صوابی: مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی میں طلبا کے تشدد اور گولی لگنے سے قتل ہونے والے مشعال خان کی بہن کا کہنا ہے کہ ان کے بھائی پر لگائے گئے الزامات غلط ہیں اور مشعال کا کسی سے کوئی ذاتی مسئلہ نہیں تھا۔

مشعال خان کی بہن نے ڈان نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’مشعال معاشرے میں رہنے والا ایک اچھا انسان تھا اور اس کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ بہت بے رحمی سے ہوا۔‘

انہوں نے کہا کہ ’مشعال کا کسی کے ساتھ کوئی ذاتی مسئلہ نہیں تھا بلکہ وہ ہمیشہ انسانیت کا درس دیتا تھا، مجھے بھی کہتا تھا کہ اپنے والدین کی فرمانبرداری کرو، جبکہ اپنی باتوں میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے حوالے دیتا تھا۔‘

یہ بھی پڑھیں: مبینہ گستاخی: یونیورسٹی انتظامیہ نے مقتول کو ملزم قرار دیدیا

ان کا کہنا تھا کہ ’مشعال کہتا تھا کہ اس کے اندر فقیری ہے، جبکہ وہ ایک ملنگ اور ایک اچھا انسان تھا۔‘

مشعال خان کی بہن نے حکام سے انصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ان کے بھائی کو بے رحمی سے قتل کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ’اسلام ہمیں کسی انسان کے ساتھ اتنا ظلم کرنے کا درس نہیں دیتا، اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے جو کسی پر تشدد اور بربریت کی اجازت نہیں دیتا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مشعال پر جو الزامات لگائے گئے وہ ایسا نہیں تھا، وہ کسی کے ساتھ زیادہ باتیں نہیں کرتا تھا اور اس دنیا کا بہترین انسان تھا جس پر ہم مستقبل میں فخر کریں گے۔‘

مزید پڑھیں: مبینہ گستاخی پر طالبعلم کی ہلاکت، وزیراعظم کی مذمت

واضح رہے کہ دو روز قبل عبدالولی خان یونیورسٹی میں دیگر طلبہ کے تشدد سے ایک 23 سالہ طالب علم کی موت ہوگئی تھی جبکہ ایک طالب علم زخمی ہوا۔

ڈی آئی جی مردان عالم شنواری کے مطابق ہلاک ہونے والے طالب علم پر الزام تھا کہ اس نے فیس بک پر ایک پیج بنا رکھا تھا، جہاں وہ توہین آمیز پوسٹس شیئر کیا کرتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اسی الزام کے تحت مشتعل طلبہ کے ایک گروپ نے مشعال پر تشدد کیا، جس کے نتیجے میں طالب علم ہلاک ہوگیا۔

واقعے کے بعد یونیورسٹی سے متصل ہاسٹلز کو خالی کرالیا گیا جبکہ یونیورسٹی کو غیر معینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا۔

وزیراعظم نواز شریف نے طالبعلم کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یونیورسٹی میں بے حس ہجوم کی طرف سے طالبعلم کے قتل پر بے حد دکھ ہوا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں