے حوالے کرنے کی خبریں سامنے آنے کے بعد ملک ریاض کا کہنا تھا کہ انہیں نہایت افسوس ہے، جس طرح لوگ اس خبر پر اپنا ردعمل ظاہر کر رہے ہیں۔

اہنے پیغام میں ملک ریاض نے کہا کہ وہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ بحریہ ٹاؤن باغ ابن قاسم کو خرید نہیں رہا، ہمیں حکومتی اداروں سے ایک روپیہ بھی نہیں ملے گا اور نہ ہی ہمارا ایسا کوئی ارادہ ہے۔

ملک ریاض کا مزید کہنا تھا کہ اس منصوبے میں بحریہ ٹاؤن کا کوئی کاروباری فائدہ نہیں بلکہ وہ پارک کی دیکھ بھال اور خوبصورتی کے لیے کام کریں گے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز صوبائی انتظامیہ نے دعویٰ کیا تھا باغ ابن قاسم کو بحریہ ٹاؤن کے حوالے کرنے کا اقدام فنڈز کو بچانے کا ذریعہ بنے گا جبکہ سماجی سرگرمیوں اور عوامی فلاح و بہبود کے کاموں کے لیے نجی اداروں کی حوصلہ افزائی کے لیے بھی اہم ثابت ہوگا۔

مزید پڑھیں: کراچی کا باغ ابنِ قاسم بحریہ ٹاؤن کے حوالے

سندھ حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پارک کے ’اختیارات‘ بحریہ ٹاؤن کو دینے کا فیصلہ متعلقہ انتظامیہ کی منظوری سے کیا گیا، ساتھ ہی یہ بھی واضح کیا گیا تھا کہ باغ میں کام کرنے والے عملے کی تنخواہ کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) ادا کرے گا۔

باغ کی ’حوالگی‘ کو یقینی بنانے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی سندھ حکومت نے پہلے شہری انتظامیہ سے باغ کا قبضہ حاصل کیا۔

سندھ حکومت کے نوٹیفکیشن کے مطابق ’21 نومبر 2016 کے اعلامیے پر متعلقہ انتطامیہ کی منظوری حاصل کرتے ہوئے لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ 30 مارچ 2017 کو ہونے والے معاہدے کے تحت باغ ابن قاسم اور کلفٹن میں واقع ایکوریم کا اختیار کے ایم سی سے لیتے ہوئے بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ کے حوالے کرتا ہے‘۔

میئر کراچی کا عدالت جانے کا اعلان

دوسری جانب میئر کراچی وسیم اختر نے صوبائی حکومت کے اس فیصلے کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں جانے کا اعلان کیا۔

باغ ابن قاسم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر کا کہنا تھا کہ وہ پارک کو ایسے بٹنے نہیں دیں گے۔

سندھ حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اگر لوکل گورنمنٹ کا سیکریٹری آفس میں بیٹھ کر وڈیروں کے کہنے پہ نوٹیفکیشن نکالتا رہے گا تو اس پر عملدرآمد نہیں ہونے دیا جائے گا۔

وسیم اختر نے مزید کہا کہ حوالگی کا طریقہ کار غلط ہے، ہم پیر کو ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کریں گے۔

ان کا بتانا تھا کہ سارے تکلفات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے میری اور کونسل کی مرضی کے بغیر پارک کا اختیار کسی کو دیا جارہا ہے، یہ اس طرح کا طرز حکومت برا ہے جبکہ اسی لیے ہمارا صوبہ بدنام ہورہا ہے۔

میئر کراچی نے مزید کہا کہ کراچی کے دیگر پارکس کو بھی بہتر ہونا چاہیئے اور اس کے لیے انہیں نجی اداروں کے حوالے کیا جانا چاہیئے تاہم ہمیں سندھ حکومت کے حوالگی کے طریقہ کار پر اعتراض ہے۔

وسیم اختر نے شکوہ کیا کہ حوالگی کے معاملے پر انہیں اعتماد میں نہیں لیا گیا اور سارا معاملہ خود ہی طے کرلیا گیا۔

انہوں نے عوام کے پارک میں آنے جانے کے لیے مختص مختصر اوقات پر بھی حیرت کا اظہار کیا۔

وسیم اختر نے کہنا تھا کہ کہا جارہا ہے کہ پارک میں کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوگی تاہم معاہدے میں صاف لکھا ہوا ہے کہ عوام کی تفریح کے لیے کچھ دکانیں اور اسٹالز لگانے کی اجازت ہوگی۔

میئر کے مطابق ماضی میں بھی ایسا متعدد بار ہوا ہے کہ صرف ایک لائن لکھ کر پورے بازار کھول لیے گئے، اگر مجھے معاہدے کے وقت بلایا جاتا تو یہ سطر ہرگز تحریر نہ ہونے دیتا۔

سندھ اسمبلی میں گرما گرمی

باغ ابن قاسم کا معاملہ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھی موضوع بحث بنا رہا اور متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) ارکان نے ایوان میں حکومت مخالف نعرے لگاتے ہوئے احتجاج کیا۔

ایم کیو ایم رہنما فیصل سبزواری نے کہا کہ وہ اس معاملے پر پارک میں جائیں گے، میئر کراچی کے ساتھ تمام شہری احتجاج کریں گے۔

جس پر اسپیکر آغا سراج درانی کا کہنا تھا کہ حکومت نے اگر کوئی غیر قانونی کام کیا ہے تو ایم کیو ایم عدالت میں جائے۔

ایم کیو ایم کے احتجاج کا جواب دیتے ہوئے وزیر بلدیات جام خان شورو کا کہنا تھا کہ کراچی کے کئی پارکس نجی اداروں کے حوالے کیے گئے ہیں، باغ ابن قاسم پر کمرشل سرگرمیوں کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی دفتر قائم کرنے دیا جائے گا۔

تبصرے (2) بند ہیں

میر اللہ خان مروت Mar 31, 2017 06:43pm
جس باغ کا مالی ملک ریاض اور پیپلز پارٹی ہوں گے تو ایسے گلشن کا خدا حافظ
Kamal KSA Apr 01, 2017 09:08am
Nothing is free in the world. And our country is being eaten in all sizes of bites. We don't need real estate and power Lords to run (ruin) this country