سندھ حکومت نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو خواجہ کی خدمات وفاق کے حوالے کرنے کے لیے اسلام آباد کو خط لکھ دیا۔

خط کا عکس—فوٹو: ڈان نیوز
خط کا عکس—فوٹو: ڈان نیوز

حکومت سندھ کی جانب سے وفاقی حکومت کو لکھے گے خط میں عہدے کے لیے سردار عبدالمجید دستی، خادم حسین بھٹی اور غلام قادر تھیبو کے ناموں کی تجویز دی گئی ہے۔

پولیس سروسز آف پاکستان میں 21 ویں گریڈ کے افسر سردار عبدالمجید اس وقت ایڈیشنل انسپیکٹر جنرل پولیس برائے ریسرچ ڈیولپمنٹ، اسپیکشن اور انکوائریز کے عہدے پر فائز ہیں۔

غلام قادر تھیبو انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کا دفتر سنبھالے ہوئے ہیں، جبکہ خادم حسین بھٹی ایڈیشنل آئی جی ٹریفک کے عہدے پر تعینات ہیں۔

اے ڈی خواجہ کا سندھ حکومت سے جھگڑا

خیال رہے کہ اے ڈی خواجہ کو سندھ حکومت کی جانب سے غلام حیدر جمالی کی برطرفی کے بعد گذشتہ برس مارچ میں آئی جی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔

تاہم مخصوص مطالبات کو ماننے سے انکار کے باعث اے ڈی خواجہ سندھ کی حکمراں جماعت کی حمایت کھوتے گئے۔

مزید پڑھیں: 'رخصت' کے بعد آئی جی سندھ کی واپسی، اپیکس اجلاس میں شرکت

محکمہ پولیس میں نئی بھرتیوں کا اعلان کیا گیا تو اے ڈی خواجہ نے میرٹ کو یقینی بنانے کے لیے ایک کمیٹی قائم کی تھی جس میں فوج کی کور فائیو اور سٹیزنز پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی) کے نمائندے بھی شامل تھے۔

اے ڈی خواجہ کے اس اقدام نے سندھ جماعت کے اُن ارکان کو ناراض کردیا جو ان بھرتیوں میں اپنا حصہ چاہتے تھے تاکہ آئندہ عام انتخابات سے قبل ووٹرز کو خوش کرسکیں۔

جس کے بعد گذشتہ سال دسمبر میں صوبائی حکومت نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو (اے ڈی) خواجہ کو جبری رخصت پر بھیج دیا تھا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت اے ڈی خواجہ کو ہٹانا چاہتی ہے، لیکن وفاقی حکومت اس کے خلاف ہے۔

تاہم وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا اس معاملے پر کہنا تھا کہ آئی جی سندھ 15 دن کی چھٹی پر گئے تھے اور انھوں نے خود اس کی درخواست دی تھی۔

بعد ازاں سندھ ہائی کورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے صوبائی حکومت کو اے ڈی خواجہ کو رخصت پر بھیجنے سے روک دیا تھا، جس کے بعد رواں سال جنوری میں اے ڈی خواجہ نے اپنی ذمہ داریاں دوبارہ سنبھال لی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں